برصغیر پاک وہند کے معروف صوفی بزرگ حضرت سیّد عزیز الدین الحسنی والحسینی المعروف حضرت پیر مکی صاحب ؒ کا834ویں غسل مبارک

انتہا پسندی اور تشدّد کے خاتمے کے لیے صوفیاء کے اسلوبِ دعوت کو عام کرنا ازحد ضروری، روادارانہ فلاحی معاشرے کی تشکیل وقت کی اہم فلاح ہے، جس کے لیے انسان دوستی، برداشت، محبت اور اخوت کے جذبوں کی ترویج لازم، باہمی اختلافات کا حل مذاکرات اور مکالمے ہی سے ممکن ہے نہ کہ توڑپھوڑ اور جلاؤ گہراؤ میں۔اِن خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین اور سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہررضابخاری نے برصغیر پاک وہند کے معروف صوفی بزرگ حضرت سیّد عزیز الدین الحسنی والحسینی المعروف حضرت پیر مکی صاحب ؒ کے834ویں غسل مبارک کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء نے خطّے میں اُسوہ رسول ﷺ کی ترویج کا اہتمام کیا، ان کی خانقاہیں قرآن و سنت کی تبلیغ کے مراکز اور شریعتِ مطاہرہ کے فروغ کا ذریعہ تھے۔ عصرِ حاضر میں سیرتِ طیبہ ﷺ سے وابستگی کے بغیر عروج اور بلندی ممکن نہیں۔ برصغیر میں شرف آدمیت اور تکریم انسانیت کے عنوان کو صوفیا نے عزت اور تقویت بخشی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوفیاء کی تعلیمات کے ابلاغ سے ہی روادانہ فلاحی معاشرے کی تشکیل اور دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔ رسمِ غسل کی، اِس روح پرور تقریب میں ڈائریکٹر جنرل مذہبی امورخالد محمود سندھو، ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈ منسٹریشن اوقاف آصف اعجاز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر مذہبی امور حافظ محمد جاوید شوکت، زونل خطیب اوقاف لاہورڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، ایڈ منسٹریٹر اوقاف لاہور زون (ایسٹ) شاہد حمید ورک، منیجر اوقاف گلز ار احمد اور ضلعی خطیب اوقاف مفتی محمد عمران حنفی سمیت کثیر تعدادمیں زائرین اور عقیدت مندوں نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button