دنیا کا سرد ترین شہر جہاں سال میں 270 دن برف جمی رہتی ہے

روس کا شہر نورلسک دنیا کا سرد ترین شہر ہے۔ یہ ان 2 سائبیرین شہروں میں سے ایک ہے جو پورا سال منجمد رہتے ہیں اور سردیوں میں یہاں کے پونے دو لاکھ سے زائد رہائشیوں کو اوسطاً منفی 61 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا سامنا ہوتا ہے۔

 

باقی سال کا درجہ حرارت بھی منفی 10 سینٹی گریڈ رہتا ہے ۔ شہر سال میں 270 دن برف سے ڈھکا رہتا ہے ، ہر تیسرے دن برف کا طوفان آتا ہے۔

 

نورلسک شہر دنیا سے بالکل کٹا ہوا ہے، یہ انتہائی شمال میں واقع ہے اور یہاں کوئی سڑک نہیں جاتی۔ یہ ماسکو سے 1800 میل دور واقع ہے ، یہاں پہنچنا طیارے یا کشتی کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔

 

اس کے باوجود شہر میں کافی گہماگہمی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ، کیفے، آرٹ گیلریاں، ایک بڑا سنیما اور دیگر جدید سہولیات موجود ہیں ۔ نئے لوگ بھی مسلسل یہاں رہائش کے لیے آتے رہتے ہیں، جس کی وجہ یہاں اچھی آمدنی ہے۔

 

اس شہر میں پلاٹینیم، نکل اور پالاڈئم جیسی بہت قیمتی دھاتوں کے ذخائر ہیں۔ جن کی وجہ سے اسے روس کا امیر ترین شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں کان کنی کرنے والوں کی آمدنی بہت اچھی ہے۔ یہاں کا بیشتر حصہ ایک کمپنی کے پاس ہے جس کی آمدنی روس کے مجموعی جی ڈی پی کے 2 فیصد کے برابر ہے۔

 

ان کانوں کی وجہ سے یہ آلودہ ترین شہروں میں بھی شامل ہے، یہاں سبزیاں تو اس کی وجہ سے اُگ نہیں پاتیں جبکہ رہائشیوں کو بیریز یا مشروم وغیرہ کھانے سے بھی روکا جاتا ہے جس کی وجہ ان میں زہریلے مواد کی موجودگی ہے۔

 

کان کنی کے نتیجے میں کچھ عرصے قبل یہاں قریب بہنے والے دریا کا پانی بھی سرخ ہوگیا تھا۔

 

ویسے یہاں کے رہنے والے سرد موسم اور آلودگی سے ہٹ کر اسے خوبصورت قرار دیتے ہیں جہاں سے کہیں اور منتقل ہونا انہیں پسند نہیں۔

ویسے دنیا کا سرد ترین گاؤں اویمیاکون بھی اسے خطے میں ہے جہاں جنوری میں اوسط درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور آنکھوں کی پلکوں میں چار دیواری سے باہر نکلتے ہی برف جم جاتی ہے۔ یہاں گھروں پر پائپ نہیں لگائے جاتے کیونکہ پانی جمنے سے ان کے پھٹنے کا ڈر ہوتا ہے، گاڑیاں ہمیشہ چلتی رہتی ہیں تاکہ پیٹرول جم نہ جائے۔ 2018 کے آغاز میں درجہ حرارت سے آگاہ کرنے والا الیکٹرونک تھرمامیٹر منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ پر پھٹ گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button