زندہ ہوں اس طرح کہ غم زندگی نہیں
جلتا ہوا دیا ہوں مگر روشنی نہیں
آج ممتاز شاعر بہزاد لکھنوی کی 50 ویں برسی ہے۔
وہ یکم جنوری 1900 کو لکھنئو میں پیدا ہوئے۔ اصل نام سردار حسین خان تھا۔ شاعری میں استاد ذاخر لکھنوی کے شاگرد ہوئے۔
بہزاد لکھنوی قادر الکلام شاعر تھے ۔ ان کے30 سے زیادہ مجموعے شائع ہوئے۔45 سے زیادہ فلموں کے گیت بھی لکھے۔ جن میں خاندان، جگنو، آگ ، انوکھا پیر، گجرے، لاڈلی شامل ہیں۔ پہلا گانا ’’ زندہ ہوں اس طرح کہ غمِ زندگی نہیں ‘‘ راج کپور کی پہلی فلم ’’ آگ ‘‘ کیلئے لکھا جو مکیش نے گایا۔ آخری عمر میں صرف نعت گوئی کی۔ وہ بہت اچھے نثر نگار بھی تھے۔ حکیم بڈھن کا دلچسپ کردار ان کی تخلیق تھا۔ وہ 10اکتوبر 1974 کو دنیا سے رخصت ہوئے۔
ان کے کچھ شعر
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے کشتی کا خدا خود حافظ ہے
ممکن ہے کہ اٹھتی لہروں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
ہم بھی خود کو تباہ کر لیتے
تم ادھر بھی نگاہ کر لیتے
عشق کا اعجاز سجدوں میں نہاں رکھتا ہوں میں
نقش پا ہوتی ہے پیشانی جہاں رکھتا ہوں میں
میں ڈھونڈھ رہا ہوں مری وہ شمع کہاں ہے
جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے
مجھے تو ہوش نہ تھا ان کی بزم میں لیکن
خموشیوں نے میری ان سے کچھہ کلام کیا
زندہ ہوں اس طرح کہ غم زندگی نہیں
جلتا ہوا دیا ہوں مگر روشنی نہیں
خود ہم نے فاش فاش کیا راز عاشقی
دامن کو تار تار کیا ہائے کیا کیا
بہزاد صاف صاف میں کہتا ہوں حال دل
شرمندۂ کمال مری شاعری نہیں