وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر مواصلات کی ملاقات میں کراچی کےلیے بڑی خوشخبری ،ایم 6 موٹروے حیدرآباد تا سکھر کی بجائے کراچی تا سکھر براستہ حیدرآباد بنے گی

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کے دوران اتفاق کیا گیا کہ ایم 6 موٹروے حیدرآباد سے سکھر نہیں بلکہ کراچی سے سکھر براستہ حیدرآباد تعمیر کیا جائےگا۔ دونوں نے موٹروے کی تعمیر نجی اور سرکاری شعبے کی شراکت یا وفاقی اور صوبائی کنسورشیم کے ذریعے کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی ٹیم امکانات اور تعمیر کے طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔

یہ اتفاق رائے دونوں رہنماؤں کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔ ملاقات میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ، سیکریٹری ورکس محمد علی شیخ، وفاقی سیکریٹری مواصلات علی شیر محسود، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی شہریار سلطان، ڈائریکٹر حسن شاہ، ممبر این ایچ اے سندھ زون پرکاش لہانو اور ممبر ویسٹ زون بشارت نے شرکت کی۔

سکھر حیدرآباد موٹروے 306 کلومیٹر طویل اور رویہ پر مشتمل ہوگا۔ موٹروے کی تعمیر کا مقصد تیز رفتار ٹریفک اور محفوظ سفر کو یقینی بنانا ہے۔ موٹروے حیدرآباد سے شروع ہوگا اور نارو کینال پر ختم ہوگا۔

ملاقات کے دوروان نشاندہی کی گئی کہ دسمبر 2022 میں ایم 6 موٹروے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعمیر کےلیے نجی کنسورشیم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر اس پر کام شروع نہ ہوسکا اور معاہدہ منسوخ کردیا گیا۔

وفاقی وزیر نے اس موقع پر تجویز دی کہ ایم 6 موٹروے حیدرآباد تا سکھر کی بجائے کراچی تا سکھر براستہ حیدرآباد بنایا جائے تاکہ بندرگاہ کی ٹریفک کو بھی سہولت مل سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز سے اتفاق کیا اور تعمیر کے طریقہ کار پر گفتگو کی۔

بات چیت کے دوران اتفاق کیا گیا کہ ایم 6 موٹروے کراچی تا سکھر براستہ حیدرآباد نجی اور سرکاری شعبے کی شراکت سے تعمیر کیا جائے۔ اس موقع پر ایک اور تجویز پر بھی غور کیا گیا جس کے تحت موٹروے کی تعمیر کےلیے صوبائی اور وفاقی حکومت برابر کی شراکت داری سے ایک کنسورشیم تشکیل دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی ٹیم تجویز کا جائزہ لے گی اور پھر وفاقی وزارت مواصلات سے رابطہ کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر مواصلات سے لیاری ایکسپریس وے صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری پر بھی زور دیا تاکہ اسے ہیوی ٹریفک کےلیے کھولا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت لیاری ایکسپریس وے کو چھ ماہ کے اندر اپ ڈیٹ کرکے ہیوی ٹریفک کےلیے بھی کھول دے گی۔ وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو جواب دیا کہ چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری مواصلات ملاقات کرکے لیاری ایکسپریس وے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کا طریقہ کار طے کریں گے۔

وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر نے این ایچ اے میں زیر التویٰ لنک روڈ انٹرچینج کےلیے این او سی کے اجرا پر بھی گفتگو کی ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ اس ملاقات سے پہلے این ایچ اے کی این او سی جاری کرچکے ہیں۔

ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے نشاندہی کی کہ گھارو سے کیٹی بندر تک 90 کلومیٹر طویل روڈ پر 2015 میں کام کا آغاز کیا گیا تاہم پندرہ سال گذرنے کے بعد بھی کام تاحال مکمل نہیں ہوا۔ زیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 90 کلومیٹر میں سے گھارو کے باغن شہر تک 59 کلومیٹر پر کام مکمل ہوچکا ہے۔ باغن سے کیٹی بندر تک باقی 31 کلومیٹر پر کام مکمل ہونا باقی ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری مواصلات نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ باقی کام کےلیے ٹینڈر جاری کیے جاچکے ہیں اور کام جلد شروع کیا جائےگا۔

اجلاس کے دوروان این ایچ کے حال ہی میں تعمیر کردہ ٹھٹھہ سے کینجھر تک روڈ کی حالت بھی زیر بحث آئی، سیکریٹری ورکس محمد علی کھوسہ نے بتایا کہ حالیہ بارشوں کے بعد روڈ مختلف مقامات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ چیئرمین این ایچ اے نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر کو تجویز دی کہ ٹھٹھہ تا کوٹری روڈ صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے اور وہ خود اس کو تعمیر کریں گے جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ شاہراہیں جو صوبائی حکومت خود بنانا چاہتی ہے اس کی اجازت دے دی جائے گی۔ اس معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات بات کرکے پالیسی کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گھوٹکی کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ این ایچ اے سے تھل لنک روڈ کی تعمیر کےلیے این او سی درکار ہے جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ این ایچ اے نے این او سی جاری کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سہون جامشورو روڈ پر کام کے التویٰ کا معاملہ اٹھایا تو وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ اس پر کام مارچ 2025 تک مکمل کرلیا جائےگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button