پنجاب میں عارضی مویشی منڈیاں ریکارڈ تاخیر کا شکار،جائز اخراجات کا نوٹیفکیشن نہ ہوا،بلدیاتی ادارےشش پنج میں مبتلا

پنجاب حکومت اور محکمہ بلدیات کی نااہلی اور غفلت کے باعث عید الاضحٰی کے پیش نظر عارضی مویشی منڈیاں اور سیل پوائنٹس فعال نہ ہوسکے۔نو پرافٹ نو لاس کے تحت سیل پوائنٹس کی ہدایات تو جاری کر دی گئیں تاہم valid charge expenditure کے حوالے سے محکمہ بلدیات پنجاب کی طرف سے بلدیاتی اداروں کو جائز اخراجات کی بروقت اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بلدیاتی ادارے شش و پنج کا شکار ہیں اور گومگو کی سی کیفیت ہے۔بلدیاتی ادارے سابقہ تجربہ اور کسی سکینڈل سے بچنے کے لئے ازخود اخراجات کرنے کے لئے رسک لینے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ عارضی مویشی منڈیاں اور سیل پوائنٹس تاحال فعال نہیں ہوسکے جبکہ عیدالاضحٰی کو دو ہفتے اور ڈیڈ لائن کو دو دن رہ گئے ہیں۔گذشتہ سال بھی عیدالاضحٰی پر بلدیاتی اداروں نے مویشی منڈیاں اور سیل پوائنٹس نو پرافٹ نو لاس پر قائم کئے تھے جس میں فی جانور معمولی فیس وصول کر کے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی گئیں اور بلدیاتی اداروں کا کوئی پیسہ خرچ نہ ہوا اور مجموعی طور پر سرکاری خزانے پر کوئی بوجھ نہ پڑا اربوں روپے کی بچت ہوئی۔اس سال وزیر بلدیات پنجاب ذیشان رفیق نے نو پرافٹ نو لاس کا طریقہ کار تبدیل کر کے سیل پوائنٹس سے کوئی فیس نہ لانے کی ہدایات جاری کردیں جس پر وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے بھی یہی احکامات جاری کر دیئے ۔اس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے جائز یا درست اخراجات کے اجازت کے لئے سیکرٹری بلدیات کو اختیارات دے دیئے تاہم ابھی تک valid charge expenditure کے حوالے سے بلدیاتی اداروں کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بلدیاتی اداروں کی انتظامیہ پریشان ہے کہ منڈیاں لگائیں یا نہ لگائیں۔یہ بات اہم ہے کہ نو پرافٹ نو لاس کے تحت بلدیاتی اداروں کے وسائل اور بجٹ استعمال کروانے کا فیصلہ تو کر لیا گیا ہے مگر انھیں کوئی گرانٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔پنجاب کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی جو مویشی منڈیوں سے 10 ارب روپے سے زائد کی آمدن جمع کر رہی ہے پر بوجھ ڈالنے کی بجائے بلدیاتی اداروں کو عیدالاضحٰی پر قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔جب پنجاب کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو بلدیاتی اداروں سے مویشی منڈیاں لے کر منتقل کی گئیں اس وقت محکمہ بلدیات نے ہی پنجاب حکومت کو سمری بھجوائی تھی کہ کمپنی بلدیاتی اداروں کو شیئر ادا کرے گی جس پر کئی سال گزرنے کے باوجود پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔عارضی مویشی منڈیاں اور سیل پوائنٹس پہلی مرتبہ اتنی تاخیر کا شکار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button