کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ)اورنگی ٹاؤن کی اربوں مالیت کی زمینوں پر قبضہ کی جنگ، جعل سازی کا گھناؤنا کاروبار عروج پر،میئر کراچی کی زیر نگرانی لینڈ مافیا اور قبضہ گروپ کا سرغنہ امتیاز بٹ اور اس کے غیر سرکاری اہلکاروں کا پروجیکٹ ڈائریکٹوریٹ پر قبضہ ہوچکا ہے جس کے بارے میں مبینہ طور پر کہا جارہا ہے کہ یہ کام میئر کی سرپرستی میں ہو رہا یے۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے بیٹے رافع خان بھی سرکاری ملازم نہ ہونے کے باوجود پروجیکٹ میں باقاعدہ کام کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ عدالتی حکم پر مبینہ طور پر ملازمت سے برطرف ہونے والے عقیل احمد، سابق دور میں سرکاری ریکارڈ پر جعلی طریقے سے نام اور دستخط کرنے والے منان قائم خانی سمیت کئی افراد بھی موجودہ پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کی نگرانی میں کام کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قبضہ گروپ اور لینڈ مافیا کا سرغنہ امتیاز بٹ کے گھناؤنے کام میں پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کے ساتھ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور دیگر حکام بھی ان کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔ ایک طرف تو میئر کراچی اور پیپلز پارٹی کے قیادت امتیاز بٹ اور اس کے گروہ کے جرائم پر مبنی کاموں پر خاموشی سے اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں، جبکہ دوسری طرف اینٹی کرپشن اور نیب کراچی سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں نے چمک کے آگے مکمل گھونگے اور بہرے بنے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف امتیاز بٹ کور ہیڈ کوارٹر اور رینجر افسران کا نام مبینہ طور پر کھلے عام استعمال کر رہا ہے ہیں۔ اس سلسلے میں اورنگی ٹاون کا ہر شہری جانتا ہے کہ وہ صرف قبضہ گروپ ہے، لینڈ مافیا کا کارندہ ہے جس کا مقصد جائز و ناجائز دولت کمانا اس کا مشن ہے، جس کا اظہار وہ مختلف مواقع پر کر چکا ہے۔ اسی طرح پروجیکٹ ڈائریکٹر بشمول عملے، بلدیہ عظمی کراچی کے ساتھ ریونیو بورڈ اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور سیاسی جماعتوں کے منتخب ارکان بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ لینڈ مافیا پہلے ہی زمینوں پر قبضہ کر کے اربوں روپے کے مالک بن چکے ہیں۔ اس لوٹ مار میں اب بہت تیزی آ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ان ناجائز پلاٹوں میں اکثریت اورنگی ٹاون کے جعلی طریقے سے بننے والے چیئرمین جمیل ضیاء ڈاہری کی ہے، جو ماضی میں بھی قبضہ گروپ کے لیئے سرگرم عمل تھے تاہم پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کے مشیر خاص امیتاز بٹ(غیر سرکاری) کا حکمنامہ منسوخ نہ ہوسکا۔ وہ مبینہ طور پر اورنگی میں قبضہ ہونے والی تعمیرات، چار دیواری، بند دکانیں کے ساتھ مشکوک تعمیر ہونے والے گھروں میں نوٹس اور بھاری نذرانہ طلب کررہے ہیں۔ بعض گھر والوں نے شکایات درج کرائی ہے کہ ان کی زمینوں کے کاغذات چیک کرنے کے بہانے انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی میں زمینوں کے اس گھناؤنے کاروبار میں پروجیکٹ اورنگی و بلدیہ عظمی کراچی کے ساتھ لینڈ مافیا کے بارے میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی (متحدہ) نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ایک خط کے ذریعے تمام تفصیلات سے آگاہ کیا تھا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خط پر تحقیقات کے بجائے اسے سرد خانے کی نذر کر دیا گیا ہے جس سے میئر کراچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں لینڈ مافیا کے کارندوں رانا گلزار تاج، امیتاز بٹ اور ان جیسے دیگر افراد کا نام لکھا تھا۔ میئر کراچی سے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی (متحدہ)نے جن پلاٹوں کا نام لیا ہے ان میں پلاٹ نمبر ST-4، نمبر1 تارا موبائل سیکٹر 14 اورنگی، سیکٹر 14-B پرانا فرمان ہائی اسکول، سیکٹر 6-E پلاٹ نمبر 6-L، سیکٹر 7-D نیشنل لائبریری، 7-B کچر کنڈی سیکٹر 9-D، سیکٹر 9-E، سیکٹر 12-C نالہ اورنگی گلشن ضیاء، گلشن بہار، الطاف نگر، منصور نگر اور غازی گوٹھ کا کھیل کا میدان ناکلاس 71 دیہہ منگھوپیر کھیل کے میدان پر قبضہ شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی میں ہلال احمر کا پلاٹ نمبر ST-4 کے ایک ہزار گز پلاٹ کاٹ دیا گیا ہے، سیکٹر 5 کی یو سی ٹی میں تجارتی بنیاد پر دکانیں بن رہی ہیں، ایک کلب کی بھی تعمیرات جاری ہیں۔ پلاٹ نمبر ST-5 کوہ والی جگہ بھی الاٹ کر دی گئی ہے۔ تاجر سلیم انصاری کا پلاٹ نمبر 27-12CIںاور پلاٹ نمبر 51-12CIپر قبضہ ہوچکا ہے۔ اس زمین کی مالیت چار کروڑ روپے ہے۔ پلاٹ نمبر LS-5 سیکٹر 13-F اورنگی کمرشل زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے سیکٹر 4 میں ڈاکٹر شفیع بوئی خان ہسپتال کی چار ایکٹر اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے اور اس پر پلاٹ فروخت کیئے جا رہے ہیں۔ ڈسکو موڑ سیکٹر 15-C کمرشل زمین پر قبضہ ہوچکا ہے مبینہ طور پر، اورنگی ٹاون کے ایک بار پھر تین ارب مالیت کی سرکاری، رفاہی پلاٹس کو ٹھکانے لگانے کا گھناؤنے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کے عہدے پر تعیناتی میں کروڑوں روپے میں امیتاز بٹ کے ہاتھوں فروخت کر دی گئی ہے۔ مبینہ طور پر یہ سرمایہ کاری لینڈ مافیا کی گڈ جوڑ سے ہوئی ہے جس میں اورنگی کا لینڈ مافیا کا سرغنہ امتیاز بٹ، رانا گلزار تاج، برطرف ہونے والا ملازم عقیل احمد، سابق ڈائریکٹر کا دست راست منان قائم خانی کے ساتھ اب کئی نئے کھلاڑی سامنے آ چکے ہیں جن میں لینڈ مافیا رانا گلزار تاج کی فیملی کے دو ارب سے زائد مالیت کے پلاٹس پھنس گئے ہیں کیونکہ ان کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اس سارے کھیل کا سرغنہ امتیاز بٹ کو بنایا گیا ہے،جسے افاق مرزا نے اپنی تعیناتی کے اگلے روز ہی اپنا فوکل پرسن قرار دیا تھا جبکہ وہ سرکاری ملازم بھی نہیں ہے، اس لیئے اس کا حکمنامہ بھی غیر قانونی ہے اور یہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے منصب کے خلاف اور اختیارات سے تجاوز قرار دیا جارہاہے۔ اس سلسلے میں میئر کراچی کو ایک افسر نے اگاہ کیا تھا تو میئر کراچی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا کو حکمنامہ واپس لینے کا حکم صادر کیا تھا تاہم یہ حکمنامہ واپس نہیں لیا گیا نہ ہی حکمنامہ کو سرکلر کیا گیا تھا۔ نیب پروجیکٹ اورنگی میں ہونے والے گھناؤنے جرائم کی تحقیقات کررہی ہے۔ نیب کراچی کا مقدمہ نمبرNABK2017060994484/IW-I/CO-A/NAB Karachi/2020/2017بتاریخ 6 اکتوبر 2023ء میں میونسپل کمشنر کراچی کے ذریعے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے 49 رفاہی پلاٹوں پر الاٹمنٹ، لیز سب لیز اور ٹرانسفر ریکارڈز سمیت تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا،جو جمع کردیا گیا ہے اور رانا گلزار نے پانچ کروڑ روپے مالیت کے دو تجارتی پلاٹس بھی (پلاٹ نمبر SA-76پلاٹ نمبر SA-77سیکٹر 10-1اورنگی ٹاون)اپنے نام کرتے ہوئے پکڑ گئے تھے جن پر رضوان خان، راؤ عمران اور ایس ایم جاوید کے جعلی دستخط موجود ہیں اس کے علاوہ ایک ارب روپے مالیت کے 21 دیگر جعلی کاغذات کے ذریعے الاٹ کرنے کے کھیل میں رانا گلز ار کی تصدیق کی گئی ہے،جبکہ رضوان خان نے سرکاری عہدے کی طاقت کے نشے میں اپنی ریاست قائم کر رکھی تھی۔ لینڈ مافیا رانا گلزار کے عدالتی معاونت پر ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل ارشاد احمد کو پروجیکٹ اورنگی سے ہٹانے کے باوجود فرائض ادا کررہے ہیں۔ ان کے دستخط سے لیز کی اجرا کا آغاز ہوچکا ہے، واضح رہے پروجیکٹ میں زمینوں کے جعلی الاٹمنٹ، جعلی لیز سب لیز کے ساتھ جعلی ٹرانسفر اور بڑے پیمانے پر ڈبل، ٹریپل الاٹمنٹ کا سلسلہ گزشتہ 11 سال سے جاری ہے۔ سیکٹروں الاٹمنٹ، جعلی لیز کی فائلیں کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ سابق دور میں بد عنوان ریٹائرڈ رضوان خان اور اس کی مبینہ ٹیم کی لوٹ مار کا بازار گرم تھا جو اب بھی اسی طرح جاری و ساری ہے کیونکہ ان کی سرپرستی مبینہ طور پر میئر کراچی اور حکومت سندھ کے افسران کر رہے ہیں۔
Read Next
15 گھنٹے ago
وزیراعلیٰ سندھ بغیر پروٹوکول اچانک ملیر ایکسپریس وے کا دورہ کرنے پہنچ گئے، 30 دسمبر تک ہر حال میں کام مکمل کرنے کا حکم
15 گھنٹے ago
پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے سینئر نائب صدر رانا احسان کا ساتھیوں سمیت پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان
2 دن ago
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس،شہداء کے لئے فاتحہ خوانی
3 دن ago
ورلڈ بینک کے ذریعے سیکنڈری سٹیز، ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور میونسپل کارپوریشنز کی شہری ترقی سے متعلق اجلاس، سندھ کے میئرز کی شرکت
3 دن ago
بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اہم اجلاس، گورنرز سردار سلیم حیدر، فیصل کریم کنڈی، سندھ کے وزیراعلٰی سید مراد علی شاہ، میرسرفراز بگٹی،نوید قمر کی شرکت
Related Articles
وفاقی حکومت گلی محلوں میں ترقیاتی کام نہیں کراسکتی، وفاقی حکومت کراچی میں ترقیاتی کام میئر کے زریعےکرائے، مرتضٰی وہاب
3 دن ago
مراد علی شاہ کا سابق آئی جیز سے خطاب،پالیسی سازی حکومت کا کام ہے، انتظامی فیصلوں میں پولیس کو آزادی ہونی چاہیے، وزیراعلیٰ
4 دن ago
کراچی کی 50 فیصد آبادی کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ،کراچی میں صنعتی ترقی پر توجہ دی جائے، برطانوی ہائی کمشنر
4 دن ago
39 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں،ایسے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ نوجوان اپنی تعلیم پوری کرتے ہی ملازمت پر لگ جائیں،مراد علی شاہ
4 دن ago