**علم و دانش کا گہوارہ مدینۃ الحکمہ** ترتیب : سید علی بخاری

شہید حکیم محمد سعید کی ترجیحات میں تعلیم کا فروغ ہمیشہ سر فہرست رہا شہید حکیم محمد سعید کو علم سے عشق تھا تعلیم دینی ہو سماجی ہو یا پیشہ ورانہ حکیم صاحب پورے پاکستان کو اور بالخصوص نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ دیکھنا چاہتے تھے عظیم محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے شہید حکیم محمد سعید زندگی کے آخری لمحے تک اس مقصد کے لیے کوشاں رہے صوبہ سندھ کے گورنر کی حیثیت سے حکیم صاحب نے چار یونیورسٹیوں کے قیام کا چارٹر عطا کیا مدینتہ الحکمہ کراچی میں ہمدرد یونیورسٹی 1985 میں قائم کی اور بانی چانسلر کی حیثیت سے شب و روز محنت کر کے اسے نہایت مختصر عرصے میں پاکستان کی معیاری یونیورسٹیوں کی صف میں شامل کر دیا ضروری سہولیات سے آراستہ یونیورسٹی میں علمی سائنسی تعلیم کے لیے مکمل طور پر جدید آلات سے لیس تجربہ گاہیں جبکہ کھیلوں سے محبت کرنے والے طلباء کے لیے سرسبز و شاداب میدان اور مکمل دستیاب ہیں یہاں کے طلباء کو ملک کے بہترین کتب خانوں میں سے ایک مشہور بیت الحکمہ لائبریری میں کتاب و رسائل اور جرائد کے سمندر میں غوطہ زن ہونے کا موقع بھی میسر ہے یہاں کیمپس میں طلباء کو نصابی ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کے وہ مواقع فراہم ہیں جو اس کے بانی حکیم محمد سعید کی بصیرت کا مظہر ہیں جن کا تصور تھا کہ ایسی مکمل ہمہ جہت شخصیات پروان چڑھائی جائیں جو نہ صرف اپنے ادارے بلکہ اپنی مادر وطن کا بھی نام روشن کر سکیں یونیورسٹی کے لیے ایک بڑی خوشخبری کہ بلا شبہ وفاقی حکومت کا فیصلہ جس نے ہمدر یونیورسٹی کے چانسلر محترمہ سعدیہ راشد کو تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات کے اعتراف میں قومی اعزاز ہلال امتیاز پیش کرنے کا اعلان کیا اس اعزاز کے ساتھ محترمہ سعدیہ راشد جو ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ہیں نے اپنے والد حکیم محمد سعید کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک اور سنگ میل عبور کیا ہمدرد یونیورسٹی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ ملک کی پہلی نجی جامعہ ہے جس نے اعلیٰ تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جائے ایک سالہ کورس متعارف کروایا جسے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مکمل طور پر منظور کیا ۔۔

گزشتہ دنوں ہمدرد یونیورسٹی نے اپنے مرکزی کیمپس مدینتہ الحکمہ میں منعقدہ 27 ویں جلسہ تقسیم اسناد میں طلباء طالبات اور اسکالرز کو ڈگریاں اور اسناد تقویض کیں تقریبا 1700 ڈگری ہولڈرز میں سے 7 اسکالرز کو پی ایچ ڈی اور 130 کو ایم ایس ایم ای اور ایم فل کی ڈگریاں دی گئیں تقریب کی صدارت ہمدرد یونیورسٹی کی چانسلر محترمہ سعدیہ راشد نے کی جبکہ سابق وفاقی وزیر اور سابق سینیٹر جاوید جبار مہمان خصوصی تھے مختلف کورسز میں بہترین کارکردگی کے اعتراف میں 40 طلباء طالبات کو گولڈ میڈلز عطا کیے گئے، یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہترین استاد کا ایوارڈ بھی رکھا گیا اس ایوارڈ کے لیے ہمدر کالج آف میڈیسن کے وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سید مبین کا انتخاب کیا گیا جبکہ بہترین محقق کا ایوارڈ حافظ عمران کو دیا گیا مہمان ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شبیب الحسن کا کہنا تھا کہ ہمدرد یونیورسٹی دنیا کی مسابقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 100 سے زائد پروگرامز پیش کر رہی ہے جو کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور دیگر پیشہ وارانہ ریگولیٹری اداروں کی طرف سے فراہم کردہ رہنما اصولوں کے مطابق سات فیکلٹیز کے ذریعے پیش کیے جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ 2024 میں یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے 294 تحقیقی مقالے تحریر کیے جو ایچ ای سی کی طرف سے تسلیم شدہ جرائد میں شائع ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ان ریسرچ پیپرز کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شبیب الحسن کا مزید کہنا تھا کہ انجینئرنگ سائنس اور ٹیکنالوجی کی فیکلٹی مصنوعی ذہانت AI کی ایک لیبارٹری قائم کی ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں یونیورسٹی نے سیکڑوں ہونہار طلباء کو 159 ملین روپے کی مراعات جن میں اسکالرشپ شامل ہیں فراہم کیں جبکہ اس سال پاس آؤٹ ہونے والے 1700 طلباء یونیورسٹی کے 36 ہزار سابق طلباء کی فہرست میں شامل ہو رہے ہیں جلسہ اسناد کے آغاز میں رجسٹرار کلیم احمد غیاث نے چانسلر کے کانوکیشن کی روداد پیش کی مہمان خصوصی سینیٹر جاوید جبار نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمدرد تحقیقی منصوبے وسیع دنیا کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج فارغ و تحصیل طلبہ اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھیں کہ آپ نے ایک ایسے ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے جہاں لاکھوں بچے ناگزیر وجو کی بنا پر اسکول نہیں جا پاتے انہوں نے گریجویٹس پر زور دیا کہ وہ بھرپور اعتماد کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھیں محترم جاوید جبار نے ریسرچ کے میدان میں ہمدرد یونیورسٹی کی کارکردگی کو خوب سراہا اس موقع پر محترمہ چانسلر سعدیہ راشد نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی سے فارغ تحصیل ہونے والے طلباء کو اپنی عملی زندگی میں نہ صرف چیلنجز کا مقابلہ کرنا پڑے گا بلکہ انہیں اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا انہوں نے گریجویٹس پر زور دیا کہ وہ بانی چانسلر حکیم محمد سعید کے ویژن کے مطابق قوم کی خدمت کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button