فضا میں گلوبل وارمنگ گیسز کی مقدار مسلسل بڑھ رہی ھے جس میں 60 % حصہ کاربن ڈائی آکسائڈ کا ھے۔ یہ کاربن ڈائی آکسائڈ فوسل فیولز کے جلنے سے پیدا ھوتی ھے۔ ہر ادارہ اور ہر فرد گلوبل وارمنگ گیسز پیدا کرنے کا زمہ دار ھے۔اپنی مختلف سرگرمیوں و ضروریات کے لیے سال میں جتنی کاربن ڈائی آکسائڈ کوئی ادارہ یا فرد خارج کرتا ہے وہ اسکا کاربن فٹ پرنٹ کہلاتا ھے ۔
پاکستان دنیا کے ان 10 ملکوں میں سر فہرست ہے جن کا موسم تیزی سے تبدیل ہو رہاھے
پچھلے 12 سالوں میں پاکستان کا ٹمپریچر 4 ڈگری بڑھ گیا ہے جو پچھلے 50 سالوں میں 3 فیصد بڑھا تھا
اسکا واحد حل درخت اور پودے لگانا کیونکہ ایک پودا سال میں 25 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائڈ فضا سے جذب کرتا ھے اور 100کلوگرام آکسیجن چھوڑتا ھے۔
اپنے گھر کے ہر خالی حصہ میں اپنی گلی میں اپنے محلہ میں اپنی کالونی میں سڑک کے کنارے جہاں جگہ ملے وہاں درخت اور پودے لگائیں
اس وقت انسانی زندگی کی بقاء صرف درخت اور پودے لگانے میں ھے
اگر ہم نے آج درخت اور پودے کی اہمیت نہ سمجھیں تو اب اگلی نسل کی بات نہیں بلکہ اگلے سال ہی ہم سب کو اس سے زیادہ گرم موسم کا سامنا کرنا پڑے گا