*متروکہ وقف املاک بورڈ کی آمدن میں 92کروڑ 50 لاکھ روپے کا ریکارڈاضافہ، سالانہ آمدن 5ارب 65کروڑ تک پہنچ گئی*

متروکہ وقف املاک بورڈ کی تاریخ ساز کامیابی مالی سال 25-2024 کے اختتام پرآمدن میں 92کروڑ 50 لاکھ روپے کا ریکارڈاضافہ سالانہ آمد ن 5ارب 65کروڑ تک پہنچ گئی جو کہ مالی سال 24- 2023 میں 4ارب 72کروڑ تھی،جبکہ مالی سال 2022-23میں صرف 3ارب 42 کروڑ تھی ۔74بلین روپے مالیت کی 6578ایکٹر 9کنال 7مرلے متروکہ وقف جائیداد واگزار کرالی گئی ، ملک بھرکے سات زون سے محکمہ کے نادہنگان سے کرایہ کی مد میں 1021.344 ملین روپے مالیت کی رقم بقایا جات کی مد میں ریکور کی گئی ۔ سیکرٹری بورڈ فرید اقبال کے مطابق سالانہ بجٹ کے اہداف کے حصول کیلئے تمام تر کوششوں کو بروئے کار لایا گیا ۔ اسکیم میں تبدیلی ،قبضہ گروپوں کے خلاف موثر کاروائی ، آن لائن بلنگ اور جدید سسٹم کے نفاذ سے متروکہ وقف املاک بورڈ کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ اور ڈویلپمنٹ ،لیز اور کرایہ داری کی مد میں آمد ن ہوئی۔ محکمہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 کے اختتام پر لاہور زون نے رینٹ کے بقایا جات کی مد میں 77.455ملین ،ننکانہ زون نے 266.122ملین ،گوجرانوالہ زون نے 60.752ملین ،ذونل آفس راولپنڈی نے 214.819فیصل آباد زون نے36.681 ملتان زون نے 185.349ملین ،کراچی زون نے 161.471ملین جبکہ اسلام آباد نے 18.369ملین روپے کی بقایا جات کی ریکوری کی گئی ۔ سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ فرید اقبال نےتمام اضلاع کے ایڈ منسٹریٹرز ،ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرز کو ماہانہ کارکردگی کی میٹنگ میں خصوصی طور پر ٹاسک سونپے، اورباالخصوص ،کراچی ،سکھر ،حیدر آباد ،ننکانہ صاحب ،لاہور ،ساہیوال ، پاکپتن ،ملتان و دیگر اضلاع میں اپنی نگرانی میں محکمہ کی ٹرسٹ اراضی پر ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن کیا اور اربوں روپے کی زمین بازیاب کروائیں ، درجنوں ایف آئی آرز، اور قبضہ مافیا کو پسپا کیا ۔اس حکمت عملی کی بنیاد سابقہ چیئرمین بورڈ اور موجود ہ وفاقی سیکرٹری برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے رکھی اور وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق محکمہ نے وقف املاک کے تحفظ کو قومی ذمہ داری قرار دیا۔اس قومی مقصد کے حصول کے لیے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے بھرپور انتظامی قیادت فراہم کی، جبکہ سیکرٹری بورڈ فرید اقبال نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے فیلڈ ٹیموں کو متحرک، نظام کو ڈیجیٹل، اور ریکوری کو شفاف بنایا۔ ان کی نگرانی اور مسلسل فالو اپ کی بدولت بورڈ کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی۔سپریم کورٹ کی ہدایت FIAنے ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن میں نمایاں کردار ادا کیااور اس عمل کو مزید موثر بنایا ۔ ماہانہ رپورٹس اور شفاف مانیٹرنگ نے پورے نظام کو ذمہ دار اور فعال بنایا۔یہ کامیابی اچانک نہیں آئی۔ یہ ان تھک محنت، جدید ٹیکنالوجی، اور مؤثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے

جواب دیں

Back to top button