ویل ڈن انڈیا۔ویل ڈن چیمپئن۔ (عامر خاکوانی )

دنیا جرات مندوں کی ہے، وکٹری کپ اسی کا ہوتا ہے جو لپک کر اسے اٹھا لے۔

انڈیا ورلڈ چیمپئن بن گیا اور سچ تو یہ ہے کہ وہ ڈیزرو کرتا ہے۔

وہ پورا ورلڈ کپ ایک چیمپین کی طرح کھیلے۔آئی پی ایل کی پھٹہ بیٹنگ پچوں پر وہ کھیل کر ائے جہاں ہائی سکورنگ میچز ہوئے تھے، امریکہ اور ویسٹ انڈیز کی نسبتا مشکل ، لو سکورنگ پچز پر اپنے اپ کوایڈجسٹ کیا اور اپنی بہترین پرفارمنس پیش کی۔

 

انڈیا نے جس طرح آج کے میچ میں کم بیک کیا، ابتدا میں وکٹیں گرنے کے بعد سنبھلےاور پھر کلاسن کے لاٹھی چارج اور خاص کر اکثرپٹیل کے ایک اوور میں چوبیس رنز بننے کے بعد جب پانچ اوورز میں صرف تیس رنز رہ گئے تب انڈیا ہار چکا تھا ۔

حیران کن طور پر انڈیا نے کم بیک کیا۔ پانڈیا نے کلاسن کو اوٹ کیا اچھا اوور کرایا اور پھر بمرا کا اوور تھا جس نے سب بدل دیا۔ بمرا کی اج جس گیند پر ابتدا میں ریزاہینڈرکس بولڈ ہوا وہ غیرمعمولی گیند تھی۔ اپنے اخری گیند میں جس غیرمعمولی ریورس سوئنگ پر مارکو جینسن بولڈ ہوا وہ بھی کمال تھی۔ بمرا نے کسی کو کھیلنے نہیں دیا۔اسکے بعد ہرشدیپ نے بہت اچھا اوور کرایا صرف چار رنز دئیے اور پھر اخری اوور میں پانڈیا کی پہلی گیند پر ملر نے شاندار شاٹ کھیلا، وہ چھکا تھا اور اگر چھکا ہوتا تو ملر بقیہ پانچ گیندوں پر دس رنز بنا سکتا تھا۔سوریا کمار یادو نے ایک غیر معمولی کیچ پکڑا، ایک حیران کن کیچ۔اس کے بعد کوئی اندھا بھی کہے گا کہ یہ ٹیم ورلڈ چیمپئن بننے کی مستحق ہے۔ پانڈیا نے اعصاب پر کنٹرول کیا اور انڈیا کو جتوا دیا۔

یہاں پر میچ کے پہلے حصے میں ویرات کوہلی کی شاندار اننگ کی تعریف نہ کرنا سخت زیادتی ہو گی۔ کوہلی پورے ورلڈ کپ میں ناکام رہا اور سب سے اہم میچ میں کوہلی نے وکٹ پر ٹھیر کر بہت ذمہ دار اننگ کھیلی اور بعد میں اچھی پاور ہٹنگ بھی کی۔انڈیا کی طرف سے اکثر پٹیل نے اپنے روٹین نمبر سے اوپر آ کر بہت اچھی ہٹنگ کی اور کوہلی کے ساتھ اچھی پارٹنرشپ بنائی، یہی شیوم دوبے نے کیا۔

اکثر پٹیل نے اس ورلڈ کپ میں اپنی آل راونڈر کارکردگی سے اپنے اوپر ہونے والی تنقید دھو ڈالی۔

ہرشدیپ نوجوان فاسٹ باولر ہے مگر اس نے اہم

میچز میں بڑی عمدہ باولنگ کی۔پاکستانی نام نہاد سپر سٹارز شاہین شاہ اور حارث روف کو ہرشدیپ سے سیکھنا چاہئیے۔ محمد عامر کو بھی پتہ چلنا چاہئہے کہ بمرا جیسے محنتی باولر ہی سپر سٹار بنتے ہیں۔ عماد وسیم کو اکثر پٹیل سے سیکھنا چاہئیے کہ جب اپ کو اوپر بھیجا جائے تو جرات سے بیٹنگ کی جاتی ہے اور ویسے نہیں کھیلا جاتا جیسا اس نے انڈیا کے خلاف کھیل کر پاکستان کو ہرایا۔

حقیقت یہ ہے کہ کوہلی جیسا بڑا اور عظیم بلے باز ڈیزرو کرتا تھا کہ اپنے آخر ٹی ٹوئنٹی میچ میں ایسی اننگ کھیلے اورورلڈ کپ فائنل کا مین اف میچ بنے۔

جسمریت بمرا جو اج دنیا کا بہترین باولر ہے ، وہ اپنی غیرمعمولی کارکردگی پر ڈیزرو کرتا تھا کہ پلئیر اف دا ٹورنامنٹ بنے۔

روہت شرما ڈیزرو کرتا ہے کہ ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائے اور انڈین ہسٹری کے چند گریٹ کپتانوں میں شامل ہو۔

راہول ڈریوڈ بھی بطور کوچ مستحق ہے کہ اس کی ٹیم ورلڈ کپ جیتے۔ پچھلے سال اس کی ٹیم ون ڈے ورلڈ کپ فائنل ہاری تھی، اس بار مگر وہ زیادہ بہتر کھیلے اور اعصاب پر قابو پایا اور چیمپئن بن گئے۔

جنوبی افریقہ اچھا کھیلی مگر انڈیا آج ان سے بہتر تھا۔ان کے بہت اچھے باولر مارکوجینسن کا اج برا دن تھا، وہ بری طرح ناکام ہوا،مہاراج اور ربادہ نے انہیں مواقع فراہم کئیے مگر اخری تین اوورز میں وہ دس رنز زیادہ دے گئے جو بعد میں نقصان دہ ہوئے۔

آج جیسی بیٹنگ کوہلی نے کی ، ویسی ڈی کوک کو کرنی چاہئیے تھی، وہ پورا ورلڈ کپ اچھا کھیلا، اج بھی اچھا کھیل رہا تھا، ایک برا شاٹ کھیل کر وکٹ گنوا دی۔ وہ اگر کھڑا رہتا تو میچ بن گیا تھا۔

کلاسن نے بہت عمدہ ہٹنگ کی، وہ سپںرز کلدیپ اور اکثر پٹیل کو بہت اچھا کھیلا اور شاندار چھکے لگائے۔ کلاسن نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا تھا مگر اس کے اوٹ ہونے اور اس کے بعد بمرا، پانڈیا اور ہرشدیپ کی بہت عمدہ باولنگ نے سب کچھ الٹ دیا۔

جنوبی افریقہ کا مگر فائنل کھیلنا اور اتنا اچھا میچ بنانا بہت عمدہ رہا۔ انڈیا اس بار ورلڈ چیمپئن بننے آیا تھا،اس نے بننا ہی تھا مگر جنوبی افریقہ نے ایک اچھا ،ٹف اور ٹوئسٹ سے بھرپور ورلڈ کپ فائنل دیا۔

اینڈ میں ویل ڈن انڈیا۔ویل ڈن چیمپئن۔

(عامر خاکوانی )

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button