*استنبول کے میئر اکرم امام اوغلی کی حالیہ گرفتاری نے ترکی میں جمہوریت کی حالت کے بارے میں تشویش پیدا کر دی* "ثقلین امام”

ایردوان کا ماسٹر سٹروک: 2028 کے انتخابات میں اپنے پاپولر حریف کو نا اہل کرانے کی سازش،ترکیہ میں استنبول کے میئر اکرم امام اوغلی، جو ایک ممتاز اپوزیشن رہنما اور 2028 کے انتخابات میں صدارتی امیدوار ہونے کے امکان ہیں، کی حالیہ گرفتاری نے ترکی میں جمہوریت کی حالت کے بارے میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ امام اوغلی کو بدعنوانی اور دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کے الزامات پر 100 سے زائد دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لیا گیا ہے۔

اکرم امام اوغلی کی گرفتاری نے یہ قیاس آرائیاں پیدا کی ہیں کہ صدر رجب طیب ایردوان کی انتظامیہ سیاسی مخالفین کو منظر سے ہٹانے کے لیے قانونی طریقہ کار کو “ہتھیار” کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اب کئی کمزور جمہوریتوں میں یہ معمول بنتا جا رہا ہے کہ مخالف امیدوار پر کو الیکشن لڑنے سے روکنے کے لیے اُس پر الزامات عائد کیے جائیں اور کنٹرولڈ عدالتی نظام کے ذریعے سزا دلوا دی جائے۔

امام اوغلی کا سیاسی عروج 2019 میں استنبول کے میئرل انتخابات میں ان کی فتح کے ساتھ شروع ہوا، جس نے شہر میں ایردوان کی حامی جماعت کے 25 سالہ دور کا خاتمہ کیا۔ 2024 میں ان کی دوبارہ انتخابی فتح نے انہیں ایردوان کے لیے ایک مضبوط چیلنجر کے طور پر مستحکم کر دیا۔ مگر ان کی حالیہ گرفتاری اور استنبول یونیورسٹی کی جانب سے ان کے یونیورسٹی ڈپلومہ کو منسوخ کرنے کے فیصلے—جس میں 1990 کی دہائی میں ان کے داخلے میں بے قاعدگیوں کا حوالہ دیا گیا—نے ان کی مستقبل کی صدارتی امیدواری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں، کیونکہ صدارتی امیدوار ہونے کے لیے یونیورسٹی ڈگری ایک شرط ہے۔امام اوغلی کی گرفتاری کا وقت، جو اپوزیشن کی جانب سے ان کی صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد ہونے سے کچھ ہی پہلے ہوا ہے، نے اُن پر عائد کیے گئے الزامات کو سیاسی محرکات سے منسلک کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے "بغاوت” قرار دیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کا مقصد جمہوری عمل کو دبانا ہے۔

اُن کی گرفتاری کے ساتھ ہی ترکی کی حکومت نے عوامی مظاہروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدود کر دیا ہے، جس سے اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کے بارے میں تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ان واقعات کے معاشی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ ترکی لیرا کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور استنبول اسٹاک ایکسچینج کو امام اوغلی کی گرفتاری کی خبر کے بعد کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ معاشی عدم استحکام ترکی کی فنانشل مارکیٹوں پر سیاسی چالوں کے وسیع تر اثرات کو واضح کرتا ہے۔حزب اختلاف کے مبصرین کے مطابق، اکرم امام اوغلی کی گرفتاری ایک ایسی حکمت عملی کے طور پر نظر آتی ہے جو 2028 کے صدارتی انتخابات سے پہلے صدر ایردوان کے ایک طاقتور حریف سیاسی منظر سے ہٹانے کی کوشش ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے ماضی میں اقتدار میں رہنے کے لیے میڈیا کنٹرول، قانونی کارروائیوں جیسے “ہتھیار” اور سوشل میڈیا پر پابندیوں جیسے حربے استعمال کیے ہیں۔ مثلاً، 2013 میں، ان کی انتظامیہ نے ان کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائیں، جن میں مساجد میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزامات بھی شامل تھے۔ 2023 کے زلزلے کے حکومتی نااہلیوں والی پوسٹوں پر بھی اشتعال انگیزی کہہ کر پابندیاں عائد کیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button