وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت امن و امان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ، پولیس کو نئے یا پرانے موبائل فونزکے کاروبار کو ضابطے میں لانے کی ہدایت ، چوری شدہ گاڑیوں کے اسکریپ ڈیلرز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم ۔ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں روکنے کےلیے پولیسنگ کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء شرجیل میمن، ضیا الحسن لنجار، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو، ڈی آئی جی فدا مستوئی، ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے پولیس کو سندھ بھر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کی ہدایت کی خاص طور پر لاڑکانہ اور سکھر ڈویژنز میں اغوا برائے تاوان کے واقعات روکنے کےلیے پولیسنگ کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ کاروباری سرگرمیوں کی قانونی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے آئی جی پی کو ہدایت دی کہ صوبے میں صرف مکمل قانونی دستاویزات والے موبائل فونز کی خرید و فروخت کو یقینی بنایا جائے۔کراچی کو موبائل فون کی بڑی مارکیٹ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ فریقین کو ایک واضح پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے یا پرانے موبائل فون کی لین دین کا درست ریکارڈ رکھا جانا چاہیے۔ آئی جی پی نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ موبائل فون کی تجارت کے لیے ایس او پیز پہلے ہی موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ حتمی طور پر طے ہو چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے چوری شدہ گاڑیوں اور موٹر سائیکل کے اسپیئر پارٹس کی فروخت کے خلاف اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا۔ آئی جی پی کے مطابق غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث 234 اسکریپ ڈیلرز گرفتار کیے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس اور ایف آئی اے نے چوری شدہ فونز کے آئی ایم ای آئی نمبروں کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے 27 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ شاہ نے پولیس اسٹیشنوں کی بہتری کے لیے 280 ملین روپے کی الاٹمنٹ سے متعلق بھی سوال کیا جس پر وزیر داخلہ نے بتایا کہ 31 منتخب پولیس اسٹیشنوں میں سے 10 کی تزئین و آرائش مکمل ہو چکی ہے جبکہ باقی اسٹیشنوں کی تکمیل ایک ماہ کے اندر متوقع ہے۔
مراد علی شاہ نے سادہ لباس مسلح افراد کے گاڑیوں میں سفر کو ہرگز برداشت نہ کرنے کی ہدایت کی۔ آئی جی پی نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر بلو لائٹس والی 14,296 گاڑیاں ، ٹنٹڈ کھڑکیوں والی 81,243 گاڑیاں اور فینسی نمبر پلیٹس والی 253,339 گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 528 گاڑیوں کو ہتھیاروں کی غیرقانونی نمائش پرپکڑ لیا گیا۔
آئی جی پی کے مطابق اب تک 1,474 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں جس کے نتیجے میں 34.6 ملین روپے جرمانوں کی وصولی کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ 2025 میں 245 پولیس مقابلے کیے گئے جن میں 38 ملزمان ہلاک، 262 زخمی اور 1983 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اسٹریٹ کرائم
وزیر اعلیٰ کی ہدایات کے تحت پولیس محکمہ نے شاہین فورس کو دوبارہ فعال کر دیا ہے جس میں 386 موٹر سائیکلوں پر مشتمل ایک مخصوص اسکواڈ شامل ہے۔ یہ اسکواڈ مصروف اوقات میں منتخب مقامات پر گشت کرتا ہے۔ ہر ایس ایس پی کو ایک پٹرولنگ پلان دیا گیا ہے جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ اس کے علاوہ مددگار-15 سروس کو اضافی 120 موٹر سائیکلوں کے ساتھ مزید فعال کیا گیا ہے۔ پولیس کی سرگرمیوں کی بہتر نگرانی کے لیے کال سینٹرز میں آٹھ بڑے اسکرینز نصب کیے گئے ہیں۔آئی جی پولیس نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ سی پی او میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ اس وقت 2,000 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور اضافی 325 نئے کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں جبکہ 500 پرانے کیمرے اپ گریڈ کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کراچی کی سڑکوں پر کمیونٹی کے تعاون سے 40,000 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم ( ایس 4 ) منصوبہ جس میں کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن اور چہرے کی شناخت کے کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اس وقت جاری ہے۔وزیر داخلہ ضیا لنجار نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ دوبارہ جرم کرنے والوں کی ای ٹیگنگ جلد شروع کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک پائلٹ پروجیکٹ کے لیے 4,000 ڈیوائسز خریدی جا رہی ہیں اور اس کے لیے قوانین اور ایس او پیز پہلے ہی تیار کیے جا چکے ہیں۔
مراد علی شاہ نے قیدیوں کے لیے ایک منظم بحالی منصوبے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے قتل اور منشیات کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی تجویز دی۔ اس کے جواب میں وزیر داخلہ اور وزیر قانون نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ تفتیش کاروں کی مدد کے لیے 400 پراسیکیوٹرز کی تقرری کا عمل جاری ہے۔
کچے کے علاقے کی صورتحال
کچے علاقوں میں پولیسنگ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ یکم جنوری سے 31 مارچ 2025 تک 22 اغوا کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں سے 17 افراد بازیاب ہوئے جبکہ پانچ کیسز ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس کو ہدایت کی کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشنز کو تیز کیا جائے اور زیر التوا اغوا کے کیسز حل کیے جائیں۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ کچے میں آپریشن اپریل 2024 میں سندھ رینجرز کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹارگٹڈ آپریشنز کیے گئے ہیں۔ اس مقصد کےلیے کثیرالمقاصد ڈرون کیمرے، رات کو دیکھنے والی بائنیکولر اور مونوکیولر کے علاوہ رات کو دیکھنے والے تھرمل امیجنگ اسکاپس بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ شکارپور، کشمور، گھوٹکی اور سکھر میں جاری آپریشنز کو بیک وقت تیز کیا جائے۔اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ اگلے دن (منگل) کو شہر میں ٹریفک کے مسائل پر ایک میٹنگ منعقد کریں گے۔ ان کا خیال تھا کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔