پنجاب حکومت کا آمرانہ اقدام
ہتک عزت بل 2024 صحافیوں کی تجاویز بلڈوزکرکے اسمبلی سے پاس کرالیاگیا
لاہور پریس کلب اور صحافی تنظیموں نے تجاویز دینے کے لیے چند روز مانگے تھے
پنجاب حکومت نے عجلت میں بل پیش کر کے بدنیتی ظاہر کی ہے صدر لاہور پریس کلب
متنازعہ بل کو مسترد کرتے ہیں ہر محاذ پر احتجاج کریں گے صدر ارشد انصاری
پنجاب حکومت نے ہتک عزت بل 2024 اسمبلی سے پاس کرانے کے اقدامات چند روز سے شروع کیے ہوئے تھے جو حکومت نے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشاورت کا عمل کئے بغیر پیر کی شب پاس کرالیا۔پیر کو لاہور پریس کلب صحافی تنظیموں اور سینئر صحافیوں سے سپیکر پنجاب اسمبلی وزیر اطلاعات پنجاب اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے ملاقات کی۔ ملاقات میں صحافیوں کی جانب سے بل کی جزیات پر اپنے تحفظات بیان کیے جسے ایڈووکیٹ جنرل واضح کرنے کی کوشش کرتے رہے تاہم صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں اورلاہور پریس کلب کی جانب سے تجویز دی گئی کہ بل پر سیر حاصل مشاورت کے لیے حکومت پنجاب آج یعنی پیر کو پنجاب اسمبلی میں بل پیش نہ کرے اور اسے چند روز کے لیے موخر کر دیا جائے تاکہ لاہور پریس کلب اور صحافی تنظیمیں اس پر بہتر تجاویز دیں اور ایک متفقہ قانون بنایا جا سکے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی اس موقف کے حامی نظرآئے تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت اس بل کو ایجنڈے پر لا چکی ہے اگر حکومتی ارکان اسے موخر کریں تو ہی اسے موخر کیا جا سکتا ہے۔ لیکن پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بنچوں کی جانب سے اس بل کو منظوری کے لیے اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس پر اپوزیشن نے بھی شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ متفقہ بل لانے کے لیے اسے چند روز کے لیے موخر کر دیا جائے لیکن حکومتی بنچ اس بات پر بضد رہے کہ یہ بل موخر نہیں کیا جا سکتا جس پر پنجاب اسمبلی کی پریس گیلری کے صحافیوں نے اسمبلی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا اور پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران حکومتی رویے کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور اس بل کو یکسر مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ آج ہمارے ساتھ بیٹھیں اس پر راستہ نکالیں گے،جس پر حکومت سے مذاکرات کئے، حکومت والے جب اپوزیشن میں تھے تو صحافیوں کی بات کرتے تھے۔ انہوں نے کہاصحافیوں کی تمام تنظیموں کا ملکر احتجاج ہو گااس ملک گیر احتجاج کیلئے تمام صحافی تنظیموں کے ساتھ ملکر ایجنڈا طے کریں گے۔ انہوں نے کہا صحافیوں کو قابو کرنے کیلئے جتنے مرضی کالے قانوں بنا لیں یہ نہیں چلیں گے۔ آج حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہم سب سے بڑے جمہوریت پسند ہیں لیکن رویہ غیر جمہوری ہے،جب ماضی میں پیکا کے قوانین نافذ ہوئے تو اس وقت موجودہ وزیراعلی ہمارے ساتھ کھڑی تھیں، آج صرف حکومت میں ہونے کے باعث یہ اس قانون کے حق میں ہیں۔ ارشد انصاری نے کہااس طرح پنجاب اسمبلی نہیں چلے گی اور نہ ہم چلنے دیں گے۔ اس بل کے خلاف تمام صحافتی تنظیمیں اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ، پریس کلبزاور پریس گیلری کمیٹی ایک پیج پر ہیں۔اور ہر پلیٹ فارم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن کے شکر گزار ہیں وہ اس متنازع بل پر صحافیوں کے موقف کے حامی ہیں اور ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
زاہد عابد
سیکرٹری