وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کے ریجنل ڈائریکٹر برائے ایشیا و بحرالکاہل پیو اسمتھ کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ ان کی حکومت آبادی پر کنٹرول اور خاندانی منصوبہ بندی کے اہداف حاصل کرنے کےلیے پرعزم ہے۔ اس حوالے سے ہم نے پاپولیشن فنڈ کی مدد سے صوبے میں ماؤں کی بہتر صحت، حق پیدائش اور صنفی برابری کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔
ملاقات میں وزیر صحت و بہبود آبادی عذرہ فضل پیچوہو، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ، اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کے نمائدہ برائے پاکستان ڈاکٹر لوئے شبانے، سندھ آفس کے سربراہ مقدر شاہ اور پروگرام انالسٹ رینوکا سوامی نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کا پانچواں گنجان آباد ملک ہے۔ ملک کو اس وقت آبادی پر ضابطے اور ماؤں کی صحت سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے۔
پیو اسمتھ نے کہا کہ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ 1960 میں پہلے معاہدے کے بعد سے پاکستان کی مدد کر رہا ہے اور اب نواں کنٹری پروگرام مکمل کیا ہے جس میں خاندانی منصوبہ بندی، تولیدی صحت اور صنفی برابری کی طرف پیش قدمی کی گئی ہے۔ اسی کی بنیاد پر دسویں کنٹری پروگرام (2027-2023) میں 3 اہم اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن میں خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات کو پورا کرنا۔ دوران زچگی اموات کی روک تھام اور کم عمری کی شادیاں اور صنفی تشدد جیسی روایات کا خاتمہ شامل ہے۔
ملاقات کے دوروان بتایا گیا کہ سندھ نے مانع حمل طریقوں کے استعمال میں پیش رفت کی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیش اسٹڈیز نے مانع حمل طریقوں کے استعمال میں 41.4 فیصد اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ سندھ کا عزم 2025 تک 47 فیصد اور 2030 تک 57 تک کا ہدف حاصل کرنے کا ہے جس سے دوران زچگی اموات کی شرح میں کمی اور خواتین کی صحت میں بہتری ہوگی۔
واضح رہے کہ دسویں کنٹری پروگرام میں اقوام متحدہ حکومت سندھ اور مقامی تنظیموں کو کئی شعبوں میں بڑی امداد فراہم کر رہا ہے جس میں خاندانی منصوبہ بندی، کونسلنگ کےلیے ہیلتھ ورکرز کی تربیت ، لاجسٹکس ، تولیدی صحت کی خدمات اور صنفی تشدد کی روک تھام شامل ہیں۔
اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ محکمہ بہبود آبادی سندھ کی کئی شعبوں میں استعداد کار بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے جس میں لاجسٹکس کی ٹریننگ، ادویات کی مینجمنٹ، صحت مراکز کو ہنگامی حالات سے نمٹنے اور نومولود بچوں کی دیکھ بھال شامل ہیں۔ یہ مربوط نقطہ نظر خاندانی منصوبہ بندی کے وسائل تک رسائی اور آبادی پر کنٹرول کی طویل مدتی منصوبہ بندی میں مددگار ثابت ہوگا۔