وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ضلع خیبر کا دورہ، رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی، اراکین صوبائی کابینہ مینا خان آفریدی اور سہیل آفریدی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ وزیراعلٰی نے خیبر کی تحصیل باڑہ میں نو قائم شدہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا افتتاح کر دیا۔45 کنال رقبے پر محیط گرلز کالج 279 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ کالج میں مجموعی طور پر 500 طالبات کی استعداد موجود ہے، اب تک 263 طالبات کالج میں داخلہ لے چکی ہیں۔نو قائم شدہ کالج اکیڈیمک بلاک، ایڈمنسٹریشن بلاک، امتحانی ہال پر مشتمل ہے۔ کالج میں سٹوڈنٹس ٹیچرز ہاسٹل، پرنسپل اور سٹاف کی رہائش، پلے گراونڈز، کار پارکنگ سمیت دیگر سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ کالج میں 30KVA سولر سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔وزیراعلٰی نےکالج کے افتتاح کی تقریب سے خطاب
کیا۔ وزیر اعلیٰ کا کیٹیگری ڈی ہسپتال ڈوگرہ اور کٹیگری ڈی ہسپتال جمرود کی اپگریڈیشن کا اعلان بھی کیا۔ علاقے میں نرسنگ کالج کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ کی زیر تعمیر پشاور- باڑہ روڈ کو جلد مکمل کرنے، نوگزی سڑک کی تعمیر کے لئے زمینوں کے معاوضوں کا مسئلہ جرگے کے ذریعے جلد حل کرنےکی بھی ہدایت کی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لئے قبائلی اضلاع کا کوٹہ بڑھانے کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی۔وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خواتین کی تعلیم کا فروغ موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے، ہم بچیوں کی تعلیم پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں، تعلیم یافتہ مائیں ہی ایک تعلیم یافتہ قوم کی ضامن ہیں۔ ہم اپنی بچیوں پر سرمایہ کاری کرکے انہیں اپنا اثاثہ بنائیں گے، ہماری بچیوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، صرف انہیں مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ہم بچیوں کو تمام شعبوں میں بھر پور مواقع فراہم کریں گے، وہ آگے آئیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔ قبائلی عوام نے اس ملک کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں لیکن ان کی قربانیوں کا صلہ انہیں ابھی تک نہیں ملا۔ ایک وقت آئے گا سب کو قبائلی عوام کی قربانیوں کا احساس ہوگا، فخر ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام پورے ملک کی جنگ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ہمیشہ قبائلی عوام کے حقوق اور ترقی کی بات کی ہے، وفاقی حکومت ضم اضلاع کے فنڈ ز نہیں دے رہی ہے، صوبائی حکومت ضم اضلاع پر بھر پور وسائل خرچ کررہی ہے، ضم اضلاع کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے ہر مہینے فنڈز جاری کئے جارہے ہیں۔ ضم اضلاع کی ترقی اور وہاں سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، بہت جلد قبائلی عوام مثبت تبدیلی محسوس کریں گے، ضم اضلاع کے حقوق کے لئے ہر دستیاب فورم پر آواز اٹھاوں گا۔
قبائلی علاقوں کو دوسرے ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کے لئے ایک جامع پلان کے تحت اقدامات کر رہے ہیں، ضم اضلاع کے تعلیمی اور طبی اداروں میں تعینات جو بھی لوگ ڈیوٹی نہیں کر رہے، عوام ان کی نشاندہی کریں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ضم اضلاع کے 30 ہزار گھرانوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں، طلبہ اپنے والدین اور اساتذہ کی عزت کریں، یہ کامیابی کی ضمانت ہے۔