وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کا اجلاس منعقد ہوا. کابینہ اراکین وزیر بلدیات ارشد ایوب، محمد سجاد، پیر مصور شاہ، عبد الکریم کے علاؤہ کونسل کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مزید 7 اربن سنٹرز / سٹیز کے کانسیپٹ ماسٹر پلانز کی منظوری،نئے پلانز میں پشاور، ایبٹ آباد، ہری پور، مینگورہ، چترال، جمرود اور لنڈی کوتل شامل ہیں ،وزیراعلیٰ کی منظور شدہ تصوراتی پلانز کے تحت ڈیزائن بمعہ پی سی ون تیار کرکے منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ڈیزائن کی تیاری میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے ماہرین سے بھر پور مشاورت کی جائے۔
وزیراعلی کی اربن ایریاز کی حقیقت پسندانہ ڈویلپمنٹ کیلئے مذکورہ پلانز پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔اس کے علاوہ وزیراعلٰی کی ضلع کی سطح پر سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس مقصد کیلئے ایک جامع یونٹ تشکیل دیا جائے جو متعلقہ اداروں اور محکموں کے ماہر نمائندوں پر مشتمل ہو۔ سرمایہ کاروں کو تمام تر معلومات اور پراسس سے متعلق تفصیلات ایک ہی جگہ دستیاب ہونی چاہئیں۔ وزیراعلی کی ہدایت نے واضح ڈائریکشن دے دی۔وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ
ایز آف ڈوئنگ بزنس پالیسی کے تحت غیر متعلقہ اور غیر ضروری مراحل ختم کئے جائیں، ہم سرمایہ کاروں کو جتنی زیادہ سہولت فراہم کرینگے اُسی قدر پلانز پر عمل درآمد میں آسانی ہو گی۔ وزیراعلیٰ کی تمام اربن سنٹرز میں غیر منظور شدہ پرائیویٹ سوسائٹیز اور کالونیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی ہدایت بھی کی۔انھوں نے کہا کہ سب کو ایک بار این او سی حاصل کرنے کی پیشکش کی جائے اور قانون کے مطابق این او سی فراہم کیا جائے۔ سرکاری پراپرٹی سمیت پرائیویٹ کالونیوں اور سوسائٹیوں کی جی آئی ایس میپنگ بھی کی جائے، وزیراعلٰی کے پی کے نے صوبائی دارلحکومت پشاور میں پانی کے مسئلے کو دیر پا بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اقدامات کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مہمند ڈیم اور جبہ ڈیم سے پشاور کو پانی کی سپلائی کے مجوزہ منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت۔ پانی کے مسئلے کو ابھی سے سنجیدہ لینا ہو گا ورنہ مستقبل میں بڑی پریشانی کا سامنا ہو سکتا ہے۔