پوپ فرانسس انتقال کر گئے، آخری پیغام میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی تھی

رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ یہ خبر ایسٹر پیر کی صبح 7 بج کر 35 منٹ پر ویٹیکن کے کارڈینل کیون فیریلی نے باضابطہ طور پر جاری کی۔

پوپ کی موت ڈبل نمونیا کی پیچیدگیوں کے باعث ہوئی، جس کے بعد وہ 38 دن اسپتال میں زیر علاج رہے۔ وہ طویل عرصے سے پھیپھڑوں کی ایک دائمی بیماری میں مبتلا تھے اور حالیہ مہینوں میں ان کی صحت میں واضح کمزوری دیکھی گئی تھی۔

20 اپریل بروز اتوار، ایسٹر کے موقع پر پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز بیسیلیکا کی مرکزی بالکونی پر مختصر وقت کے لیے آئے تھے۔ ڈاکٹروں کی ہدایت پر وہ ایسٹر کی روایتی عبادت میں شریک نہ ہوئے، مگر عبادت کے اختتام پر انہوں نے دنیا بھر کے لیے مخصوص “اوربی ایٹ اوربی” (Urbi et Orbi – شہر اور دنیا کے نام) پیغام اور برکت دی۔

اپنے اس آخری عالمی پیغام میں، پوپ فرانسس نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو “قابلِ افسوس” قرار دیا اور فوری جنگ بندی کی پرزور اپیل کی۔ یہ پیغام ایک معاون نے پڑھ کر سنایا، جو اس بات کی علامت تھا کہ پوپ کی صحت اب اس قابل نہیں رہی تھی کہ وہ خود خطاب کر سکیں۔

اپنے دورِ پاپائیت میں پوپ فرانسس کو ان کی عاجزی، محروم طبقات کے حق میں آواز بلند کرنے اور بین المذاہب مکالمے کے فروغ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ ان کے انتقال سے کیتھولک چرچ میں ایک عہد کا اختتام ہوا، اور ویٹیکن میں سوگ اور آئندہ مرحلوں کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔

پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں روایتی سوگ اور رسومات کا آغاز ہو چکا ہے۔ 88 سالہ پوپ کی آخری رسومات ان کی سادگی اور عاجزی کے مطابق ادا کی جائیں گی۔

انہوں نے اپنی وصیت میں روایتی تین تابوتوں کی بجائے سادہ لکڑی کے تابوت میں دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ان کی تدفین سینٹ ماریہ ماجیور (Basilica di Santa Maria Maggiore) کے قریب عمل میں آئے گی، جو ان کے روحانی سفر کا ایک اہم مقام رہا ہے۔

ویٹیکن میں اب نو روزہ سوگ (Novendiales) منایا جائے گا، جس دوران پوپ کی میت کو تین دن کے لیے سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں عوامی دیدار کے لیے رکھا جائے گا۔

اس عرصے کے اختتام پر کیتھولک چرچ کے کارڈینلز کا بند اجلاس — کونکلیو (Conclave) — سسٹین چیپل میں منعقد ہو گا، جہاں نیا پوپ منتخب کیا جائے گا۔

اس انتخابی اجلاس میں 80 برس سے کم عمر کے 135 کارڈینلز کو ووٹ کا حق حاصل ہے، جن میں سے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے والا نیا پوپ کہلائے گا۔

روزانہ چار بار ووٹنگ ہو گی، اور فیصلے کے بعد روایتی طور پر سسٹین چیپل کی چمنی سے سفید دھواں بلند ہو گا، جس کا مطلب ہو گا: “حبیمس پاپم” Habemus Papam) — “ہمارے پاس پوپ ہے”۔

نو منتخب پوپ سینٹ پیٹرز بیسیلیکا کی بالکونی سے پہلی بار دنیا سے خطاب کرے گا۔ چرچ کی یہ صدیوں پرانی رسم، روحانی قیادت کی روایت کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہے بلکہ کروڑوں کیتھولک پیروکاروں کے دلوں میں اتحاد اور تسلسل کی امید بھی جگاتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button