وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت موسمیاتی اثرات اور آفات سے بچاؤ کےلیے اقدامات کے ذریعے زرعی معیشت کے فروغ کےلیے پرعزم ہے۔ سکھر بیراج کے دروازوں کی تبدیلی اسی کوشش کا حصہ ہے۔
یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں محکمہ زراعت اور پیپلزہاؤسنگ پروجیکٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیر آبپاشی جام خان شورو، وزیر داخلہ ضیا لنجار، معاون خصوصی وزیراعلیٰ جبار خان، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف ، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، سیکریٹری مالیات فیاض جتوئی، سی ای او پیپلزہاوسنگ خالد شیخ، سیکریٹری قانون علی احمد بلوچ اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔۔۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 24 ارب روپے سے سکھر بیراج کے دروازوں اور اسٹرکچر کی بحالی آبی وسائل اور انفرا اسٹرکچر کی حفاظت کا اہم منصوبہ ہے۔ منصوبہ 20 جون 2024 کو سکھر بیراج کے ایک دروازے کے گرنے پر شروع کیا گیا۔ اب کینالوں سمیت تاریخی بیراج کے تمام دروازے تبدیل کیے جائیں گے۔
وزیر آبپاشی جام خان شورو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریف کیا کہ منصوبہ 3 سال میں مکمل ہوگا۔ اس وقت بھی بڑے پیمانے پر کام جاری ہے۔
بحالی کے جامع منصوبے میں ایک بڑے کوفرڈیم کی تعمیر بھی شامل ہے۔ بیراج کی تعمیر کے بعد پہلی بار، فرش، گھاٹ اور بنیادی پرزوں کا معائنہ اور مرمت کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں بائیں کنارے کی دیوار سے شروع ہونے والے 16 دروازوں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے کی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا کہ کوفرڈیم کی تعمیر 16 ستمبر 2024 کو شروع ہوئی۔ سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے 20 اکتوبر 2024 کو 16 دروازوں کی تبدیلی کے کام کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔
وزیر آبپاشی جام خان شوروکے مطابق، اپ اسٹریم کوفرڈیم کے لیے کل 510 شیٹ پائلز کامیابی کے ساتھ نصب کیے جاچکے ہیں، جبکہ 26 نومبر 2024 کو ڈائون اسٹریم شیٹ پائلز پر کام شروع کیا گیا، 594 میں سے 16 پائلز پہلے ہی نصب کیے جا چکے ہیں۔ سامان پہنچانے کےلیے عارضی راستہ تیار کرلیا گیا ہے۔ ۔ اسٹیل شیٹ کے پائلز اور جیوممبرین کےلیے ریت کے بورے بھی سائٹ پر پہنچادئے گئے ہیں۔
24 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والے سکھر بیراج پراجیکٹ میں مرمت کے اضافی کاموں کو بھی ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ منصوبہ 23 فروری 2027 تک مکمل ہوگا تاہم ایک سال کی اضافی ڈیفیکٹ لائبلیٹی مدت بھی دی گئی ہے۔
سی ای او سندھ پیپلز ہاؤسنگ خالد شیخ نے اجلاس کے دوران سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے مکانات کی تعمیر کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے براہ راست فنڈز کی منتقلی کے لیے 10 لاکھ سے زائد بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ اب تک 8 لاکھ 10 ہزار مستحقین کو فنڈز تقسیم کیے جا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں 4 لاکھ 75 ہزار مکانات مکمل ہو چکے ہیں، 3 لاکھ خاندان پہلے ہی اپنے نئے گھروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کےلیے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ آفات سے محفوظ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور سیلاب متاثرین کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سندھ حکومت کے وسیع وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے منصوبے میں پیش رفت کی تعریف کی اور بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہاؤسنگ اور آبپاشی دونوں منصوبوں میں کام کی موجودہ رفتار برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ پائیدار ترقی کےلیے پرعزم ہے۔ سکھر بیراج کی بحالی اور پیپلز ہاؤسنگ جیسے منصوبوں کے ذریعے، ہم مستقبل کے لیے تیار سندھ تشکیل دے رہے ہیں، جو اپنے لوگوں کی بہتری کے ساتھ ساتھ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے قابل ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت وسیع پیمانے پر بیراجوں کی بحالی اور رہائش کے اقدامات میں مصروف عمل ہے جو کہ جامع ترقی کے ماڈل کی مثال ہے۔ ان کوششوں کا مقصد صوبے کے ضروری انفراسٹرکچر کی حفاظت اور کمزور طبقات کو بااختیار بنانا ہے۔