کراچی (15 اپریل) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان میں یونیورسل ہیلتھ کوریج (UHC) کے حصول کے لیے پرائمری ہیلتھ کیئر (PHC) کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے کراچی میں آغا خان یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام منعقدہ "نیشنل سمپوزیم برائے پرائمری ہیلتھ کیئر: پاکستان میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کی بنیاد” سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آغا خان یونیورسٹی کی اس اہم اور بروقت کاوش کو سراہا، جو عالمی صحت کے ترجیحات اور سندھ حکومت کے صحت مند معاشرے کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صحت ہمیشہ سندھ حکومت کی پالیسیوں اور منصوبہ بندی کا مرکزی نکتہ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ-19 کی وبا نے ایک مضبوط اور پائیدار نظامِ صحت کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا، جس کی بنیاد بنیادی صحت کی سہولیات پر ہونی چاہیے۔انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے کی جانے والی متعدد اصلاحات اور سرمایہ کاری کا ذکر کیا، جن میں تیسرے درجے کی صحت کی سہولیات میں بہتری اور بنیادی صحت کی سہولیات میں توسیع شامل ہیں۔ انہوں نے غیر متعدی بیماریوں سے نمٹنے اور کمیونٹی کی سطح پر صحت کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام جیسے اقدامات کو اجاگر کیا، جس کا آغاز شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1990 کی دہائی میں کیا تھا۔ انہوں نے صحت کی سہولیات کی فراہمی خاص طور پر شہری علاقوں میں عوام و نجی شراکت داری کے کردار پر بھی زور دیا۔ انہوں نے "پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو” اور ضلعی اسپتالوں کو ماہر این جی اوز کے حوالے کرنے جیسے کامیاب ماڈلز کا حوالہ دیا، جنہیں وسعت دی جا سکتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد سندھ حکومت نے اپنے صحت کے بجٹ میں خاص طور پر احتیاطی اور بنیادی نگہداشت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے تسلیم کیا کہ کچھ علاقے اب بھی صحت سے متعلق چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، اور آغا خان یونیورسٹی کی قیادت میں جاری "پرائمری ہیلتھ کیئر لرننگ ایجنڈا” جیسے اشتراکی سیکھنے کے پلیٹ فارمز کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ حقیقی صحت کی ترقی کے لیے حکومت اور معاشرے دونوں کی شمولیت ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کو ٹرانسپورٹیشن منصوبہ بندی سے لے کر ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات تک تمام شعبوں میں شامل کرنا چاہیے۔وزیراعلیٰ سندھ نے آخر میں یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت سمپوزیم کی سفارشات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ایک صحت مند سندھ اور صحت مند پاکستان کی جانب اپنے سفر کو جاری رکھے گی۔