اورنگی ٹاون میں زمینوں پر قبضہ کی جنگ سرکاری و غیر سرکاری کے ساتھ سیاسی افراد بھی اس گھناؤنے کاموں میں ملوث ہیں۔

کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ)پاکستان کی سب سے بڑی کچی آبادی اورنگی کی زمینوں پر قبضہ کی جنگ، جعلی سازی کا گھناؤنا کاروبار عروج پر، پروجیکٹ ڈائریکٹر بشمول عملہ، بلدیہ عظمی کراچی، سندھ ریونیو بورڈ(جن کا بیشتر عملہ,ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ز اور سیاسی جماعتوں کے منتخب اراکین اسمبلی بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں،لینڈ مافیا پہلے ہی زمینوں پر قبضہ کرکے اربوں روپے کے مالک بن چکے ہیں،اس لوٹ مار میں تیزی کے بعد پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے منتخب اراکین آمنے سامنے آگئے ہیں، اس ضمن میں سندھ اسمبلی میں متحدہ کے اپوزیشن لیڈر علی خورشید نے بعض رفاہی، سرکاری و نجی اراضی پر قبضہ کی تحقیقات کے لئے میئر کراچی مرتضی وہاب کو خط لکھا ہے،لیکن انہوں نے قبضہ کرنے والے کسی لینڈ مافیا کے کارندوں کا نام نہیں لکھا تاہم ان پلاٹوں پر قبضے میں اکثریت اورنگی ٹاون کے چیئرمین جمیل ضیاء ڈاہری کا نام لیا جارہا ہے، جو ماضی میں بھی قبضہ گروپ کے ساتھ سرگرم عمل رہے تھے۔ متحدہ کے رکن اسمبلی نصیر احمد بھی پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی میں غیر سرکاری افراد کی تعیناتی پر چھاپے مارچکے ہیں اور میئر کراچی سے ملاقات میں بھی اظہار کرچکے ہیں تاہم پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کے غیر سرکاری مشیر خاص امیتاز بٹ کا حکمنامہ منسوخ نہ ہوسکا۔ذرائع کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ امیتاز بٹ نے اپنے ہمراہ درجن بھر افراد کوٖ غیر قانونی کاموں پر مامور کر دیا ہے، اب ان کا پراپرٹی کا دفتر مرکزی آٖفس بن چکا ہے جہاں پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کے حتمی فیصلے کیئے جا رہے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر اورنگی میں قبضہ ہونے والی تعمیرات، چاردیواری، بند دکانیں کے ساتھ مشکوک تعمیر ہونے والے گھروں میں نوٹس اور بھاری نذرانہ طلب کررہے ہیں۔بعض گھروں نے شکایات درج کرائی ہے کہ ان کی زمینوں کے کاغذات چیک کرنے کے بہانے انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی میں گھناؤنے کاروبار میں پروجیکٹ بلدیہ عظمی کراچی کے ساتھ اورنگی ٹاون اور ڈی سی کا عملہ بھی گھروں میں جارہا ہے اور انہیں دھمکا رہا ہے جبکہ جمیل ڈاہری کے قریبی ذرائع نے تصدیق کیا ایک سال کے دوران سعودی عرب میں 135کمروں پر شتمل ہوٹل لیا ہے جن کی مالیت 10ارپ روپے بتایا جاتا ہے، ایک کے دوعان کون سے کاروبار ہے جس میں اتنی دولت جمع کیا جائےدوسری جانب پیپلز پارتی کے چیئرمین اورنگی ٹاون جمیل ضیاء ڈاہری بھی میدان میں آگئے ہیں۔انہوں نے علی خورشید کے خط کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن کے بھائی سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضا حیدر عباس پر لینڈ مافیا کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا ہے اور ایک کھیل کے میدان کو جعلی الاٹ کرنے کا چالان بھی جاری کیا ہے جو عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے خلاف کوئی اور بات نہیں کی،لیکن ان کا یہ کہنا درست ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی گذشتہ پندرہ سال سے یہاں سے منتخب ہورہے ہیں لیکن کسی نے بھی لینڈ مافیا کے خلاف آواز بلند نہیں کی بلکہ وہ قبضہ گروپ اور لینڈ مافیا کے سہولت کار بن گئے تھے۔ چایئنا کٹنگ کے نام پر زمین کی خریدو فروخت میں ملوث تھےعلی خورشید نے اپنے خط میں لینڈ مافیا کے کارندوں رانا گلزار تاج، امیتاز بٹ اور دیگر کا نام نہیں لیا جس سے متحدہ کے اراکین اسمبلی پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ میئر کراچی سے اپوزیشن لیڈر علی خورشید نے جن پلاٹوں کا نام لیا ہے اس میں پلاٹ نمبر ST-4، نمبر1تارا موبائل سیکٹر14اورنگی، سیکٹر14-B پرانا فرمان ہائی اسکول، سیکٹر 6-Eپلاٹ نمبر 6-L، سیکٹر 7-D نیشنل لائبریری، 7-B کچر کنڈی سیکٹر 9-D، سیکٹر9-E، سیکٹر12-C نالہ اورنگی گلشن ضیاء، گلشن بہار، الطاف نگر، منصور نگر اور غازی گوٹھ کا کھیل کا میدان ناکلاس 71دیہہ منگھوپیر کھیل میدان پر قبضہ شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی میں ہلال احمر کا پلاٹ نمبر ST-4 کے ایک ہزار گز کا پلاٹ کاٹ دیا گیا ہے۔سیکتر 5 کی یوسی ٹی میں تجارتی بنیاد پر دکانیں بن رہی ہیں،۔ایک کلب کی بھی تعمیرجاری ہے۔پلاٹ نمبر ST-5 کوؤ والا جگہ بھی الاٹ کردی گئی ہے،۔تاجر سلیم انصاری کا پلاٹ نمبر 27-12CI اور پلاٹ نمبر 51-12CI پر قبضہ ہوچکا ہے، زمین کی مالیت چار کروڑ روپے ہے، پلاٹ نمبر LS-5 سیکٹر 13-F اورنگی کمرشل زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ سیکتر 4 میں ڈاکٹر شفیع بوئی خان ہسپتال کی چار ایکٹر اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے اور اس پر پلاٹ فروخت کیئے جا رہے ہیں۔ ڈسکو موڑ سیکٹر 15-C کمرشل زمین پر قبضہ ہوچکا ہے،مبینہ طور پر اورنگی ٹاون کے ایک بار پھر ارب مالیت کے سرکاری، رفلاہی پلاٹس کو ٹھکانے لگانے کے گھناؤنے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کا عہدے پر تعیناتی کو مبینہ طور پر 80 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر یہ سرمایہ کاری لینڈ مافیا کی گڈ جوڑ ہے جس میں اورنگی کے لینڈ مافیا کے سرغنہ امتیاز بٹ، رانا گلزار تاج، برطرف ہونے والا ملازم عقیل احمد، سابق ڈائریکٹر کا دست راست منان قائم خانی کے ساتھ اورنگی ٹاون کے چیئرمین جمیل ضیاء ڈاہری کو شامل بتایا جارہا ہے۔ میئر کراچی مرتضی وہاب نے ایک مشیر خاص اور چیئرمین جمیل ڈاہری کی سفارش پر آفاق مرزا کو پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی تعینات کیا ہے تاکہ سابق برطرف پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے دور میں چھوڑے گئے سرکاری زمینوں کو ٹھکانے لگانے کا بڑا منصوبہ شامل ہے جن میں لینڈ مافیا رانا گلزار تاج کی فیملی کے دو ارب سے زائد مالیت کے پلاٹس پھنس گئے ہیں اس کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔جمیل ڈاہری بھی اپنے 10 سے زائد پلاٹو ں پر اپنے ہاتھ صاف کرنا چاہتے ہیں اس سارے کھیل کا سرغنہ امتیاز بٹ کو بنایا گیا ہے،جس کو افاق مرزا نے تعیناتی کے اگلے ہی دن اپنا فوکل پرسن قراردیا ہے جو سرکاری ملازم نہیں۔ اس کا حکمنامہ غیر قانونی ہے اسے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے منصب کے خلاف اور اختیارات سے تجاوز قراردیا جارہاہے۔ اس بارے میں میئر کراچی کو ایک افسر نے اگاہ کیا تھا تو میئر کراچی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کو حکمنامہ واپس لینے کا حکم صادر کیا تاہم یہ حکم نامہ واپس نہیں لیا گیا نہ ہی حکمنامہ کو سرکلر کیا گیا تھا۔ سابق پروجیکٹ اورنگی میں ہونے والے گھناؤنے جرائم کی نیب میںتحقیقات کی جا رہی ہیں نیب کراچی کا مقدمہ نمبرNABK2017060994484/IW-I/CO-A/NAB Karachi/2020/2017بتاریخ 6اکتوبر2023ء میں میونسپل کمشنر کراچی کے ذریعہ پروجیکٹ ڈائریکٹر سے 49رفاعی پلاٹوں پر الاٹمنٹ، لیز سب لیز اور ٹرانسفر ریکارڈز سمیت تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا، جو جمع کر دیا گیا ہے اور رانا گلزار نے پانچ کروڑ روپے مالیت کے دو تجارتی پلاٹس بھی (پلاٹ نمبر SA-76پلاٹ نمبر SA-77سیکٹر 10-1اورنگی ٹاون)اپنے نام کرتے ہوئے پکڑ ے گئے تھے جن پر رضوان خان، راؤ عمران، ایس ایم جاوید کے جعلی دستخط موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ارب روپے مالیت کے 21 دیگر جعلی کاغذات کے ذریعے الاٹ کرنے کے کھیل میں رانا گلزار کی تصدیق کی گئی ہے،جبکہ رضوان خان نے سرکاری عہدے کی طاقت کے نشے میں اپنی ریاست قائم کر رکھی تھی۔ لینڈ مافیا رانا گلزار کے عدالتی معاونت پر ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل ارشاد احمد نے کئی کیسوں میں ردوبدل اور حقائق کے برخلاف جوابات مالی مفاد لیکر جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ چار کیسوں میں وہ پکڑے گئے۔ ریکارڈ کے بغیر رانا گلزار کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔واضح رہے پروجیکٹ میں زمینوں کے جعلی الاٹمنٹ، جعلی لیز سب لیز کے ساتھ جعلی ٹرانسفر اور بڑے پیمانے پر ڈبل، ٹرپل الاٹمنٹ کا سلسلہ گذشتہ 11سال سے جاری ہے۔ سیکٹروں جعلی الاٹمنٹ اور جعلی لیز کی فائلیں عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔ سابق دور میں بدعنوان ریٹائرڈ رضوان خان اور اس کی مبینہ ٹیم کی لوٹ مار کا بازار گرم تھا جو اب مزید بڑھ گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button