وفاق کی سندھ میں بھلائی کے منصوبوں میں کوئی دلچسپی نہیں جس پر افسوس ہے،سید مراد علی شاہ

جامشورو(20 اگست ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کے مختلف حساس بندوں کا دورہ کرتے ہوئے ،منچھر ہیڈ ارل ہیڈ ریگولیٹر جامشورو کے مقام پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سندھ کے لوگوں کا احساس نہیں رکھتی ۔اایم این وی ڈرین واپڈا (وفاقی حکومت) کے پاس ہے۔ 2022میں اُس کی حالت انتہائی خستہ تھی، ہم نے اُس وقت بھی اُن کی مدد کی۔ ہم نے وفاق کو اس کی تعمیر کے حوالے سے خبردار کیا مگر وفاق نے کوئی رقم جاری نہیں کی۔ایم این وی کی تعمیر سندھ کے لوگوں کے لیے ایک تحفہ سے کم نہیں مگر وفاق سندھ میں بھلائی کے منصوبوں میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی جس پر مجھے افسوس ہے۔انہوں نے کہاکہ برساتیں پیشنگوئی سے زیادہ ہوئیں ہیں مگر ہماری ٹیم کی دن رات کی محنت سے شہروں سے پانی بروقت پانی نکال دیا گیا ہے مگر چند نشیبی علاقوں میں ابھی بھی کم مقدار میں پانی موجود ہے بہت جلد ان کی نکاسی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج صبح موریو بند کا معائنہ کیا ، جہاں ایک مقام پر شگاف پڑ گیا تھا۔ انہوں نے محکمہ آبپاشی کی کاشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ محکمے نے بہتر انداز میں کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایف پی بند ،ایم این وی ڈرین ، سپریو بند اور آخر میں منچھر بند کا دورہ کرچکا ہوں۔اس وقت تک صورتحال قابو میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ پاک رحمت کی برساتیں برسائے، قدرت سے مقابلہ نہیں کیاجاسکتا۔ہم اپنی پوری کوشش کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر مملکت کی رہنمائی میں ہر ضلع میں فوکل پرسن مقرر کیے ہیں جوکہ کابینہ ممبران پر مشتمل ہیں اور اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی کو پوری طر ح سے چوکنا رکھا ہوا ہے۔ بند میں جہاں جہاں کمزور سائیڈس ہیں اُن کی خاص نگرانی کی جارہی ہے۔پی ڈی ایم اے اور ریلیف ڈپارٹمنٹ بھی ضروری ساز و سامان سے لیس ہیں۔ضرورت پڑنے پرفوری طور حالات سے نمٹا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگلا اسپیل26/25 اگست کو متوقع ہے، اُس وقت تک ہم پوری کوشش کریں گے کہ پانی کا اخراج زیادہ سے زیادہ کیاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ 2022 کا سیلاب سب کے علم میں ہے کہ کتنا تباہ کن تھاجس کی وجہ سے ہمیں مجبوراً یہاں کٹ لگانا پڑا کیونکہ دریا پرپانی کا دبائو بہت زیادہ تھا مگر اب کام کا ڈھانچہ پوری طرح تیار ہے۔ پہلے اس کی صلاحیت 10 ہزار کیوسک تھی ، اب 52 ہزارپانچ سو کیوسک ہوچکی کردی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے دانستر کی گنجائش3500 سے بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار کیوسک کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ارل ٹیل پر موجود ریگولیٹر کی گنجائش میں بھی اضافہ کیاجائے گا۔منچھر کا لیول 114 آر ایل ہے اور دریا کا لیول 115 آر ایل ہےجس کی وجہ سے منچھر میں سے پانی دریا کی جانب نہیں نکال سکتے۔انہوں نے کہا کہ 10 ستمبر تک دریا کی سطح کچھ کم ہوجائےگی، پھر منچھر سے پانی کی نکاسی آسانی سے ہوپائے گی۔انہوں نے کہا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں اگر برساتیں زیادہ ہوئیں تو اُس کے لیے ہم تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم این وی ڈرین واپڈا یعنی وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ 2022میں بھی اُس کی حالت انتہائی خستہ تھی، ہم نے اُس وقت بھی اُن کی مدد کی۔ ہم نے وفاق کو اس حوالے سے خبردار بھی کیاتھا مگر وفاق نے رقم جاری نہیں کی۔ واپڈا نے کہا تھا کہ ان کے پاس ایک پائیدار منصوبہ ہے جس کی پی سی ون تیار ہے اور اس کی لاگت لاگت ساڑھے آٹھ ارب روپے ہے۔ بدقسمتی سے وفاق کے پاس شاید پیسے نہیں تھے کہ ایم این وی یا سندھ کے لوگوں کے لیے کوئی بھلائی کا کام کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ اس پر میں ضرور احتجاج کروں گا اور وفاق کو سندھ کے لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی جنرل منیجر واپڈا سے ملا ہوں مگر افسوس اُن کا یہ کہنا ہے کہ وفاق پیسے نہیں دے رہی۔میں یہ واضح کہہ چکا ہوں کہ فائر فائٹنگ کے لیے ساڑھے آٹھ ارب روپے ہم خرچ نہیں کرسکتے۔اگر ہمارے پاس پیسے ہوتے تو ہم خود کرتے۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارشوں کی صورت میں ہم اپنے عوام کے ساتھ ہوں گے اوراپنی مشینری نصب کردیں گے، جس کا بل ہم واپڈا اوروفاق کو بھیجیں گے۔جو کچھ ہم نے خرچ کریں گے ، اُس کا پورا حساب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف دو سال کے عرصے میں ہم نےکیپیسٹی میں 5 گنا کا خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ ہم نے چھوٹے چھوٹے ڈیم تعمیر کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر تنقید ہوتی ہے کہ ہم کام نہیں کرتے ،بڑے بڑے ممالک بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں۔ہماراپڑوسی ملک چین بھی ہر دوسرے یا تیسرے سال سیلابی صورتحال کا سامنا کرتاہے،اس کامطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہاں کام نہیں ہوتا اسی طرح ہم بھی کام کرتے ہیں اور کر رہے ہیں لیکن قدرت سے لڑا نہیں جاسکتا۔انہوں نے محکمہ آبپاشی کے کام کی تعریف کی ۔ 100 فیصد کام درست تو کہیں نہیں ہوتا اگرکہیں کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو ہم اُس کا سامنا کرتے ہیں، جو کہ حکومت کا ہی کام ہے اوراگر جان بوجھ کر کوئی کوتاہی کرتاہے تو ہم سزائیں دینا بھی جانتے ہیں۔سیہون کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سہیون کے بند مضبوط ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button