بجلی کے مسلسل بڑھتے بلوں نے عوام میں بے چینی پیدا کردی ہے ،لوگ ان بلوں کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بجلی کے مسلسل بڑھتے بلوں نے عوام میں بے چینی پیدا کردی ہے اور لوگ ان بلوں کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو اس کشمکش سے نجات دلائے۔ توانائی کا شعبہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہےجو ٹیرف مقرر کر تی ہے ،چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت اور صوبائی حکومت کی حیثیت سے ہم غریب لوگوں کو سولر پینل یا کم از کم 100 یونٹ مفت فراہم کر کے ان کی مدد کریں گے۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں آف گرڈ اور آن گرڈ پر آباد کم آمدنی والے خاندانوں کی سولرائزیشن کے حوالے سے موثر تجاویز مرتب کرنے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزیر توانائی سید ناصر شاہ، وزیر زراعت محمد بخش خان مہر، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، سیکرٹری توانائی مصدق خان،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر توانائی ناصر شاہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بے نظیر سولر پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سروے کے مطابق1976500 ایسے خاندان ہیں جن کی آمدنی بہت کم ہے اور ماہانہ 100 یونٹس بجلی استعمال کرتے ہیں جن میں 1,054,000 کے الیکٹرک، 566,427 حیسکو اور 356,073 گھرانوں کا تعلق سیپکو سے ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ میں 26 لاکھ گھر ایسے ہیں جو گرڈ اسٹیشن سے دور واقع ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 500,000 گھرانوں (آف گرڈ) کو سولر ہوم سسٹم (ایس ایچ ایس) فراہم کر کے انہیں تین ایل ای ڈی بلب، 35 ڈبلیو ڈی سی پنکھے اور چھ گھنٹے بیٹری بیک اپ اور موبائل چارجنگ پورٹس کی صلاحیت کے ساتھ 100واٹ پینل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ اگر بڑی مقدار میں خریدداری کی گئی تو فی ایس ایم ایس کی قیمت 55000 روپے ہوگی۔ وزیر توانائی ناصر شاہ نے مائیکرو گرڈز کے حوالے سے بھی وزیراعلیٰ سندھ کو ایک تجویز پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ چھ مائیکرو گرڈز، جن میں سے ہر ایک 75 کلو واٹ ، 100 گھرانوں کی ضروریات کو پوری کرسکتا ہے اور یہ ڈویژنل سطح پر قائم کیے جا سکتے ہیں جوکہ ہر ماہ 100کلو واٹ آورز یونٹ فراہم کریں گے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ ہر گرڈ پر تقریباً 30 ملین روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیرتوانائی کو گرڈا سٹیشنوں کی فزیبلٹی ا سٹڈی کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سکھر میں گرڈ اسٹیشن کے لیے 300 ایکڑ اراضی، حیدرآباد میں 230 ایکڑ اور کے الیکٹرک کو 270 ایکڑ زمین درکار ہے۔ وزیر توانائی نے 350 میگا واٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ تین سولر پارکس کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ۔ یہ سولر پارکس پی پی پی موڈ کےتحت قائم کیے جاسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button