قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے شہریت کے قانون میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ پیر کو راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی نے وزرات داخلہ کا شہریت کے قانون میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ بل کے مطابق کسی بھی غیرملکی کے بچے کی پیدائش پر بھی پاکستانی شہریت نہیں دی جائے گی۔اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی ) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے 15 دسمبر تک ملک بھر میں پاسپورٹس بیک لاگ ختم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔دوسری جانب دوران اجلاس سحر کامران نے سوال اٹھایا کہ بیک لاگ ختم کرنے کیلئے آپ کے پاس کیا حکمت عملی ہے؟، کبھی آپ کے پاس پیپرز کبھی سیاہی کی قلت رہتی ہے جبکہ قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے ڈی جی پاسپورٹ کے خلاف کوئی سازش ہوئی، آپ کے آتے ہی یہ بیک لاگ کیوں سامنے آ گیا؟ ، مشینری لینے کے لیے پیپرا رولز میں ادارے پھنسے رہتے ہیں، مشینوں کی خریداری کی لاگت کے حوالے سے بھی آگاہ کریں۔
جس پر ڈی جی مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ کورونا کے بعد پاسپورٹس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا، پرنٹرز کے لیے ہم نے لوکل نہیں انٹرنیشنل ٹینڈر کیا، جرمنی کے پرنٹرز دنیا میں سب سے جدید ہیں، ایک گھنٹے میں 4 ہزار پاسپورٹس پراسس کیے جا سکتے ہیں، جب میں نے عہدہ سنبھالا تو 15 لاکھ کا بیک لاگ تھا، ہم نے آ کر بیک لاگ ختم کیا، جرمنی کے پرنٹرز سستے اور ان کی پرنٹنگ صلاحیت زیادہ ہے۔چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ قاضی صاحب مجھے تاریخ دیں آپ بیک لاگ کب ختم کریں گے؟ ، اب محکمہ پاسپورٹ اتنا ریونیو دے رہا تو ان کو اخراجات بھی ملنے چاہیے، پاسپورٹ کو الگ سے ایک اتھارٹی بنایا جائے یا اسے نادرا میں لے جائیں۔ رکن کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ پاسپورٹس کی تاخیر کی وجہ سے ہمارےاسٹوڈنٹس بہت متاثر ہوئے، کوئی ایسا طریقہ کار ہے کہ اسٹوڈنٹس اور مریضوں کو پاسپورٹس جلدی جاری ہوسکیں؟
رکن کمیٹی زرتاج گل وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پاسپورٹ لیبیا اور بنگلہ دیش سے بھی نیچے جا چکا، اس سال سب سے زیادہ شرمندگی کی صورتحال پاسپورٹس کے دفاتر کے باہر ہوئی، میں پارلیمانی لیڈر ہوں مجھے میرے پاسپورٹ سے محروم کیا گیا ہے، آپ سے ہم سوال کرتے ہیں آپ ہمیں جواب تک دینا پسند نہیں کرتے، آپ کو کون احکامات دیتا ہے کہ آپ ہمارے نام پی سی ایل میں ڈالیں؟ آج تک کتنے ڈاکوؤں کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، نیوکلیئر پاور تو ہیں لیکن ہمارے پاس پاسپورٹ چھاپنے کا کاغذ نہیں، میں عمرہ کرنا چاہتی ہوں مجھے روکنے والے یہ کون ہیں؟ جب یہ 50 ارب کما کر دیتے ہیں تو انکا حق ہے کہ انہیں حقوق دیئے جائیں۔
طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ ان سوالات کے جواب چیئرمین کمیٹی دیں یہ ڈی جی صاحب سے اوپر کی بات ہے۔ جس پر ڈی جی پاسپورٹس نے بتایا کہ حامد رضا کے پاسپورٹ کا پراسس میں نے خود کروایا۔رکن کمٹی نبیل گبول کا کہنا تھا کہ میرے لیے باعث شرمندگی ہے کہ اراکین اسمبلی کو بھی پاسپورٹ نہیں مل رہا، کل تک پاسپورٹس جاری کرنے کی رولنگ دی جائے۔ رکن کمیٹی حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی کو کم از کم پاسپورٹس تو دیں، ڈی جی ایف آئی اے کو کل بلایا جائے، ڈی جی ایف آئی اے نے مجھے بھی جواب دینے کی زحمت نہیں کی