وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے متحدہ علماء بورڈ کے ممبران کی تعارفی ملاقات ہوئی. صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی اُمور عدنان قادری کے علاوہ محکمہ اوقاف اور مذہبی اُمور کے دیگر حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعلیٰ کو متحدہ علماء بورڈ کے قیام کے اغراض و مقاصد اور کارکردگی پر بریفینگ دی گئی۔وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور پور نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل متحدہ علماء بورڈ کا قیام ایک احسن اقدام ہے، صوبے میں بین المسالک اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں متحدہ علماء بورڈکا کردار لائق تحسین ہے، اس کے علاوہ مختلف بیماریوں اور سماجی برائیوں کے خلاف شعور اُجاگر کرنے میں بھی متحدہ علماء بورڈ اہم کردار ادا کر رہا ہے، صوبائی حکومت متحدہ علماء بورڈ کے اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔موجودہ صوبائی حکومت تمام مذہبی اور سماجی معاملات میں علمائے کرام کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں متحدہ علماء بورڈ کی وساطت سے علمائے کرام کے ساتھ قریبی روابط رکھے جائیں گے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیشہ ریاست مدینہ کی بات ہے، ریاست مدینہ کے طرز پر حکومت کا قیام علمائے کرام کی مدد اور تعاون سے ہی ممکن ہے۔مدارس کی رجسٹریشن، آئمہ کرام کے اعزازیے، مساجد و مدارس کی سولرائزیشن سمیت دیگر تمام معاملات میں علمائے کرام سے بھرپور مشاورت کی جائے گی، موجودہ صوبائی حکومت نے مساجد کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی سولرائزیشن منصوبے میں شامل کیا ہے۔صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں ابتدائی طور پر 15 مساجد اور 10 مدارس کو سولرائزکیا جارہا ہے، مدارس کے بچوں کی Capacity building اور Skill development پروگراموں پر عمل درآمد تیز کیا جائے گا، ان پروگراموں میں بچیوں کے مدارس کو بھی شامل کیا جائے گا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ کا متحدہ علماء بورڈ کے ممبران کیلئے فی کس ماہانہ ایک لاکھ روپے اعزازیوں کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ کا سرکاری امام مساجد اور خطباء کو اگلے گریڈوں میں ترقی دینے کا بھی اعلان بھی کیا۔
وزیراعلیٰ کی فکسڈ پے پر اوقاف کی مساجد میں خدمات سر انجام دینے والے اماموں اور خطیبوں کو مستقل کرنے کیلئے پالیسی بنانے کی ہدایت کی۔ زکوٰة کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، زکوٰة کو اصل حقدار تک پہنچانے میں علمائے کرام تعاون کریں۔