وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کا 32 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے کیسز سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی یونٹ کے قیام کا اعلان کیا جبکہ پرتشدد انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر کام کرنے کے لیے ایک "سینٹر آف ایکسیلنس” کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے پنجاب اور بلوچستان کے ساتھ کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشنز کی منصوبہ بندی کی جا سکے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبوں میں مقیم غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کو وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت ملک بدر کیا جا رہا ہے۔مراد علی شاہ نے شہر میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا، ساتھ ہی ٹینکرز اور ڈمپرز کو آگ لگانے کے واقعات پر بھی فکرمندی ظاہر کی۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈمپرز اور ٹرکوں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ٹینکر کو آگ لگانے والے افراد کو بھی گرفتار کریں۔اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء شرجیل میمن ، ضیاء الحسن لنجار، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل محمد اویس دستگیر، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد شمریز، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی، ایف آئی اے، کسٹمز اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے 2023-24 کے دوران غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے کے پہلے مرحلے کو مکمل کر لیا، جس کے تحت 85,916 غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکی باشندوں کو ملک بدر کیا گیا۔ اس سلسلے میں کراچی، حیدرآباد اور جیکب آباد میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے۔
پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد وزارت داخلہ نے آگاہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت فروری 2025 سے اے سی سی ہولڈرز کی واپسی (دوسرا مرحلہ) کا آغاز کرے گی۔ دوسرے مرحلے کے تحت اے سی سی ہولڈرز کی واپسی یکم اپریل 2025 سے شروع ہو چکی ہے جس کے لیے سندھ حکومت نے کیماڑی اور جیکب آباد میں قائم ٹرانزٹ پوائنٹس پر آپریشنز کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت 29,926 غیر قانونی تارکین وطن مقیم ہیں جن کا ڈیٹا میپنگ مکمل کر لیا گیا ہے۔ اب تک 479 افراد کو واپس بھیجا جا چکا ہے جبکہ تقریباً 400 افراد ملک بدری کے منتظر کیمپ میں موجود ہیں۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن اور ریگولیٹری اتھارٹی
اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے پیکا قانون کے تحت ایک سوشل میڈیا پروٹیکشن اور ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی ہے جو آن لائن تحفظ کو یقینی بنانے اور سوشل میڈیا پر افراد کے حقوق کی حفاظت کے لیے کام کرے گی۔ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر قانونی یا قابل اعتراض مواد کو ریگولیٹ کرنے، ان پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کو منظم کرنے، جزوی یا مکمل طور پر بلاک کرنے اور مواد کے معیار سے متعلق ہدایات اور ضوابط جاری کرنے کے اختیارات رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اتھارٹی متعلقہ اداروں کو غیر قانونی یا قابل اعتراض مواد کو بلاک یا ہٹانے کی ہدایت بھی دے سکتی ہے۔
سینٹر فار ایکسیلنس آن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریم ازم ایکٹ
مرکزی ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے تحت محکمہ داخلہ نے سندھ سینٹر فار ایکسیلنس آن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریم ازم ایکٹ 2025 تجویز کیا ہے تاکہ پرتشدد انتہاپسندی اور دہشتگردی سے نمٹا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ اس مجوزہ قانون کا مسودہ اگلی کابینہ میٹنگ میں پیش کریں۔سینٹر کے قیام کے بعد یہ ادارہ تحقیق، پالیسی سازی اور پرتشدد انتہاپسندی کے تدارک کے لیے حکمت عملیوں پر کام کرے گا۔ یہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( فیٹف ) کو دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق تحقیقات میں مدد فراہم کرے گا اور آن لائن انتہاپسندی، نفرت انگیز تقریر، غلط معلومات اور نوجوانوں کے بگاڑ کے خلاف اقدامات کرے گا۔
اسٹریٹیجک کوآرڈینیشن
وزیراعلیٰ نے دریائے سندھ کے کنارے شمالی اضلاع میں ڈاکوؤں کے مسئلے پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کچے کے علاقوں میں مشترکہ آپریشن کی منصوبہ بندی کےلیے پنجاب اور بلوچستان کے ساتھ کوآرڈینیشن کر رہی ہے تاکہ ڈاکو سرحد پار کر کے دوسرے صوبوں میں فرار نہ ہو سکیں۔محکمہ داخلہ سندھ نے ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں وزیراعلیٰ کی جانب سے کیے گئے فیصلوں سے انہیں آگاہ کرنے کےلیے پنجاب اور بلوچستان کے محکمہ ہائے داخلہ سے رابطہ کیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ مقصد یہ ہے کہ تینوں صوبوں میں ڈاکوٓں کیخلاف بیک وقت کارروائیوں کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے۔ اس طریقہ کار کا مقصد ڈاکوؤں کو صوبائی سرحدیں عبور کر کے فرار ہونے سے روکنا ہے۔اس موقع پر تجویز دی گئی کہ آپریشنل ماحول کا براہِ راست جائزہ لینے کےلیے سرحدی اضلاع میں سے کسی ایک میں مناسب تاریخ پر اجلاس منعقد کیا جائے۔ اس سے شرکاء کو زمینی حقائق کو بہتر طور پر سمجھنے اور موثر حکمت عملی ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔
نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان
اجلاس کے آغاز میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی مؤثر پیروی پر زور دیتے ہوئے شدت پسندوں کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی کا اعادہ کیا۔ نیشنل ایکشن پلان کے اہم نکات میں انسداد دہشتگردی کے محکموں کو مضبوط بنانا، مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر دہشتگردی کی ترویج کے خلاف کارروائی، دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکنا، دینی مدارس کی نگرانی اور فوجداری انصاف کے نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔
پچھلی ایپکس کمیٹی میٹنگ پر عملدرآمد کی صورتحال
چوری شدہ موبائل فونز کی خرید و فروخت کے حوالے سے آئی جی پولیس نے بتایا کہ ضلعی ایس ایس پیز اور متعلقہ ایسوسی ایشنز کے ساتھ اجلاس جاری ہیں اور سیلز رجسٹر رکھنے کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ ایک سفارش کے تحت چوری شدہ گاڑیاں فروخت کرنے والے 234 اسکریپ ڈیلرز کو گرفتار کیا گیا جبکہ چوری شدہ موبائل فونز کو ان لاک کرنے میں ملوث 27 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے میڈیا ضوابط کی نگرانی کے لیے ایک مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا ہے جبکہ نیپرا کی جانب سے ممکنہ جرمانے بھی زیر غور ہیں۔
قانونی کمیٹی کا اجلاس 27 مارچ 2025 کو منعقد ہوا جس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت ضابطہ فوجداری ( سی آر پی سی ) میں ترامیم کو حتمی شکل دے رہی ہے جو جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں صوبوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ترامیم وفاقی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے بعد نافذ کریں۔
وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے متعلق شکایات اور مقدمات کی نگرانی کے لیے محکمہ داخلہ میں ایک خصوصی یونٹ قائم کیا جا رہا ہے جو ایف آئی اے، پی ٹی اے اور صوبائی پولیس سمیت تمام وفاقی اداروں کے اشتراک سے کام کرے گا۔
انسداد دہشتگردی مقدمات
اجلاس میں عدالتوں میں انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی مؤثر پیروی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ بتایا گیا کہ سال 2025 میں کل 23 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے سات مقدمات چالان ہو چکے ہیں اور اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔ ان میں سے چار مقدمات میں سزائیں ہو چکی ہیں جبکہ دیگر کا ٹرائل جاری ہے۔ سال 2024 میں صرف دو مقدمات میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔
شدت پسندی کے خلاف عدم برداشت
اجلاس میں کو بتایا گیا کہ سال 2025 کے دوران پولیس نے 318 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے جن میں 153 مقدمات درج کیے گئے، 84 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 12 شدت پسند مارے گئے۔
دہشتگردوں کی مالی معاونت کا خاتمہ اجلاس کو بتایا گیا کہ کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے دو مقدمات درج کیے گئے جن میں سے ایک چالان ہو چکا ہے اور اس وقت زیرِ سماعت ہے۔
بحالی مراکز
اجلاس میں بتایا گیا کہ ایک فیصلے کے تحت صوبائی محکمہ سوشل ویلفیئر بحالی مراکز کے قیام کی نگرانی کرتا ہے۔ اس وقت دو مراکز ملیر اور منگھو پیر میں کام کر رہے ہیں، جو دسمبر 2022 میں انسداد منشیات فورس ( اے این ایف) کے اشتراک سے قائم کیے گئے تھے۔
ماڈل پولیس اسٹیشنز
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے 31 ماڈل پولیس اسٹیشنز کی مرمت کے لیے 28 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 10 کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ اسلحہ کی نمائش پر پابندی سے متعلق دفعہ 144 نو جنوری 2024 سے نافذ العمل ہے۔ کچے کے علاقوں کی امن و امان کی صورتحال پر باقاعدہ اپڈیٹس صوبائی وزرائے داخلہ اور اطلاعات فراہم کریں گے۔
چینی باشندوں کی سیکیورٹی
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) اور دیگر منصوبوں میں شامل چینی کارکنوں کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ اسپیشل پروٹیکشن یونٹ ( ایس پی یو)، آرمی، رینجرز اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں پر مشتمل ہے۔
انسداد اسمگلنگ مہم
اجلاس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے نمائندے نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کی تیسری سہ ماہی کے دوران 222 کارروائیوں کے ذریعے 16,214.54 ملین روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء ضبط کی گئیں۔ بڑی ضبطیوں میں 10,008 موبائل فون سیٹس اور 5,027 ٹائر شامل ہیں۔
حب چیک پوسٹ
اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے حب چیک پوسٹ کے قیام کے لیے 21 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ اس وقت زمین کی نشاندہی اور لاگت کا تخمینہ لگانے کا عمل جاری ہے۔ یہ چیک پوسٹ مختلف ایجنسیوں کے تعاون سے مشترکہ طور پر چلائی جائے گی اور اسمگلنگ کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس ہو گی۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و انسداد منشیات
اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ میں ایک فیوژن سینٹر قائم کیا گیا ہے، جسے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم ( یو این او ڈی سی) اور آئی این ایل کی تکنیکی معاونت حاصل ہے۔ سندھ کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ 2024 پرعملدرآمد کے لیے اہم شاہراہوں پر چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں جبکہ ٹول پلازوں پر فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی اور ریپڈ ریسپانس فورس تعینات کی گئی ہے۔
غیر قانونی اسلحہ
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2024-25 کے دوران 10,487 ایف آئی آرز درج کرکے 2,574 ہتھیار اور 14,000 گولیاں ضبط کی گئیں۔ اب تک 301 ملزمان کو سزا سنائی جا چکی ہے جبکہ 7,957 مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔