ایران میں حالیہ داخلی صورتحال کے باعث ایرانی پٹرول کی ترسیل معطل ہونے کے نتیجے میں کوئٹہ میں ایرانی پٹرول کی دستیابی متاثر ہوئی اور مقامی پٹرول پمپس پر غیر معمولی دباؤ کے باعث عارضی کمی پیدا ہوئی۔یہ امر واضح رہے کہ پٹرول کی خریداری اور تقسیم کی ذمہ داری وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ تاہم، اس ہنگامی صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے فوری اقدامات کرتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے رابطہ قائم کیا۔ اس رابطہ کاری کے نتیجے میں اب تک 6 لاکھ لیٹر پٹرول کوئٹہ پہنچ چکا ہے، جبکہ مزید مقدار روانہ کی جا چکی ہے تاکہ فراہمی کا تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔اس دوران بعض غیر قانونی عناصر کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جو اس غیر معمولی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر عوام کو مہنگے داموں پٹرول فروخت کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور کسی کو بھی عوامی مفاد کے خلاف سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔شہریوں کو معیاری ایندھن کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اوگرا اور محکمہ لیبر کی معائنہ ٹیمیں شہر بھر کے پٹرول اسٹیشنوں پر پیٹرول کے معیار اور مقدار کی جانچ کر رہی ہیں تاکہ کسی قسم کی ملاوٹ یا غیر معیاری ایندھن کی فروخت کو روکا جا سکے۔ضلعی انتظامیہ عوام سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، پٹرول پمپس پر غیر ضروری ہجوم سے گریز کریں۔ افراتفری اور پینک بائنگ نہ صرف صورتحال کو مزید پیچیدہ بناتی ہے بلکہ بحالی کے عمل میں تاخیر کا سبب بھی بنتی ہے۔
حکومت بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ شہریوں کو یقین دلاتی ہے کہ پٹرول کی فراہمی کل تک مکمل طور پر بحال کر دی جائے گی۔ عوام کے صبر، اعتماد اور تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔






