ڈاکٹر اجمل نیازی کو رخصت ہوئے تین برس بیت گئے

اجمل نیازی 16 ستمبر 1946 کو موسیٰ خیل (ضلع میانوالی) میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج لاہور اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں طالب علمی کے دوران راوی اور محور کی ادارت کی، مختلف مجالس سے وابستگی رہی. گورڈن کالج راولپنڈی اور گورنمنٹ کالج میانوالی میں لیکچرار رہے، بعد ازاں گورنمنٹ کالج لاہور اور ایف سی کالج میں رہے. روزنامہ نوائے وقت میں "بے نیازیاں” کے عنوان سے کالم لکھتے رہے . حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز سے نوازا۔ طویل علالت کے بعد 18 اکتوبر 2021 کو وفات پائی.

 

تصانیف

مندر میں محراب (1991ء، سفرنامہ بھارت)

جل تھل (1980ء، تذکرہ شعرائے میانوالی )

پچھلے پہر کی سرگوشی( شاعری 2009)

محمد الدین فوق (1987ء، کتابیات)

بے نیازیاں (کالمز کا مجموعہ)

باز گشت (تذکرہ)

تھل(ترتیب)

 

اجمل نیازی کی ایک غزل

 

اک شخص جزیرہ رازوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک گھر ہے تنہا یادوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک موسم ہرے پرندوں کا وہ سرد ہوا کا رزق ہوا

 

اک گلشن خالی پیڑوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک آنکھ ہے دریا آنکھوں کا ہر منظر اس میں ڈوب گیا

 

اک چہرہ صحرا چہروں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک خواب خزانہ نیندوں کا وہ ہم سب نے برباد کیا

 

اک نیند خرابہ خوابوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک لمحہ لاکھ زمانوں کا وہ مسکن ہے ویرانوں کا

 

اک عہد بکھرتے لمحوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

 

اک رستہ اس کے شہروں کا ہم اس کی دھول میں دھول ہوئے

 

اک شہر اس کی امیدوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button