وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پاکستان کے سب سے بڑا”ستھرا پنجاب“ لانچ کردیا اورتین ماہ میں زیرو ویسٹ پنجاب کا ہدف بھی مقرر کر دیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ایکسپو سینٹر میں منعقدہ تقریب کے دوران صفائی کے لئے جدید لوڈرز، ٹرک اور دیگر آلات کا معائنہ کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سپرے مشین، روڈ واشراور ای بائیک بھی دیکھیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سٹاف سے بات چیت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سینٹری ورکرز کو سراہا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ستھراپنجاب لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا کہ تین ماہ میں زیر ویسٹ پنجاب کا ٹارگٹ پورا کریں گے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پہلی دفعہ شہروں اور دیہات کی یکساں صفائی کا پروگرام لائے ہیں۔ صوبے بھر میں ستھرا پنجاب پروگرام کے آغاز پر خدا کا شکرادا کرتے ہیں۔نوازشریف ستھرا پنجاب پروگرام کے آغاز کا سن کربہت خوش ہوئے۔ محمد نوازشریف نے شہروں اور دیہات کے یکساں صفائی کے پروگرام کو سراہا۔ ہر شہر اور گاؤں میں گھر گھر جاکر کوڑا اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھر کی طرح اپنی گلی محلے کو بھی صاف رکھنا بھی ہمار فرض ہے۔
ہر کوئی گلی محلہ صاف رکھے گا تو چمکتا دمکتا پنجاب ملے گا۔ چند ہفتوں میں ایک لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔سڑکوں، گلیوں کو دھوکر چمکایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سینٹری اور ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔مری کو کئی سال بعد صاف ستھرا دیکھ کر خوشی ہوئی۔ مری میں صفائی کے لئے ہرطرح کی مشینیں موجود ہیں۔پنجاب بھر میں صفائی اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے 21ہزار جدید ترین مشینیں اور 80ہزارسے زائد آلات مہیا کررہے ہیں۔عوام کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے دن رات محنت کررہی ہوں۔صفائی نصف ایمان ہے، صفائی کرنے والے چھوٹے نہیں بڑے لوگ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بیٹیاں گھر کو صاف رکھتی ہیں اس طرح ایک بیٹی پنجاب کو صاف رکھے گی۔صفائی کرنے والوں کو کم ازکم اجرت کے معاہدے کے تحت معاوضہ ملے گا۔ کوڑا دائیں بائیں پھینکنے کی بجائے باقاعدہ ڈیمپنگ سائٹ بنارہے ہیں۔شہباز شریف کے جانے کے بعد میٹروبس کا ٹریک تباہ کر دیا گیا۔ایسا لگتا تھا کہ ٹین کا ڈبہ سڑک پر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی حکومت اور کام چلتے رہتے تو چھ سال بعد پنجاب پتہ نہیں کہاں ہوتا اور پاکستان کہاں ہوتا۔ مجھے شہباز شریف کا ترقی کرتا پنجاب نہیں ملا۔ شہباز شریف کے جانے کے بعد چار سالہ تباہ کن دور تنزلی کی طرف جاتا پنجاب ملا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ منصب سنبھالا تو مسائل ہی مسائل ملے۔ ٹوٹے پھوٹے روڈز،صفائی کا ابتر نظام، سکول اور ہسپتال برے حال میں ملے۔ گلی محلوں کی طرح سیاسی گند کو پاکستان سے صاف کرنا ضروری ہے۔ جلاؤ گھیرؤ کی بار بار کال دی گئی پنجاب نے کان نہیں دھرا۔ کسی بھی شہر سے دو درجن سے زیادہ لوگ نہیں نکلے۔ لاہور میں جب کوئی نکلا ہی نہیں تو نظر کہا آئے گا۔ احتجاج کی ہر کال بری طرح پٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی چار سال جلسے جلوس اور عوام کے ساتھ گزارے ہیں،کبھی گملا بھی نہیں ٹوٹا۔خود کو جمہوری کہنے والوں کے طریقہ کار بھی جمہوری ہونے چاہیے۔مریم نوازیا نوازشریف نے کبھی توڑ پھوڑ کی ہے یا کروائی ہوں، دور کسی کا بھی ہوں ملک تو میرا ہے۔ جب تک آپ جلسے جلوس کرتے رہے کس نے نہیں روکا۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ 9 مئی کو اپنے ملک ہی پر حملے کرنے والوں پر اب کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ نہ ہی یہ پرامن ہیں اور نہ ہی احتجاج ہے،24نومبر کو احتجاج نہیں بلوے ہوئے۔ سی ایم ایچ میں ایک ہی جگہ پولیس اور رینجرز کے جوان زیر علاج تھے۔ احتجاج والوں کے ظلم و ستم کے بارے میں جو بتایا گیا وہ کم تھا، ہسپتال جا کر زخمیوں کی حالت دیکھ کر دنگ رہ گئی۔پی ٹی آئی ورکرز نے ایس پی کو اکیلے گھیر لیا اور کیل والے ڈنڈوں سے ان کے سر پر زخم لگائے۔دنیا میں کہاں ایسے پرامن احتجاج ہوتا ہے۔ 2014سے ان کا کوئی بھی ایک پرامن دھرنایا احتجاج دکھادیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے والے ہمارے بھائی ہیں وہ ایسے نہیں کر سکتے، غیور اور بہادر پٹھان محب وطن ہیں۔ غیرملکی لوگوں کو پیسے دیکر تشدد، جلاؤ گھیراؤ اور آگ لگانے کی ذمہ داری دی گئی۔ کے پی کے غیور عوام کا پیسہ دہشت گردوں کو دے رہے ہیں۔ پستول اور رائفل سے مسلح افراد نے پولیس والوں کو سامنے آکر گولیاں ماریں۔رینجرز اور پولیس جوانوں کے جنازے اٹھے دنیا نے دیکھے، ہزار بندہ مر گیا تو جنازے کہا ں ہوئے؟۔ایک ہزار سے 500،500 سے 270 اور اب 12افراد کے مرنے پر آگئے ہیں۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے فرار کی ویڈیو دکھا دی، لوگوں کو مارنے کی ویڈیو کیوں نہیں بنائی۔ رینجرز، پولیس اہلکار یا کسی کی بھی جان گئی تو اس کا ذمہ داراڈیالہ میں بیٹھا قیدی ہے۔ کس نے کہا تھا کہ غلط کام کرو اور جیل میں جاؤں۔ان کو کھل کر کھیلنے کی اجازت دی تو یہ خون کی ندیاں بہا دیں گے۔ ہسپتال میں رینجرز اور پولیس کے درجنوں جوانوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔پرامن احتجاج ایسے ہوتا ہے، آپ کو شرم آنی چاہیے۔ ماسٹر مائنڈ جیل میں بیٹھا ہے،اب اس سے جیل نہیں کاٹی جاتی۔ یہ دہشت گردوں کا گروہ ہے، سدباب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کی ہڈیاں توڑ دیں اور قانون حرکت میں نہ آئے، آپ لوگ یہی چاہتے ہیں۔ آج عوام کی فلاح و بہبود پر مشتمل کابینہ کا طویل ترین ایجنڈا منظور کرایا گیا۔اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت 1200گھر بن چکے ہیں،مزید 3500بننے جارہے ہیں۔ 12 ماہ میں ایک لاکھ گھر بنائیں گے۔ لوگوں کی زندگی میں آسانیاں اور بہتری آرہی ہے، وہ جھولیاں اٹھا کر دعائیں دیتے ہیں۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ کے پی کے کی کیبنٹ میں بھی عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبے بنیں۔ کے پی کے کابینہ میں آنسو گیس کے شیل کی خریداری اور حملوں کے لئے لیجانے والی گاڑیوں پر بات ہوتی ہے۔سرکاری ملازمین کو سادہ کپڑے پہنا کر حملہ آور بنا دیا جاتا ہے۔صوبے کو وفاق کے سامنے کھڑا کرنا خطرناک ٹرینڈ اور کریمنل مائنڈ سیٹ ہے۔ ان کے کریمنل مائنڈ سیٹ کو ختم کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے ورنہ وہ آگ لگے گی کوئی نہیں بچے گا۔ انتشار کی کال مسترد کرنے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ہم محنت اور جذبے سے ان کے ہتھکنڈوں کو ناکام کریں گے۔ انہوں کہا کہ دعا ہے کہ شہباز شریف صاحب اور نوازشریف صاحب اسی طرح ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں۔مریم نوازشریف ایک جمہوری کارکن تو ہوسکتی ہے لیکن ایک تشدد پسند کارکن نہیں۔ پرامن احتجاج میں لوگ آرام سے بیٹھ کر اپنی بات ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں۔محض احتجاج کرنا ہے تو خود کو ہتھیاروں سے لیس کر کے کوئی نہیں آتا۔ہم نے بھی جیلیں کاٹی ہیں یہ بتائیں کہ نوازشریف صاحب نے کہا ہوکہ مجھے جیل سے نکالوورنہ ملک نہیں چلنے دوں گا۔ پنجاب میں کسان کارڈ سے 26ارب روپے خرچ کرچکے ہیں۔ ملک اونچی اڑان کی طرف گامزن ہے ہر آنے والے دن میں بہتری آئے گی۔
ان شا ء اللہ پاکستان کو اس کے شایان شان بلند مقام ملے گا۔اللہ کا شکر ہے کہ ایک ایک لمحہ عوام می بھلائی کے لئے صرف ہوتا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے خطاب میں ستھرا پنجاب کی تفصیلات بیان کیں اور بتایا کہ60ہزار ٹن ویسٹ روزانہ پیدا ہوتا ہے، صرف بیس ہزار اٹھایا جاتا تھا۔لاہور میں اب کہیں کوڑا کرکٹ نظر نہیں آئے گا۔ کوڑا کرکٹ کی نشاندہی کے بعد چند گھنٹے میں کلیر کرنا ہوگا ورنہ متعلقہ کمپنی کو جرمانہ ہو گا۔تقریب میں سپیکر پنجاب اسمبلی،صوبائی وزرا، ارکان اسمبلی، سرکاری افسران اور دیگر نے شرکت کی۔