لاہور میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بری طرح ناکام،شہری اداروں میں کوآرڈینیشن کا فقدان ،بلدیات ٹائمز کی تفصیلی رپورٹ

وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کے احکامات کے باوجود لاہور تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔لاہور میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔شہر بھر میں تجاوزات میں اضافہ ہورہا ہے اس حوالے سے بلدیات ٹائمز کی سروے رپورٹ کے مطابق عام انتخابات سے قبل سابق کمشنر محمد علی رندھاوا نے نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کے احکامات کی روشنی میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کیا جس میں تمام متعلقہ محکموں کو شامل کیا گیا جن میں ایم سی ایل کے علاوہ ایل ڈی اے،ٹیپا،واسا ،پی ایچ اے،والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی، سٹی ٹریفک پولیس،لاہور و والٹن کنٹونمنٹ بورڈ سمیت دیگر شامل ہیں۔ایک طویل عرصہ بعد تجاوزکنندگان کے خلاف مواثر کارروائی ہوئی جس کی وجہ سے تجاوزکنندگان کو سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے ہٹانے کے علاوہ دکانداروں کو بھی اپنی حدود تک محدود کردیا گیا۔مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی طرف سے سخت ردعمل اور دھمکیوں کے ساتھ ساتھ عام انتخابات میں مذکورہ پارٹی کا فائدہ پہنچانے کے لئے نگران حکومت نے آپریشن بند کردیا ۔کمشنر سے ایم سی ایل ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات ڈپٹی کمشنر کے سپرد ہونے سے لاہور میں انتظامی گرفت بھی کمزور ہوئی ۔عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن کی پنجاب میں حکومت بننے کے بعد بظاہر تو تجاوزات کے خلاف بلاتفریق وزیر اعلٰی مریم نواز شریف نے آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت کی لیکن نہ تو انتظامیہ پوری طرح متحرک ہوئی نہ ہی میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور نے اسے سنجیدہ لیا ہے۔دیگر محکموں جن کا پہلے ذکر لیا گیا ہے سے اس حوالے سےکوآرڈینیشن بھی ختم ہو چکی ہے۔تجاوزکنندگان سے ہر زونز سے لاکھوں روپے ماہانہ کی تقسیم میں ضلعی انتظامیہ بھی مستفید ہو رہی ہے جس کی وجہ بھی تجاوزکنندگان پر زیادہ سختی نہ کرنا ہے۔اس کے علاوہ انٹی انکروچمنٹ اسکواڈز کو زونز کی سطح پر ٹرک تو دے دیئے گئے ہیں لیکن زونز میں ملازمین تہہ بازاری جسے اب شعبہ ریگولیشن کہا جاتا ہے کی کمی ہے۔زونز کی سطح پر جو ڈپٹی چیف افسران لگائے گئے ہیں وہ بے اختیار ہیں ان کا بااختیار بنانے کی بجائے ایم او ریگولیشن کو طاقت ور بنایا گیا ہے ۔اس شعبہ میں ایڈمنسٹریٹر کی بھی خاص دلچسپی ہے۔زونز کی سطح پر شعبہ ریگولیشن کے افسران اور ملازمین ڈپٹی چیف افسران کی بجائے ایم او ریگولیشن کو جواب دے ہیں۔شعبہ ریگولیشن اور انفورسمنٹ میں تعیناتی رشوت کے بغیر ممکن نہیں رہی ہے۔اس شعبہ میں اس اسائنمنٹ پر تعینات ایک کلرک قیصر حنیف چیف آفیسر سے بھی زیادہ طاقت ور ہے جسے ایڈمنسٹریٹر نے فیروز پور روڈ چلڈرن ہسپتال کے ساتھ آفیسر کالونی میں خدمت کے عوض بھاری نفری کی مدد سے گھر بھی خالی کروا کر دیا ہے۔ایم سی ایل میں کرپشن کے رحجان میں اضافہ بھی تجاوزات کے خلاف مواثر آپریشن میں رکاوٹ ہے۔تمام شہری ادارے بھی تجاوزات کے حوالے سے مشترکہ کارروائی سے گریزاں ہیں جس کی وجہ وزیر اعلٰی پنجاب کا خود مانیٹر نہ کرنا اور وزیر بلدیات کی عدم دلچسپی ہے۔بیوروکریسی نے ناتجربہ کار اور نااہل حکومت کو الگ سے آلو بنا رکھا ہے۔اس حکومت سے قبل زونز کو بااختیار بنانے کی ایک کاغذی کوشش ہوئی تھی جسے ٹاؤن ہال میں قابض بااثر اور طاقتور مافیا نے ناکام بنا دیا۔شعبہ ریگولیشن کی طرف سےتجاوزات کے خلاف معمول کے آپریشن کی تصاویر اور ویڈیوز ڈپٹی کمشنر کے سوشل میڈیا سیل اور گروپ کو بجھوا دی جاتی ہیں جسے دیکھ کر وہ خود بھی مطمئن اور آگے بجھوا کر سی ایم سیکرٹریٹ کو بھی تسلی دے دیتی ہیں۔ایم سی ایل میں چیف آفیسر کو رخصت پر گئے سوا ماہ سے زیادہ ہو چکا ہے لیکن محکمہ بلدیات پنجاب کی طرف سے کسی آفیسر کی ریگولر تقرری نہیں کی جا سکی ہے۔کمشنر لاہور سے ایڈمنسٹریٹر کا اختیار ڈپٹی کمشنر کو ملنے کے بعد ایم سی ایل کے افسران اور ملازمین کے ساتھ تجاوزکنندگان بھی سکون میں ہیں۔یہی حال غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے شعبہ پلاننگ کا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button