لاہور پریس کلب میں لیونگ لیجنڈ جرنلسٹ عظیم نذیر کے اعزاز میں ایک شام کا اہتمام لائبریری کمیٹی کے زیر اہتمام کیا گیا۔عظیم نذیر کے آنے پر صحافیوں نے ان پر پھول نچھاور کئے، انہیں مالائیں پہنائیں اور گلدستے پیش کئے۔ اا خوبصورت شام کی صدارت سینئر صحافی سعید اختر نے کی۔
اسٹیج پر صاحب شام کے ساتھ پریس کلب کے نائب صدر اور لائبریری کمیٹی کے چیئرمین امجد عثمانی اور گورننگ باڈی کے رکن اعجاز مرزا بھی موجود تھے جب کہ پریس کلب کا نثار عثمانی آڈیٹوریم صحافیوں سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے جنرل کونسل اجلاس ہو۔ یہ سب صحافی اپنے محبوب استاد ، اپنے سینئر کی تعظیم میں بے لوث حاضر ہوئے تھے۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض شہزاد فراموش اور اعجاز مرزا نے نبھائے۔ ابھی چند ہی صحافیوں نے تحسین کے پھول نچھاور کئے تھے کہ گورننگ باڈی کے رکن عمران شیخ کے ساتھ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری بھی پہنچ گئے۔ انہوں نے عظیم نذیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عظیم نذیر ایسا نام ہے جس کی پاکستان کے صحافتی حلقوں میں الگ اور خاص پہچان ہے۔ ان کا نام صحافتی دنیا میں ایک مشعل کی طرح ہے، جو اصولوں اور اخلاقیات کو روشن کرتا ہے۔ یہ ایسے صحافی ہیں جو اپنے کام کو پوری لگن اور اخلاص کے ساتھ کرتے ہیں۔ امجد عثمانی نے کہا عظیم نذیر کی صحافت کی کہانی کئی دہائیوں پر محیط ہے،عظیم نذیر ورکر دوست صحافی ہیں، جنہوں نے صحافیوں کے پودے لگائے جو آج تناور درخت بن چکے ہیں، انہوں نے جس صحافی کو فیلڈ میں انٹر کیا، اس نے جیسا بھی کام کیا یا نہیں کیا مگر انہوں نے اسے گھر کبھی نہیں بھیجا۔ عظیم نذیر نے اپنی یادیں شیئر کرنے سے پہلے کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے جتنی محبت دی ہے مجھے لگ رہا ہے جیسے یہ میرے مرنے کے بعد میری یاد میں تعزیتی اجلاس ہو کیونکہ ہمارے ہاں جیتے جی کسی کو سراہا نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ نیوز روم میں چکر لگا کر دیکھتا تھا کہ کون کتنی سٹریس میں ہے اور اس کو اس کیفیت سے نکالنے کی کوشش کرتا تھا۔ بہت سے صحافیوں کے غلط کئے کام اپنے کھاتے میں ڈال لیتا اور ان تک خبر بھی نہ پہنچنے دیتا ، پھر یہ ہوا کہ میری ہضم کرنے کی صلاحیت جواب دے گئی اور کئی ماہ بڑی مشکل حالت میں گزارے اور مکمل اس کیفیت سے نکلنے میں کئی سال لگے۔ سینیئر صحافی و صدر محفل سعید اختر نے کہا کہ ہم دونوں نے روزنامہ خبریں اور روزنامہ نئی بات میں اکٹھے وقت گزارا اور صحافتی زندگی کے کئی نشیب وفراز دیکھے۔ انہوں نے عظیم نذیر کی شگفتہ مزاجی پر بھی بات کی اور نیوز روم سے متعلق بہت سی کام کی باتیں بھی بتائیں۔عظیم نذیر کو خوبصورت شگفتہ اور جذبات سے بھر پور خراج تحسین پیش کر نے والوں میں بابا نجمی ، شفقت حسین، زاہد رفیق بھٹی، نواز طاہر، فواد بشارت، قاسم رضا، قاضی طارق،حسنین اخلاق، رضی حیدر نقوی، محمد عبداللہ،بابا مزمل گجر، مبشر حسن،حافظ فیض احمد، ندیم شیخ، شبیر صادق، ڈاکٹر شجاعت آس، اقبال جھکڑ، میاں اکبر علی، ڈاکٹر آصف شاہد، احسن ظہیر، نواز حامد، رانا نور احمد، قمرالزمان بھٹی، عاطف خاکوانی،سرفراز احمد، شازیہ کنول،ندیم نواز شیخ،شفیق بھٹی، مرزا اعجاز بیگ اور شہزاد فراموش شامل ہیں۔ بابا نجمی ، شہزاد فراموش اور شجاعت آس نے اپنے شعر بھی صاحب شام کی نذر کئے۔ قاضی طارق کی طرف سے دوستوں میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ دیگر شرکاءمیں رفیق خان، سلیم اختر، عمران نومی، میم سین بٹ ،شبیر ڈوگر، اسد قبال، شیر افضل بٹ، عبدالستار چودھری، محمد شاہد، طارق کامران،خالد منصور، جمشید بٹ، میاں مقصود، طاہر اصغر، جاوید ہاشمی،اعجاز اعوان، روہیل اکبر، ذیشان گیلانی اور بہت سے دوست موجود تھے۔آخر میں رواں سال وفات پا جانے والے صحافیوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی اور یوں یہ خوبصورت شام اختتام پذیر ہوئی۔
(رپورٹ؛شہزاد فراموش)