ایل ڈی اے اور ایم سی ایل میں کنٹرولڈ ایریا کے حوالے سے تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ایم سی ایل کو ڈی جی ایل ڈی اے کو تفصیلی جواب بجھوانے کا فیصلہ

لاہور(بلدیات ٹائمز رپورٹ)ایل ڈی اے اور ایم سی ایل میں کنٹرولڈ ایریا کے حوالے سے تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔بلڈنگ کنٹرول ایریا کے حوالے سے ابہام سے شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔ایل ڈی اے کی طرف سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کر برعکس 26 نومبر 2013 کو لاہور ڈویژن کی تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کا کنٹرول تو حاصل کر لیا گیا اور ایل ڈی اے ایکٹ کو سپیئریر قرار دے کر کمرشلائزیشن کے اختیارات بھی حاصل کئے گئے جن میں ایم سی ایل کی 118 کمرشل روڈز بھی شامل تھیں۔جن سے 11 سالوں میں ایل ڈی اے کی ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے ۔ایم سی ایل بھی اس دوران اربوں روپے کی آمدن سے محروم کر دی گئی۔صورتحال اس حوالے سے گھمبیر ہوئی ہے کہ بلدیہ عظمٰی لاہور کے شعبہ پلاننگ کی طرف سے ایل ڈی اے کو منتقل کی گئی نجی ہاؤسنگ سکیموں میں تعمیراتی نقشوں جن میں فارم ہاوسیز بھی شامل ہیں کی منظوری دی جا رہی ہے انھیں سوسائٹیز میں ایل ڈی اے بھی نقشے منظور اور کارروائیاں کر رہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی طاہر فاروق نے ایم سی ایل سے نجی ہاؤسنگ سکیموں میں نقشوں کی منظوری پر وضاحت طلب کی ہے جس میں بحریہ آرچرڈ کا ریفرنس دیا گیا ہے۔ایم سی ایل نے بھی جواب میں کنٹرولڈ ایریا کا کیس ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی کمشنر کے ذریعے دوبارہ سیکرٹری بلدیات کو بجھوانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل سابق کمشنر لاہور نے 17 مئی 2021 کو سیکرٹری بلدیات کو مراسلہ بجھوایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ننکانہ صاحب،قصور اور شیخوپورہ کے بلدیاتی اداروں کو تعمیراتی نقشوں کی منظوری کا اختیار اور ایل ڈی اے کے پاس موجود ریکارڈ واپس کیا گیا ہے۔میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کو بھی اس کے کنٹرولڈ ایریا میں کمرشلائزیشن اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تعمیرات کے نقشوں کی منظوری کا اختیار دیا جائے۔لاہور میں کئی سالوں سے کنٹرولڈ ایریا کے حوالے سے دو بڑے شہری اداروں میں تنازعہ سے شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں کہ وہ اپنے عمارتی نقشے کس سے منظور کروائیں ۔ایل ڈی اے اور ایم سی ایل جس کا ہاتھ پڑتا ہے وہ نقشے جمع کروا رہا ہے۔اس صورتحال میں چھوٹا عملہ دیہاڑیاں اور افسران دیہاڑے لگا رہے ہیں۔زیادہ تر تعمیرات غیر قانونی تعمیر کی جا رہی ہیں۔خصوصی طور پر واہگہ زون،نشترزون،اقبال زون ،عزیز بھٹی زون اور شالیمار زون رہائشی تعمیرات کے علاوہ فارم ہاوسیز کی آڑ میں لاکھوں روپے رشوت وصول کر کے سرکاری خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔صرف واہگہ زون میں چار سالوں کے دوران نجی ہاؤسنگ سکیموں میں سینکڑوں فارم ہاوسیز کے نقشے ایم سی ایل کی طرف سے منظور کئے گئے ہیں۔ایم سی ایل کا موقف ہے کہ ایل ڈی اے کو ہاؤسنگ سوسائٹیز کی منظوری کا اختیار دیا گیا ہے۔پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ2022 اور 2013 میں کنٹرولڈ ایریا میں عمارتی نقشوں کی منظوری کا اختیار ایم سی ایل کے پاس ہے۔کمرشلائزیشن بھی بلدیاتی اداروں کے پاس ہے۔ایل ڈی اے شعبہ ٹاؤن پلاننگ نے تصدیق کی ہے کہ بڑی تعداد میں نجی ہاؤسنگ سکیموں میں ایم سی ایل کی طرف سے نقشے پاس اور نوٹیسیز سمیت سیل اور مسماری کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں جس کے حوالے سے اتھارٹی کو بتا دیا گیا ہے۔یہ بات اہم ہے کہ ایل ڈی اے اور ایم سی ایل میں کنٹرولڈ ایریا کا تنازعہ کئی دہائیوں پرانا ہے ۔وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کے سربراہ وزیر بلدیات میاں ذیشان رفیق بارہا ان تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کہ اختیارات ایک سے زیادہ اداروں کے پاس ہونے سے ابہام پیدا ہوتے ہیں۔اب جو قانون سازی کی جا رہی ہے اس میں اختیارات ایک سے زیادہ اداروں کے پاس ایک جیسے نہیں ہونگے۔کوئی ادارے کسی دوسرے ادارے کے اختیارات استعمال نہیں کر سکے گا۔تاہم بلڈنگ کنٹرول، کنٹرولڈ ایریا یا کمرشلائزیشن لاہور ڈویژن میں بلدیاتی اداروں اور ایل ڈی اے میں تنازعہ یا ابہام دور کرنے کے حوالے سے سیکرٹری بلدیات اور سیکرٹری ہاؤسنگ میں کوآرڈینیشن نہ ہونے کے برابر ہے جس سے سرکار کو آمدن میں بھی نقصان ،انفورسمنٹ سسٹم کمزور اور شہری بھی پریشانی میں مبتلا ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button