وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سابق آئی جیز سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ پولیس میں نظم و ضبط پر زور دیا ہے تاکہ انصاف، غیرجانبداری، عوامی خدمت اور سب سے بڑھ کر کمیونٹی پولیسنگ کو یقینی بنایا جاسکے۔ پولیس کو سخت اصلاحات سے زیادہ ضرورت نظم و ضبط، غیرجانبداری اور قوم کی خدمت سے متعلق قائداعظم کے وژن سے ہم آہنگ کرنے کی ہے۔
یہ بات انہوں نے سی پی او میں ایسوسی ایشن آف فارمر آئی جی پولیس کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کا موضوع پولیس اصلاحات ، مشکلات کو مواقع میں تبدیل کرنا تھا۔ وزیرداخلہ ضیا الحسن لنجار، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، 40 ریٹائرڈ آئی جیز ، حاضر سروس سینئر افسران اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی تقریب میں موجود تھے۔
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قائداعظم سمجھتے تھے کہ پولیس عوام کی خادم ہے نہ کہ مالک اس لیے انتظامیہ کی مضبوطی کےلیے پولیس کو ہرحال میں غیرجانبداری، انصاف اور نظم و ضبط سے کام لینا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے پولیس نظام میں کوتاہیوں پر بات کرنے کےلیے سابق آئی جیز کو چائے پر ملاقات کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پولیس ایکٹ میں اصلاحات ضروری ہیں کیونکہ اگر سب کچھ ٹھیک چل رہا ہوتا تو ہم اصلاحات کی بات نہ کرتے تاہم ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اصلاحات سے زیادہ نظم و ضبط ، صلاحیت میں اضافے اور کمیونٹی پولیسنگ کے طریقوں اور رویوں کواپنانے کی ضرورت ہے۔
خود مختاری اور احتساب پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو سیاسی، مالیاتی اور مذیبی سمیت تمام قسم کے بیرونی دباؤ سے آزاد کرنے کی حمایت کی تاہم انہوں نے نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نگرانی ضروری ہے کیونکہ پولیس ایک سروس ہے فورس نہیں۔ احتساب سے غلط کاموں کا محاسبہ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب بھی حکومت کسی افسر یا پولیس اہلکار کی تعیناتی کی سفارش کرتی ہے تو افسر کو اکثر غیردیانتدار قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر دیانتداری کا ایشو پولیس افسر کے ساتھ ہوتا ہے حکومت کے ساتھ نہیں۔
پالیسی سازی اور انتظامی خودمختاری پر وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ پالیسی سازی حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ روز مرہ کے انتظامی فیصلے کرنے میں پولیس کو آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق آئی جیز پالیسی سازی میں حکومت کی رہنمائی کرسکتے ہیں لیکن حتمی ذمہ داری حکومت کی ہی ہے۔ سول سوسائٹی کے کردار پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بہتر پولیسنگ اور شفافیت کو یقینی بنانے کےلیے یہ ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بعض عدالتی احکامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ اپنے احکامات کے اثرات کو بھی نظر میں رکھا کریں۔ انہوں نے ماضی اور حال میں آئی جی پولیس کو ہٹانے کی مثالیں بھی دیں۔ جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو بھی کام کرنے سے روک دیا گیا یہ سوچے بغیر کہ ملک کے سب سے بڑے صحت کے ادارے کا انتظام کیسے چلے گا۔
مراد علی شاہ نے پولیس سروس میں عوامی خدمت کے عزم پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پولیس یونیفارم عوامی خدمت کی علامت ہے۔ پولیس کا بنیادی فرض عوام پر حکمرانی کرنا نہیں بلکہ عوام کی خدمت کرنا ہے۔ پولیس اور مسلح افواج کے درمیان موازنے پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مسلح افواج کے مقابلے میں پولیس میں ترقیاں کم منظم ہیں تاہم پولیس سسٹم میں بھی ترقی کےلیے میرٹ بنیادی عنصر ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب کے آخر میں نظم و ضبط اور عوامی خدمت کو یقینی بنانے کےلیے حکومت، پولیس اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے ویژن میں ہمارے لیے واضح رہنمائی موجود ہے، پولیس میں نظم، احتساب اور غیرجانبداری ضروری ہونی چاہیے۔
وزیرداخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ پولیس آرڈر 2022 جنرل پرویز مشرف کے لائے گئے پولیس آرڈر سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر کی حیثیت سے انہوں نے آئی جی پولیس کو تمام فیصلے کرنے کی آزادی دے رکھی ہے۔
آئی جی پولیس غلام نبی میمن نے اپنی تقریر میں تقریب کے پہلے سیشن کے دوران اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دیا۔
صدر اے ایف آئی جی پی افضل شگری نے اپنی تحریری تقریر پڑھی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ پولیس میں ضروری اصلاحات کرے۔