(لاہور)پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ کمپنی کے زیر اہتمام پنجاب رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013پرورکشاپ کا انعقادکیا گیا۔ورکشاپ کے شرکا میں صوبے بھر سے لوکل گورنمنٹس کے 150سے زائد پبلک انفارمیشن آفیسرز شامل تھے۔ٹریننگ ورکشاپ کا اہتمام جرمن ترقیاتی ادارے جی آئی زی کے تعاون سے کیا گیا تھا جبکہ شوکت علی، انفارمیشن کمشنر پنجاب تقریب میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ان کے علاوہ جسٹس (ر) علی اکبر قریشی، ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال، ممتاز آکیٹیکٹ پلانر،چئیرمین پی ایم ڈی ایف سی پرویز اقبال اور بورڈ ممبر شفیع ارشد،جبکہ جی آئی زی سے صنم ارشاد،ایڈوائزار لوکل گورنمنٹ، عاصم شفیع، پراجیکٹ منیجر، حرم اجمل، ایڈوائزر لوکل گورنمنٹ بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس(ر) علی اکبر قریشی کا کہناتھا کہ معلومات تک رسائی کا حق بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے اور آئین پاکستان کا آرٹیکل 19-Âبھی تمام شہریوں کو معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قوانین موجود ہیں مگر ضرورت ان پر موثر عمل درآمد کی ہے اور بطور پبلک انفارمیشن آفیسر یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے معلومات تک رسائی کے حق کا تحفظ کریں اور انہیں مقررہ وقت میں قانون کے مطابق معلومات فراہم کریں۔
ممتاز آرکیٹیکٹ پلانر اور،چئیرمین پی ایم ڈی ایف سی پرویز اقبال نے کہا کہ جی آئی زی اس اہم موضوع پر ٹریننگ کے انعقاد پر مبارکباد کا مستحق ہے اوررائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ پر عوامی آگاہی بڑھانے کے لئے مزید ایسی ٹریننگز کی ضرورت ہے۔شفافیت اور جوابدہی کا کلچر بہتر اخلاقی قدروں اور سروس ڈیلیوری کا ضامن ہے۔
محمود مسعود تمنا،جی ایم، آئی ڈی نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور ورکشاپ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ نعمان نذیر، ڈائریکٹراوئیر نیس، اور قدیر احمد رجسٹرار پنجاب انفارمیشن کمیشن نے معلومات تک رسائی کے قانون پرشرکا کو اہم معلومات دیں۔محبوب قادر شاہ، سابق انفارمیشن کمشنر پنجاب نے شرکا کے سوالات کے جواب دئے اور انہیں بطور پبلک انفارمیشن آفیسر پیش آنے والے مسائل پر رہنمائی دی اس موقع پر ان کا کہناتھا کہ اس قانون کا مقصد شفافیت کا فروغ ہے تاکہ شہری کسی بھی پبلک ڈیپارٹمنٹ سے قانون کے مطابق معلومات حاصل کر سکیں۔تقریب کے اختتام پر معزز مہمانوں کو یادرگاری شیلڈز اورشرکا میں سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔