وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت چار گھنٹے طویل کابینہ اجلاس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ ان میں کراچی تعلیمی بورڈ کے فرسٹ ایئر کے طلبہ کو گریس مارکس دینے، تمام اقسام کی پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی عائد کرنے، عادی مجرموں کی الیکٹرانک آلات جیسے اینکلٹس اور بریسلیٹس کے ذریعے نگرانی سے متعلق قواعد کی منظوری اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک "سینٹر فار ایکسیلنس” کے قیام پر اتفاق شامل ہے۔ کابینہ نے دہشت گردی کی مالی معاونت پر کام کرنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ورکنگ گروپس کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔یہ اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔
پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی
کابینہ نے ماحول کے تحفظ کو آلودگی کی روک تھام اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کا اہم جزو قرار دیا۔ اس ضمن میں کابینہ نے سندھ پروہیبیشن آف نان ڈیگریڈیبل پلاسٹک پروڈکٹس رولز 2014 میں ترامیم کی منظوری دی جس کے تحت صوبے بھر میں تمام اقسام کی پلاسٹک شاپنگ بیگز، بشمول نان ڈیگریڈیبل اور اوکسوڈیگریڈیبل بیگز کی تیاری، فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ پابندی کابینہ کی منظوری کے ساٹھ روز بعد نافذ العمل ہو گی۔
کامیابی کے تناسب میں کمی
یونیورسٹی اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ نے کابینہ کو بتایا کہ 2024 میں کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے گیارہویں جماعت کے نتائج میں کامیابی کے تناسب میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس تناظر میں 13 جنوری 2025 کو سندھ اسمبلی نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی، جس نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش ایچ لودھی کر رہے ہیں تاکہ معاملے کی تفصیلی تحقیقات کی جا سکیں۔
ذیلی کمیٹی نے تمام طلبہ کو کیمسٹری میں 20 فیصد جبکہ فزکس اور ریاضی میں 15 فیصد فی مضمون گریس مارکس دینے کی سفارش کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تعلیمی بورڈز کے نظام میں اصلاحات اور مستقبل میں ایسے مسائل سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ اگرچہ سندھ بورڈز آرڈیننس 1972 میں گریس مارکس کی اجازت نہیں ہے تاہم 2023 میں نگران وزیر اعلیٰ نے ایک سابقہ انکوائری کی بنیاد پر اس جیسا فیصلہ منظور کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ ایماندار افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے اور انہیں رپورٹ پیش کرے۔
سندھ ہیبچوئل آفینڈرز مانیٹرنگ رولز
11 اگست 2023 کو نوٹیفائی ہونے والے سندھ ہیبچوئل آفینڈرز مانیٹرنگ ایکٹ 2022 کا مقصد اسٹریٹ کرائم کی روک تھام اور شہری علاقوں میں سیکیورٹی کو مؤثر بنانا ہے۔ اس قانون کے تحت عادی مجرموں کی نگرانی الیکٹرانک آلات (اینکلٹس یا بریسلیٹس) کے ذریعے کی جائے گی۔ "عادی مجرم” سے مراد وہ افراد ہیں جو مخصوص جرائم جیسے گاڑیوں کی چوری اور منشیات کے مقدمات میں کئی بار گرفتار ہو چکے ہوں۔
الیکٹرانک مانیٹرنگ کا آغاز 1983 میں امریکہ سے ہوا جس کے بعد یہ نظام جنوبی کوریا سمیت کئی ممالک میں اپنایا گیا جہاں اس کے نتیجے میں جنسی جرائم میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
نئے قواعد کی نمایاں خصوصیات میں شامل ہے کہ ای ٹیگ والے مجرموں کا ڈیٹا مختلف پولیس سطحوں پر جمع کیا جائے گا۔ مانیٹرنگ ڈیوائسز کو واٹر پروف، مضبوط ، علیحدہ نہ ہونے والا اور ہر وقت ٹریکنگ کی صلاحیت کا حامل ہونا ضروری ہے۔ ان آلات کو کسی بھی مشتبہ عادی مجرم کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم مجسٹریٹ کم از کم چھ ماہ کے لیے دیں گے جو پولیس کی درخواست یا اپنی صوابدید پر جاری کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ نے ان قواعد کی منظوری دے دی ہے۔
سنٹر فار ایکسیلنس آن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم ایکٹ
سندھ کابینہ میں سنٹر فار ایکسیلنس آن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم ایکٹ 2025 پیش کیا گیا جس کے تحت یہ مرکز محکمہ داخلہ کے تحت قائم کیا جائے گا۔ اس ادارے کی سربراہی وزیر داخلہ کی زیر قیادت بورڈ آف گورنرز کرے گا۔مرکز کے بنیادی مقاصد میں پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف تحقیق کرنا، مؤثر پالیسیاں ترتیب دینا اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے ورکنگ گروپس کو تعاون فراہم کرنا شامل ہے۔ یہ مرکز آن لائن انتہا پسندی، نفرت انگیز تقاریر اور نوجوانوں کی جرائم میں ملوث ہونے کے رحجانات کے تدارک پر بھی کام کرے گا اور اپنی حکمت عملیوں کی رپورٹس بورڈ کو پیش کرے گا۔مرکز کی دیگر ذمہ داریوں میں ماہرین کے ساتھ مکالمے کا انعقاد، صلاحیت بڑھانے کے لیے ورکشاپس اور تربیتی پروگرامز، نوجوانوں، خواتین اور اقلیتوں کی سماجی و معاشی شمولیت کے لیے اقدامات، مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تعاون کے ذریعے انتہا پسند مذہبی بیانیے کے خلاف مؤثر حکمت عملی اپنانا اور دہشت گردی سے متعلق امور پر بین الاقوامی اداروں سے رابطے رکھنا شامل ہوگا۔
محکمہ ایکسائز کے عہدوں کی اپ گریڈیشن
سندھ کابینہ نے محکمہ ایکسائز کے مختلف عہدوں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت ایکسائز کانسٹیبلز کو گریڈ 5 سے 7 ، دفعداروں کو گریڈ 6 سے 9 اور جمعداروں کو گریڈ 7 سے 11 میں ترقی دی گئی ہے۔ مزید برآں محکمہ ایکسائز کے لیے 9 ایم ایم پسٹلز، گولہ بارود، اور بلٹ پروف جیکٹس کی خریداری کے لیے 3 کروڑ 99 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
کوویڈ-19 ڈاکٹرز
محکمہ صحت کی سفارش پر کابینہ نے ان 289 ڈاکٹرز اور اسٹاف نرسز کی خدمات ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے جنہیں کوویڈ 19 کے دوران عارضی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔ ان کا کنٹریکٹ 30 جون 2024 کو ختم ہو گیا تھا اور چونکہ ان کی تقرری ایک مقررہ مدت کے لیے تھی اس لیے ان کی برطرفی کے لیے مزید منظوری کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔مزید یہ کہ وہ 102 اُمیدوار جنہیں پی ایم ڈی سی رجسٹریشن یا ہاؤس جاب کی شرائط پوری نہ ہونے کے باعث "نااہل” قرار دیا گیا تھا ان کی دوبارہ جانچ کی سفارش کو قابلِ قبول نہیں سمجھا گیا۔ اسی طرح وہ اُمیدوار جو "اوور ایج” ہونے کی بنا پر نااہل قرار پائے تھے اگر انہیں رعایت دی گئی تو یہ قانونی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ سندھ کابینہ نے باقی رہ جانے والے 32 کوویڈ 19 ڈاکٹرز کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی ہے جبکہ دیگر تمام متعلقہ عملے کا جائزہ لینے اور ان پر غور کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ٹھٹہ میں صحت کی سہولیات
کابینہ نے ضلع ٹھٹہ کے ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال ( ڈی ایچ کیو) کو تیسری سطح کا اسپتال قرار دینے کے بعد اس کا بجٹ مالی سال 2024-25 کے لیے 48 کروڑ 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر 83 کروڑ 50 لاکھ روپے کر دیا ہے جس میں ابتدائی سال کے لیے 10 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔مالی سال 2024-25 میں اسپتال کے لیے ضروری مشینری اور آلات کی خریداری کے لیے ابتدائی طور پر 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 2025-26 کے لیے مزید 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں 23 وارڈز کی تزئین و آرائش کے لیے 10 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
نئے میڈیکل کالج اور اپ گریڈ شدہ ڈی ایچ کیو اسپتال کی معاونت کے لیے میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن ( ایم ای آر ایف) کی خدمات میں ایک سال کی توسیع کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
ٹھٹہ ضلع کی سات دیگر صحت مراکزتحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال ساکرو، گھارو، رورل ہیلتھ سینٹر جنگ شاہی، ور، جھرک، کیٹی بندر اور باغن کے لیے بجٹ 55 کروڑ 71 لاکھ روپے سے بڑھا کر 61 کروڑ 28 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ڈسپنسریوں کی منتقلی
سندھ کابینہ نے 274 سرکاری ڈسپنسریوں کو مرحلہ وار منصوبہ بندی کے تحت پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو(پی پی ایچ آئی) کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ان کے آپریشنل اخراجات بھی پی سی ون کے تحت مالی سال 2024-25، 2025-26 اور 2026-27 کے بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کل 392 سرکاری ڈسپنسریاں مختلف مراحل میں پی پی ایچ آئی کو منتقل کی جائیں گی جن کے بجٹ کی تفصیلات ہر سال کے لیے علیحدہ طور پر دی گئی ہیں۔ ان میں سے 68 ڈسپنسریاں پہلے ہی پی پی ایچ آئی کے حوالے کی جا چکی ہیں جن کے آپریشنل اخراجات بھی شامل تھے۔ مالی سال 2023-24 میں مزید 50 ڈسپنسریاں پی پی ایچ آئی سندھ کے حوالے کی گئیں۔ باقی ماندہ 274 ڈسپنسریاں جوایس آئی ایچ پی پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی سفارش پر ہیں بھی پی پی ایچ آئی سندھ کو منتقل کی جائیں گی، جن کے آپریشنل اخراجات پی سی ون کے تحت فراہم کیے جائیں گے۔
زمین کی الاٹمنٹ ،کابینہ نے انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی درخواست پر دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کو نیشنل ہائی وے این 5 سے منسلک کرنے کے لیے "ایکسیس روڈ-2” کی تعمیر کی غرض سے 10.2 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔مزید برآں کابینہ نے انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی درخواست پر ضلع ملیر اور ضلع کراچی غربی میں ماربل سٹی ایکسیس روڈ کے لیے 3.34 ایکڑ زمین 99 سالہ لیز پر الاٹ کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔کابینہ نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی) حیدرآباد کو ماتلی تعلقہ و ضلع مٹیاری میں مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے 10 تا 12 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔کابینہ نے پاکستان ہندو کونسل کی درخواست پر ضلع تھرپارکر کے علاقے ننگرپارکر میں رام آشرم کی تعمیر کے لیے 5,816 مربع فٹ سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری بھی دے دی ہے۔مزید برآں کابینہ نے تعلقہ ڈیپلو، ضلع تھرپارکر میں فقیر پربرہم کے آشرم کی تعمیر کے لیے 165,415 مربع فٹ سرکاری زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ ننگرپارکر میں چرڑیو مندر کے گرد و نواح میں واقع 12 تا 20 ایکڑ سرکاری زمین بھی الاٹ کر دی گئی ہے۔
تقرریاں، سندھ کابینہ نے گنھور لغاری کو منیجنگ ڈائریکٹر سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن، واجد صبغت اللہ کو ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 اور زین العابدین شاہ کو سی ای او سندھ آئی ٹی کمپنی تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔کابینہ نے جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جیکب آباد) میں ڈائریکٹر (گریڈ 20) کے عہدے کے لیے بریگیڈیئر ڈاکٹر محمد زبیر شیخ کے لیے عمر میں نرمی کی تجویز بھی منظور کر لی ہے۔آخر میں وزیر اعلیٰ نے عبد الحمید میمن کو سینئر ممبر سندھ ریونیو بورڈ کے طور پر نو ماہ کی توسیع دینے کی منظوری دے دی ہے جو 13 مارچ 2025 سے 12 دسمبر 2025 تک مؤثر ہوگی۔