میٹروپولیٹن کارپوریشن پر ایک ارب کا قرضہ ہے ۔ 5 ماہ سے ملازمین کی تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ سڑکوں کی مرمت نہیں کر پا رہے ۔ گٹروں پر ڈھکن نہیں رکھ پا رہے ۔ اسٹریٹ لائٹس نہیں لگا سک رہے ۔ کارپوریشن کی 800 دکانیں صرف 55 روپے ماہانہ کرایہ پر ہیں۔ کرایے بڑھانے کے پروسیجر کو مکمل کر کے دکانوں کو نوٹس دئے ۔ پھر سیل کیں۔ سب اب سٹے پر چل رہی ہیں۔ ایک خالی بلڈنگ کو ائی ٹی پارک میں بدلنے کا کام مکمل کیا اور اخبار اشتہار دیا ۔ اس پر سٹے ا گیا ۔ صفائی کا کام سرکاری عملہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان کے بیسٹ کنسلٹنٹ سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا کیس بنا کر اپروول لے کر اخبار اشتہار دیا تاکہ سرکاری ملازمین کی بجائے ماڈرن مشینری سے کام ہو لیکن اس پر بھی سٹے ا گیا ۔ ائرپورٹ روڈ کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر کے سولر لائٹس کا پراجیکٹ شروع کیا لیکن اس کا کیس نیب میں چل رہا ہے ۔ بجٹ کے قریب مزید پیسے نہیں مل سکتے ۔ اسی ٹیم سے ،اسی یونین بازی کے ساتھ ۔ انہیں افسران کے ساتھ مل کر 2 ماہ میں رکارڈ کام کیا اور دو لاکھ ٹن کچرہ ری سائیکل پلانٹ اور ڈمپنگ سائٹ پر شفٹ کیا ۔ @PDMABalochistan کی بہترین ٹیم نے بروقت کاروائی کر کے نالے صاف کیئے اور قبضے چھڑوائے ۔ ان کی مشین پر گولیاں چلائیں گئیں۔ اس پراسس میں ایک ہزار سے زائد لوگوں سے دشمنیاں مول لیں جو ہر قسم کا پراپیگنڈا کر کے ہر طرح سے فیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے بھتے چلتے رہیں اور تیل چوری ہوتا رہے۔ ان سب کی تنقید کے باوجود کام جاری ہے ۔ اس عید پر سب شہریوں سے گزارش ہے کہ قربانی کے بعد سڑکوں پر گند نہ پھینکیں۔ ہم دن رات لگا کر شہر صاف کریں گے انشاءاللہ۔ کارپوریشن کا ساتھ دیں۔
Read Next
5 دن ago
کوئٹہ کے پبلک پرائیویٹ ویسٹ مینجمنٹ اقدام کی کامیابی : ایک خاموش انقلاب کی چاپ
5 دن ago
ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے سوشل میڈیا پیچ چھوٹی چڑیا کے ایڈمن بایزید خروٹی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا
3 ہفتے ago
میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ اور انسدادِ تجاوزات سیل انچارج کی دودھ، گوشت کی دوکانوں، بیکریوں، ہوٹلوں، و دیگر فوڈ پوائنٹ کی صفائی کے حوالے سے چیکنگ
3 ہفتے ago
The Success of Quetta’s Public-Private Waste Management Initiative: A Silent Revolution in the Making
3 ہفتے ago
کوئٹہ میٹرو پولیٹن میں ایک مافیا بیٹھا ہوا ہے جو کسی کام کو صحیح طریقے سے نہیں کرنے دیتا ۔پچھلے سال میونسپل مجسٹریٹ اور ایڈمنسٹریٹر کی ملی بھگت سے میرا دکان رمضان میں سیل کیا گیا اور بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کے نام پر مجھ سے 10لاکھ روپے طلب کرتے تھے ۔میرا دکان 17دن سیل تھا اس کے بعد سفارشوں کے باوجود مجھ سے پیسے لے کر دکان ری سیل کیا گیا ۔کل کے دن اسماعیل لانگو نامی شخص نے مجھ سے 20ہزار روپے مجھ سے دکان کے اوپر چادر کا کمرہ بنانے پر لیا الغرض بتہ خوری کا ماحول بنا ہوا ہے ۔قانون کے نام پر لوٹ مار ہو رہا ہے ،اللہ رب العالمین ہمارے حال پر رحم فرمائے ان ظالموں کو لگام لگانےکی اشد ضرورت ہے