وزیر بلدیات پنجاب ذیشان رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں 3 لاکھ آئی ٹی ایکسپرٹس موجود ہونا خوش آئند ہے اور ہر سال 20 سے 30 ہزار آئی ٹی ماہرین کا اضافہ ہو رہا ہے تاہم اب بھی ہم آئی ٹی سیکٹر میں دنیا سے کافی پیچھے ہیں۔ وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک آئی ٹی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سینئیر نائب صدر اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔
وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے کہا کہ وزیراعلی مریم نواز آئی ٹی سیکٹر کو صوبے کی ترقی کا انجن بنانا چاہتی ہیں اور اس کے لئے متعدد اقدامات بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی سے ترقی کے مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن ہوگا۔ وزیراعلی نے صحت، صفائی اور تعلیم کے عوام دوست منصوبے دیے ہیں۔ ای ٹینڈرنگ سے خزانے کو فائدہ ہوگا اور معاملات میں شفافیت بھی آئے گی۔ پیپرلیس انتظام حکومت یا ای گورننس کا دائرہ کار روز بروز بڑھایا جا رہا ہے جس سے عوام کیلئے آسانی پیدا ہوگی۔ وزیر بلدیات نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کے ساتھ نجی اور سرکاری اداروں کی استعدادکار میں بہتری آئے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ لاہور چیمبر آف کامرس آئی ٹی شعبے پر پہلے سےطزیادہ توجہ دے رہا ہے اور آج کا سیمینار اس کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ بلدیات کے تحت شروع کئے گئے ستھرا پنجاب پروگرام سے روزگار کے ایک لاکھ کے قریب مواقع پیدا ہوں گے۔ اللہ کے فضل سے پہلے مرحلے کے دوران ستھرا پنجاب پروگرام سے لوگوں کو نہ صرف پچاس فیصد جابز مل چکی ہیں بلکہ ایک نئی لوکل انڈسٹری نے بھی جنم لیا ہے۔ ذیشان رفیق نے کہا کہ وزیراعلی مریم نواز نے مختصر عرصے میں نئے رجحانات متعارف کرائے ہیں۔ عوام کی خدمت کا یہ سفر انشااللہ آگے بڑھتا نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیمینار کے توسط سے بزنس کمیونٹی کی آواز متعلقہ فورم تک پہنچائوں گا۔ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور کاروباری برادری کی تنقید کو مثبت انداز میں لیں گے۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معیشت کافی حد تک بحال ہو چکی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کا دنیا کی دوسری بہترین سٹاک مارکیٹ قرار پانا ہمارے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔
صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے صوبائی وزیر کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کا حجم 6.7 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومتی سطح پر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرنے سے معیشت مزید بہتر ہوگی۔ انہوں نے کمرشلائزیشن فیس پر نظر ثانی کرنے کی بھی درخواست کی۔