گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیاں، شاندار پہاڑیاں اور قدرتی حسن ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ موسم گرما کے دوران یہاں سیاحت کا سیزن اپنے عروج پر ہوتا ہے، اور سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرتی ہے۔ تاہم، اس بڑھتی ہوئی سیاحت کے ساتھ ٹریفک حادثات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔گلگت بلتستان میں موجود معروف سیاحتی مقامات جیسے شاہراہ قراقرم، بابوسر پاس، خنجراب، سکردو شنگریلا، شگر فورٹ، خپلو فورٹ اور غذر کی دلکش رعنائیوں سے بھرپور وادیاں سیاحوں کے لئے خاص کشش رکھتی ہیں۔ دیومالائی حسن اور نانگا پربت کے دامن میں جلوہ افروز فیری میڈوز بھی سیاحوں کے دلوں کو جیت لیتے ہیں۔ تاہم، پہاڑی علاقوں کی سڑکوں سے ناواقفیت، ایڈونچر کا نشہ اور انجان سڑکوں پر درپیش مشکلات کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔نا تجربہ کار ڈرائیورز کی جانب سے ج کی جانب سے لاپرواہ ڈرائیونگ بھی حادثات کا بڑا سبب ہے۔بابوسر سے لیکر خنجراب پاس، غذر، استور اور دیگر اضلاع میں سیاحوں کا بڑھتا ہوا رش بےشک خوش آیند ہے مگر ہم سب کو اپنی زمہ داریوں کا بھی مکمل احساس کرنے کی ضرور ت ہے۔ پہاڑی راستے شہروں کی سڑکو ں کی نسبت انتہائی خطرناک ہوتے ہیں جہاں ہر لمحہ جان لیوا حادثات کا اندیشہ رہتا ہے ، زرائع کے مطابق گزشتہ سال سیاحت کے سیزن میں کل 230 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ۔ زیل میں ہم مختلف عوامل اور ان کے تدارک کے لیے ممکنہ اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر اور ضلعی انتظامیہ کا کردار
ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے کچھ اہم اقدامات کی ضرورت ہے۔ ضلعی انتظامیہ، ٹریفک پولیس اور ٹورزم پولیس کو مل کر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ چلاس، بابوسر اور شندور میں خصوصی ٹیمز کی تعیناتی بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سیاحوں اور ڈرائیورز کو آگاہی دینے کے لئے خصوصی مہمات چلانے کی ضرورت ہے۔ ڈرائیور ز خصوصا شہری علاقوں سے گلگت بلتستان کی جانب سفر کرنے والے کوسٹرز اور ٹوورز کمپنی کے زمہ داران کے لئے لازم ہے کہ وہ روڈ سیفٹی کے بارے میں اپنے عملے کی تربیت کو یقینی بنائیں، ساتھ ہی ساتھ ضلعی انتظامیہ اور ٹریفک حکام سے بھرپور تعاون کو یقینی بنائیں۔
ٹریفک پولیس اور ٹورزم پولیس کا کردار
ٹریفک پولیس اور ٹورزم پولیس کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ان اداروں کو چاہیے کہ وہ سیاحتی مقامات پر موجود ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کرائیں۔ حادثات کی روک تھام کے لئے ٹریفک پولیس کو خصوصی ٹریننگ بھی دی جانی چاہیے تاکہ وہ پہاڑی علاقوں کی سڑکوں پر ہونے والی مشکلات سے نمٹ سکیں۔ گلگت بلتستان میں قائم ہونے والی ٹورزم پولیس نے نہایت کم عرصے میں اپنے حسن سلوک اور پروفیشنل رویئے سے لوگوں خصوصا سیاحوں کے دل جیت لیے ہیں۔ ٹورزم پولیس بھی آگاہی مہم میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے ، روڈ سیفٹی اور پہاڑی علاقوں میں ڈرائیونگ کے حوالے سے موثر ابلاغی مہم کی اشد ضرورت ہے۔
قوانین پر عمل درآمد
قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ایکسائز پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی متحرک ہونا ہوگا۔ سیاحتی مقامات پر خصوصی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں جہاں ڈرائیورز کی لائسنس چیکنگ اور گاڑیوں کی فٹنس چیکنگ کی جائے۔ خراب اور ناکارہ گاڑیوں کا سڑکو ں پر داخلہ محدود یا بالکل ہے ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حادثات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
سیاحوں اور ڈرائیورز کو آگاہی دینے کی ضرورت
سیاحوں اور ڈرائیورز کو پہاڑی علاقوں میں ڈرائیونگ کے دوران درپیش مشکلات اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی دینے کے لئے خصوصی مہمات چلائی جائیں۔ اس کے علاوہ سیاحتی مقامات پر معلوماتی بینرز اور بورڈز لگائے جائیں تاکہ سیاحوں کو بروقت معلومات فراہم ہو سکے۔
سیاحوں کی زمہ داریاں اور موثر احتیاطی تدابیر کی اہمیت
گلگت بلتستان کی سیاحت کو محفوظ بنانے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے مؤثر اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سیاحتی مقامات کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ یہاں آنے والے سیاح ایک خوشگوار تجربہ حاصل کر سکیں۔ پہاڑی علاقوں میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے مندرجہ زیل احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ڈرائیور کو چاہیئے کہ وہ رفتار کو ہر صورت قابومیں رکھیں اور تیز رفتاری سے گریز کریں ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال کسی صورت نہ کریں، خدانخواستہ کسی اہم کال کو ریسیو کرنے کی ضرور ت درپیش ہو تو گاڑی کو محفوظ طریقے سے پارک کرکے فون سنا جا سکتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں اگلا موڑ اور سامنے سے آنے والی ٹریفک کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے لہذا ڈرائیور سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اوور ٹیک کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو کسی قیمت پر داؤ پر مت لگائیں۔ کہا جاتا ہے کہ منزل دیر سے پہنچنا کبھی نہ پہنچنے سے بہتر ہے۔ ڈرائیور کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اک غلط اوورٹیک، حد رفتار کی خلاف ورزی اور بے احتیاطی کئی خاندانوں کی اجڑنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے اپنی اور دوسروں کی زندگی کی قدر کیجیئے ، زندگی صرف ایک بار ملتی ہے۔
آخری سطور میں اس آرٹیکل کے توسط سے میں ریسکیو ادارے 1122 ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ان زمہ داران کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جو کہ ناگہانی حالات اور حادثات کی صورت میں تن من دھن سے دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ لیے جائے حادثہ پر ان تھک محنت کر رہے ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭