انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے 3 نومبر کے درمیان چلائی جائے گی
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا انسداد پولیو کے شہید بی بی کے مشن کو کامیاب کرنے کا عزم ، پولیو مہم کے دوران سندھ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان، ارکان اسمبلی اپنے اپنے علاقوں میں پانچ سال سے کم عمر کےبچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے کی نگرانی کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ اعلان انسداد پولیو کے عالمی دن کے موقع پر صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وقفے کا مقصد شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کے دور میں شروع کی گئی انسداد پولیو مہم کی کامیابی کو یقینی بنانا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے 3 نومبر کے درمیان چلائی جائے گی۔ اس دوران بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کسی صورت قبول نہیں کیا جائےگا۔ یہی وجہ ہے کہ مہم میں اراکین پارلیمنٹ ، منتخب نمائندوں اور سول سوسائٹی کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس اور ورلڈ پولیو پروگرام وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوئے۔ صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سید سردار شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، شاہینہ شیرعلی، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو، صوبائی سیکریٹریوں، کمشنرز ، ڈپٹی کمشنر، صوبائی کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر ارشاد سوڈھڑ، انچارج صوبائی حکومت پارٹنرز عزیز میمن، عالمی ادارہ صحت کی ڈاکٹر سارہ ، انسداد پولیو مہم سے وابستہ دیگر افسران، پولیو ورکرز اور بچوں نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں ورلڈ پولیو ڈے پر پوگرام سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید محترمہ بےنظیر بھٹو نے 1994 میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا، بدقسمتی سے 30 سال بعد بھی ہم اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں پولیو کے 40 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں 12 سندھ میں ہیں، 20 بلوچستان، 6 خیبرپختونخوا جبکہ ایک پنجاب اور ایک اسلام آباد میں رپورٹ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں 23 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور پاکستان میں پولیو کیسز بڑھنے کی بڑی وجہ افغانستان سے لوگوں کی آزادنہ آمد و رفت اور پھر ایک صوبے سے دوسرے صوبے نقل حمل ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انسداد پولیو کے عالمی دن کے موقع پر حکومت سندھ یہ عزم کرتی ہے کہ اپنے قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ساتھ مل کر صوبے سے پولیو کا جڑ سے خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا یقینی بنایا جائے، ناکامی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائےگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ ایس ایس پیز کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ پولیو ٹیمز کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں تاکہ وہ ٹارگٹ حاصل کرسکیں، تمام ایس ایس پیز روزانہ کے سیکیورٹی انتظامات کی رپورٹ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو بھی ارسال کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ نے پولیو کے خلاف جنگ میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔ 1990 میں ہزاروں کیسز تھے جو اب دو ہندسوں میں رہ گئے ہیں۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا ہیلتھ ورکرز، سماجی کارکنوں اور حکومتی حکمت عملی کے سر دیا اور کہا کہ ورلڈ پولیو ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ابھی بہت کوششیں کرنی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیو کے خاتمے کے قریب ہے۔ 1994 میں پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے سندھ نے ہر ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلا کر ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔ 1994 میں پاکستان بھر میں سالانہ 20 ہزار کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے لیکن اب یہ تعداد کافی حد تک کم ہوگئی ہے تاہم جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
اس موقع پر وزیرصحت ڈاکٹر عذرہ فضل پیچوہو نے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم پولیو کے خاتمے کا ہدف حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ حکومت سندھ ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کےلیے تمام وسائل بروئے کار لانے کےلیے پرعزم ہے۔ یہ قطرے ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سال سندھ میں بارہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں کامیابی کی عکاسی کرتے ہیں تاہم ابھی بہت کام باقی ہے۔ حکومت سندھ بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے صوبے بھر میں انسداد پولیو مہم جاری رکھے گی۔ 28 اکتوبر کو ہم نیشنل امیونائزیشن ڈے مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس دوران پانچ سال سے کم عمر کے ہر ایک بچے کو انسداد پولیو ویکسین کے ساتھ ساتھ ان کی قوت مدافعت بڑھانے کےلیے وٹامن اے کا سپلیمنٹ بھی دیا جائےگا۔ اس دوران ہزاروں پولیو ورکرز کی توجہ حساس اضلاع اور دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر افراد پر ہوگی۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ کے صوبائی کوآرڈینیٹر ارشا دعلی سوڈھڑ نے ہیلتھ ورکرز کے عزم کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہیلتھ ورکرز انسداد پولیو مہم کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہیں فیلڈ میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کا ہر بچے کو پولیو سے بچانے کا عزم متاثر کن ہے۔ امید ہے کہ ان کی مسلسل کوششوں سے ہم جلد ہی سندھ میں پولیو کا آخری کیس دیکھ سکیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو کیخلاف عالمی دن کے موقع پر والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں، صوبے بھر میں انسداد پولیو مہم جاری ہے۔ اس دوران والدین اور اہل علاقہ کا تعاون انتہائی اہم ہے تاکہ بچوں کو اس موذی مرض سے بچایا جاسکے۔
اس سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کی اور پولیو کیسز کی تازہ ترین صورتحال اور اس کے خاتمے کےلیے حکومتی کوششوں پر تفصیلی بریفنگ لی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے بھر کے 30 اضلاس میں انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ 60 لاکھ ل بچوں کو انسداد پولیو کےقطرے پلانے کا ہدف ہے جبکہ چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے پچانوے لاکھ بچوں کو وٹامن اے کے کیپسول دیے جائیں گے۔ میرپورخاص ڈویژن کے شہروں میرپور خاص، عمرکوٹ اور تھرپارکر میں پولیو مہم کا آغاز جمعہ 25 اکتوبر کو ہوگا جبکہ باقی تمام 27 اضلاس میں انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر 28 اکتوبر سے ہوگا۔ 80 ہزار فرنٹ لائن پولیو ورکرز مہم میں حصہ لیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ رہ جانے والے بچوں کو قطرے پلانے کی خصوصی مہم کے دوروان انکار کرنے والے 39 ہزار 908 افراد میں سے 30 فیصد یعنی 11 ہزار 896 تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے۔ قطرے پلانےسے انکار والے 48 فیصد یعنی 5 ہزار764 اور غیرموجود 51 ہزار 448 بچوں کا پتہ لگا کر انہیں قطرے پلائے گئے ۔
پولیو ڈے پروگرام کے موقع پر وزیراعلیٰ ، صوبائی وزرا اور دیگر نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے اور انہیں تحائف سے نوازا۔