پاکستان میں مفید جانوروں کو ذبح کرنے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔حکومت پاکستان وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ (لائیو سٹاک ونگ) کی جانب سے اس حوالے سے قانون پر سختی سے عمل درآمد کے لئے صوبائی حکومتوں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔جس کی روشنی میں محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پنجاب نے بلدیاتی اداروں اور پنجاب کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے۔مفید جانوروں کا غیر قانونی ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کئے ہیں۔غیر قانونی سلاٹرنگ کے خلاف تمام متعلقہ اداروں کو مشترکہ آپریشن کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔میٹروپولیٹن، میونسپل کارپوریشنز میونسپل کمیٹیوں
اور ضلع کونسلوں کے چیف آفسران کو بھی مراسلہ بجھوایا گیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 2 (k) کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 3 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مفید جانوروں کو اندھا دھند ذبح کیا جا رہا ہے۔ f ویسٹ پاکستان اینیمل سلاٹر کنٹرول ایکٹ 1963، 1965 میں ترمیم کی گئی اور آرٹیکل 3 کو کراچی سلاٹر کنٹرول ایکٹ 1950 کے آرٹیکل 2(k) کے ساتھ پڑھا گیا۔ مہربانی سے گزارش ہے کہ آپ کے دائرہ اختیار میں تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی جائے کہ وہ مندرجہ بالا مفید جانوروں کو ذبح کرنے کے حوالے سے درج قانونی دفعات کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔جن میں تمام بیلوں اور بھینسوں کی عمریں 3 سال سے کم ہیں۔3 سے 10 سال کی عمر کے تمام بیل اور بھینسیں جو خشکی، افزائش یا دودھ کے لیے موزوں ہیں۔ تمام گائے اور بھینسیں جو حاملہ ہیں۔تمام مادہ بھیڑ اور بکری جن کی عمر 1.5 سال سے کم ہے۔تمام مادہ بھیڑیں اور بکری جن کی عمریں 1.5 سال سے زیادہ ہوں لیکن 4 سال سے زیادہ نہ ہوں جو حاملہ ہوں یا افزائش کے لیے موزوں ہوں کی سلاٹرنگ پر پابندی ہے۔مراسلہ ڈاکٹر محمد اکرم اینیمل ہسبنڈری کمشنر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔