وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 16 واں اجلاس میں وفاقی حکومت سے پشتون امن جرگے کی قرار داد پر عمل درآمد یقینی بنانے کا مطالبہ، بیرون ملک سے لائی جانے والی جسد خاکیوں کو ان کے آبائی علاقوں تک ریسکیو 1122 کے ذریعے کی منتقلی کی سہولت فراہم کرنے کی منظوری، ڈیجیٹل میڈیا ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی منظوری۔
صوبائی کابینہ نے پختون امن جرگے کی پیش کردہ قرارداد سے متعلق پیشرفت پر وفاقی حکومت سے وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا اور تجویز دی ہے کہ کمیٹی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت صوبائی اسمبلی میں تمام پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ہو، اور وفاقی حکومت اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق وفاقی حکومت سے جڑے مطالبات پر پیشرفت یقینی بنائے۔ صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی کوششوں سے جرگے کے پر امن انداز میں انعقاد کو سراہا اور موقف اختیار کیا کہ جرگے نے اپنے مطالبات پر مشتمل قرارداد پیش کی ہے اور اب اس پر پیشرفت کرنی ہے، صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ جو مطالبات صوبائی حکومت سے متعلق ہیں انہیں صوبائی اسمبلی میں پیش کرکے اتفاق رائے پیدا کی جائے گی۔ صوبائی کابینہ کا 16واں اجلاس وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے ریلیف ڈپارٹمنٹ کو پشاور کے باچا خان ایئرپورٹ پر ایک ڈیسک قائم کرنے کے لئے اقدامات شروع کرنے کی اجازت دی تاکہ بیرون ملک سے لائی جانے والی جسد خاکیوں کو ان کے آبائی علاقوں تک ریسکیو1122 کے ذریعے کی منتقلی کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس ضمن میں کابینہ نے 3 ایمبولینسوں کی خریداری کے لیے 36 ملین روپے کی گرانٹ اور ریسکیو 1122 کو پی او ایل اور ایم اینڈ آر کے تحت ماہانہ 0.7 ملین روپے بجٹ کی منطوری دی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بھی ضرورت کے تحت سہولت فراہم کی جائے گی۔دیگر اہم ایجنڈا آئٹمز پر فیصلہ کرتے ہوئے صوبائی کابینہ نے بورڈ آف ریونیو سے پاکستان کسٹمز کو کسٹم ہاؤس اور ویئرہاؤسز کی تعمیر کے لیے ڈی آئی خان میں 40 کنال زمین کی منتقلی کی منظوری دی، پاکستان کسٹمز ایف بی آر کی ویلیوایشن ٹیبل کے مطابق زمین کے لیے 128.8 ملین روپے کی مارکیٹ قیمت ادا کرے گا۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا رولز آف بزنس 1985 کے شیڈول -1 میں ترمیم کی منظوری دی، جس سے اطلاعات و تعلقات عامہ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں ایک ڈائریکٹوریٹ آف ڈیجیٹل میڈیا قائم کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ تجویز محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی جانب سے صوبے میں ڈیجیٹل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ، مقبولیت اور استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کی گئی جس کو سراہتے ہوئے صوبائی کابینہ نے رول آف بزنس میں ڈیجیٹل میڈیا کو شامل کرنے کی منظوری دی تاکہ ایک ڈیجیٹل میڈیا ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔کابینہ نے یکسپلوسیو پر قومی پالیسی تشکیل دینے کے لئے وفاقی حکومت کی تجویز سے اتفاق کیا۔ اگرچہ یہ موضوع 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کو منتقل کیا گیا ہے اور اسے صرف ایسی ترمیم کے ذریعے واپس لیا جا سکتا ہے، لیکن چونکہ اس کے تمام صوبوں پر مساوی اثرات ہیں، اس لیے ملک کی سطح پر یکساں قانون سازی کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبہ سندھ نے پہلے ہی وفاقی حکومت کو یہ اختیار دے چکا ہے اور پنجاب کے صوبے کی بھی یہی رائے متوقع ہے۔
صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا سول سروس (تقرری، ترقی اور تبادلہ) رولز 1989 میں ترامیم کی منظوری دی جس کے تحت خواجہ سراؤں کے لیے BS-15 اور نیچے کی آسامیوں میں 0.5% کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے۔ اس کوٹے پر انتخاب موزونیت کے مطابق ہوں گا، جس میں صوبے کے سماجی و ثقافتی ماحول کو مدنظر رکھا جائے گا۔ امیدوار کو میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہوگا اور تقرریاں سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ امیدواروں کی رجسٹریشن سے مشروط ہوں گی۔ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں صرف 457 رجسٹرڈ خواجہ سرا ہیں۔سابقہ فاٹا کے علاوہ ڈومیسائل رکھنے والے ملازمین کی مشترکہ اپیل قبول کرتے ہوئے صوبائی کابینہ نے کابینہ کے 12ویں اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی چوتھی شرط پر نظرثانی کرتے ہوئے دیگر اضلاع کے ڈومیسائل کے حامل ملازمین کے لیے جزوی نرمی کی منظوری دی۔کابینہ نے پروڈکشن بونس یوٹیلائزیشن کمیٹی کے چیئرمین کی نامزدگی کے لیے رہنما اصولوں اور پروڈکشن بونس رہنما اصولوں 2024 میں ترامیم کی منظوری دی۔ پیٹرولیم ایکسپلوریشن اور پروڈکشن پالیسی 2012 کے تحت، پروڈکشن بونس اس وقت ادا کیا جاتا ہے جب کسی پیداواری علاقے سے تیل اور گیس کی تجارتی پیداوار شروع ہو جاتی ہے۔ یہ پالیسی صوبائی حکومت کو گائیڈ لائنزجاری کرنے کا اختیار دیتی ہے۔
کابینہ نے پارکس اور ہارٹیکلچر اتھارٹی بل 2024 کے مسودے کی منظوری دی اور تمام غیر آؤٹ سورس شدہ انسپیکشن ہٹس اور ریسٹ ہاؤسز کو سیاحت کے محکمے سے واپس آبپاشی اور جنگلات کے محکموں کو دینے کی منظوری دی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام انسپیکشن ہٹس کی لیز کے اختتام پر انہیں ان کے متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ کابینہ نے ضلع اورکزئی میں تین کمیونٹی گیم ریزور کے قیام کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے خیبر ضلع میں بر قمبر خیل کی 12 کلومیٹر سڑک کی بہتری/کشادگی اور بحالی کی لاگت اور خیبر ضلع میں 7 کلومیٹر باڑہ بائی پاس کی لاگت میں اضافے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ضلع ٹانک میں آر سی سی پلوں کی تعمیر کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (خیبر پختونخوا) ایکٹ 2019 کے تحت بالائی چترال میں ایمرجنسی کے اعلان کی ایکس فیکٹو منظوری بھی دی۔ ضلع میں ایمرجنسی 2 اگست 2024 سے 30 اگست 2024 تک مون سون سیلاب کے دوران امدادی اور بحالی کی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے نافذ کی گئی تھی۔ سرچ اینڈ نامینیشن کونسل کی سفارش پر صوبائی کابینہ نے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن پالیسی بورڈ میں ڈاکٹر نوشیروان برکی کی شمولیت کی منظوری دی۔خیبر پختونخوا انسانی حقوق کے فروغ، تحفظ اور نفاذ کے ایکٹ 2014 کی سیکشن 13 کے تحت صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا میں ایسی غیر سرکاری تنظیموں جو انسانی حقوق کے میدان میں کام کر رہی ہیں کے لئے قواعد 2024 کے مسودے کی منظوری دی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کے چار ممبران کی نامزدگی کی منظوری دی۔ کابینہ نے اپر چترال اور دیر لوئر میں جوڈیشیل کمپلیکس کی تعمیر اور زمین کے حصول و منتقلی، گومل یونیورسٹی سے زرعی یونیورسٹی ڈی آئی خان کو ڈیری کالونی ڈی آئی خان میں منتقل کرنے، خیبر پختونخوا کے لیے ڈیجیٹل گورننس اقدام کے عنوان سے اے ڈی پی اسکیم میں ترمیم، خیبر پختونخوا میں دینی مدارس/دارالعلوم کے لیے امداد، مانسہرہ میں ماڈل اسکول کی تعمیر کی لاگت میں اضافے، ضلع شانگلہ میں جوان مرکز کے قیام اور مسکان یتیم خانہ انسٹیٹیوٹ اور اومنگ اسپیشل چلڈرن اسکول سوات کی اپ گریڈیشن کے لیے مالی معاونت کی بھی منظوریاں دیں۔
صوبائی کابینہ نے خیبر میڈیکل کالج کے شعبہ فرانزک میڈیسن کے لیے فنڈز اور خیبر پختونخوا پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ 2012 کے سیکشن 14(iii) کے تحت احساس نوجوان، روزگار اور ہنر پروگراموں کے ذریعے نرم قرضوں کی فراہمی کے لیے اخوت اسلامی مائیکروفنانس کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے صوبے کے سرکاری کالجوں میں فیس معافی فنڈ کے تحت انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی بھی منظوری دی۔
Great write-up, I’m regular visitor of one’s site, maintain up the nice operate, and It’s going to be a regular visitor for a lengthy time.