*وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ ورکس اینڈ سروسز کا اجلاس*

وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت دی کہ گھوٹکی کندھکوٹ پل پر تعمیراتی کام نومبر 2025 تک دوبارہ شروع کیا جائے اور منصوبہ 2026 تک مکمل کیا جائے۔

یہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزیرِداخلہ ضیاءالحسن لنجار، وزیرِورکس علی حسن زرداری، وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ورکس نواز سوہو اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ و ڈائریکٹر جنرل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ اسد ضامن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والا یہ پل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایک اہم منصوبہ ہے جو گھوٹکی اور کندھ کوٹ کو آپس میں جوڑے گا اور سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان رابطے کو مضبوط بنائے گا۔اجلاس کے دوران وزیرِاعلیٰ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت دی کہ تعمیراتی سرگرمیاں نومبر 2025 تک شروع کی جائیں اور منصوبے کو 2026 تک مکمل کیا جائے جو کہ 2028 کی اصل آخری تاریخ سے کافی پہلے ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ یہ پل بالائی سندھ کے اضلاع کے درمیان ایک اہم رابطہ فراہم کرے گا اور تجارت، ٹرانسپورٹ اور رابطے کے بے پناہ مواقع پیدا کرے گا۔ تمام محکمے کام کی رفتار بڑھائیں اور باہمی رابطہ برقرار رکھیں تاکہ باقی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔

*منصوبے کی تفصیلات*

دریائے سندھ پر پل کا منصوبہ گھوٹکی کو کندھکوٹ سے ملانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ صوبائی محکمہ ورکس اینڈ سروسز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کر رہا ہے۔ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہے جس میں رابطہ سڑکیں شامل ہیں — گھوٹکی کی جانب 10.40 کلومیٹر اور کندھکوٹ کی جانب 8.10 کلومیٹر۔ تھل لنک روڈ کی لمبائی 4.55 کلومیٹر ہے۔یہ پل پاکستان کے طویل ترین دریائی پلوں میں سے ایک ہوگا جو گھوٹکی اور کندھکوٹ کو براہِ راست ملائے گا اور سندھ ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان سڑک کے ذریعے رابطے کو بہتر بنائے گا۔

*ترقی و موجودہ صورتحال*

بریفنگ کے مطابق گھوٹکی کی طرف رابطہ سڑک پر 83 فیصد، کندھکوٹ کی طرف رابطہ سڑک پر 72 فیصد اور دریائے سندھ پر مرکزی پل کے ڈھانچے پر 16.5 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ کل 732 میں سے 379 پائلز، 360 شافٹس، 115 ٹرانسومز اور 438 بیئرنگ پلنتھ تعمیر کیے جا چکے ہیں۔تعمیراتی سرگرمیاں پہلے سیلاب اور سیکیورٹی واقعات کے باعث معطل ہو گئی تھیں۔ کام 2024 کے اوائل میں دوبارہ شروع کیا گیا لیکن سیلابی موسم کے دوران عارضی طور پر روک دیا گیا۔ وزیرِاعلیٰ نے ہدایت دی کہ اب جبکہ سیلابی موسم گزر چکا ہے، تمام متعلقہ ادارے بلا تعطل تعمیر اور منصوبے کے لیے فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

*اراضی کا حصول*

وزیرِاعلیٰ کو بتایا گیا کہ گھوٹکی اور کندھکوٹ دونوں سیکشنز کے لیے زمین کے حصول کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ گھوٹکی کے لیے 504 ملین روپے اور کندھکوٹ کے لیے 380 ملین روپے کی رقم بالترتیب ضلعی لینڈ ایکوزیشن افسران کو منتقل کر دی گئی ہے۔ تاہم زمین کے مالکان (کھاتیداروں) سے متعلق قانونی پیچیدگیوں کے باعث ادائیگیوں میں سست رفتاری دیکھی جا رہی ہے۔مراد علی شاہ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ ادائیگیوں کا عمل تیز کیا جائے اور زمین کے معاوضے سے متعلق تمام زیر التواء معاملات فوری طور پر نمٹائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ زمین مالکان کو ان کے واجبات شفاف اور بروقت ادا کیے جائیں، ہم کسی انتظامی تاخیر کو عوامی اہمیت کے اس منصوبے میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔

*سیکیورٹی انتظامات*

وزیرِاعلیٰ نے زور دیا کہ منصوبے کی ہموار پیش رفت کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعیناتی نہایت ضروری ہے۔ فی الحال پاکستان رینجرز ایک مرکزی بیرک اور ایک چیک پوسٹ پر دریائے سندھ کے کنارے تعینات ہیں جبکہ ضلعی پولیس گھوٹکی میں تین اور کشمورکندھکوٹ میں تقریباً 40 اہلکار آٹھ چیک پوسٹوں پر تعینات کیے ہوئے ہے۔مراد علی شاہ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت دی کہ رینجرز اور پولیس کی تعیناتی کو 24 گھنٹے کی بنیاد پر باری باری بڑھایا جائے اور ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ سیکیورٹی اور تعمیراتی پیش رفت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جا سکے۔وزیرِاعلیٰ نے گھوٹکی کندھکوٹ پل کی بروقت تکمیل کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بالائی سندھ کے معاشی منظرنامے کو بدل دے گا۔ ہمیں اسے تیزی، ہم آہنگی اور معیار کے ساتھ مکمل کرنا ہے۔مراد شاہ نے محکمہ ورکس، پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ آپس میں قریبی رابطہ رکھیں اور ہفتہ وار پیش رفت کی رپورٹ ان کے دفتر کو بھیجیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پل بالائی سندھ کی معیشت کو نئی جہت دے گا، اسے رفتار، سیکیورٹی اور معیار کے ساتھ مکمل کیا جانا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button