موومنٹ فار لیبر رائٹس (LRM) کے زیر اہتمام محنت کشوں کی نمائندہ فیڈریشنز کا جلسہ
موومنٹ فار لیبر رائٹس MLR کے پیلٹ فارم سے پاکستان اور بالخصوص سندھ بھر کے محنت کشوں کی نمائندہ فیڈریشنز نے نیشنل میوزیم آڈیٹوریم کراچی میں ایک جلسہ منعقد کیا اس جلسہ کا انتظام نشینل لیبر فیڈریشن نے کیا تھا
جلسہ کی نظامت کے فرائض نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال نے ادا کئے
مزدوروں کے اس جلسہ میں مزدور تنظیموں نے مزدور دشمن اقدامات اور بلخصوص سندھ لیبر کوڈ کے خاتمہ تک "موومٹ فار لیبر رائٹس” کے پیلٹ فارم سے اس جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا
"موومنٹ فار لیبر رائٹس” کے پلیٹ فارم سے محنت کشوں کے قانونی حقوق کے تحفظ، ٹھیکہ داری نظام، کنٹریکٹ لیبر اور بلخصوص سندھ لیبر کوڈ کے خلاف احتجاجی تحریک کے سلسلہ میں نیشنل میوزیم آڈیٹوریم کراچی میں مزدوروں کا جلسہ عام منعقد کیا گیا تھا
جلسہ میں ILO اور سندھ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تیار کردہ لیبر کوڈ ڈرافٹ کو شرکاء جلسہ نے متفقہ طور پر مسترد کرنے کی قرارداد بھی منظور کی گئی،
اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں لیبر کوڈ کے ذریعہ مزدور کے حقوق پر جو ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اس سازش میں کون کون شامل ہے۔ ہم نے موومنٹ فار لیبر رائٹس کی جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس کو منزل تک پہنچا کر دم لیں گئے اگر ہمیں محسوس ہوا تو ہم کراچی کی ان عوامی قوتوں کے ساتھ مل کر کام بھی کام کریں گئے جو عوامی جدوجہد کی تاریخ رکھتی ہیں۔ ضرورت پڑی تو ہم اسمبلیوں اور گورنر ہاؤس کا بھی گھیراؤ کریں گئے۔ ائی ایل او سمیت دیگر ادارے قانون سازی میں تو دلچسپی لیتے ہیں لیکن ان قوانینِ پر عملدرآمد کروانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کرتے ہیں۔ قانون سازی کرتے وقت اس پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سزائیں اور جرمانے بھی شامل ہونے چاہیے، موومنٹ فار لیبر رائٹس میں نیشنل لیبر فیڈریشن کو جو بھی ذمہ داری دے جائے گئی ہم اس کو بھرپور انداز میں پورا کرنے کی کوشش کریں گئے۔ میں اج کے جلسہ میں شرکت کرنے والی تمام یونینز، فیڈریشنز اور محنت کشوں کا مشکور ہوں کہ وہ اج شدید گرم موسم کے باوجود بھرپور تعداد میں شریک ہوئے
اس موقع نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج اس جلسہ میں دوستوں نے بہت اہم باتیں کی ہیں یہاں بہت سینئر لوگ بھی موجود ہیں ہمیں ژندہ باد اور مردہ بھی کرنا چاہیے لیکن اس کے ساتھ سنجیدہ کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔بحرانوں میں ہی تحریکیں جنم لیتی ہیں، تحریکوں کا آغاز اسی طرح ہوا کرتا ہے جیسے آج ہم سندھ لیبر کوڈ کے حوالے سے جدوجہد کررہے ہیں،
پاکستان میں بلعموم لیبر قوانین پر عمل نہیں ہوتا ہے لیکن اس یہ مطلب نہیں کہ ہم مزدور دشمن قوانین کے نفاذ کو قبول کرلیں گئے کنٹریکٹ لیبر یا ٹھیکداری نظام ہماری ریڈ لائن ہے ہم اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گئے
محنت کشوں کے انٹرنیشنل اداروں کا کرادار بھی سوالیہ نشان ہے ان کی کارکردگی کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور ان کے فنڈ اور پروگریس کا آڈٹ ہونا چاہیے کہ انھیں کتنے فنڈ جاری ہوئے اور اس فنڈ کو کن پروگرامز پر خرچ کیا گیا گیا
اس موقع پر نیشنل ٹریڈ یونین کے جنرل سیکرٹری ریاض عباسی، ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری پی سی سی ایم غلام مرتضی، نورحسین اراکانی صدر ماہی گیر فخری ورکرز یونین ، راحب سمیجھو، جنرل سیکریٹری مہران لیبر فیڈریشن، صغیر احمد انصاری، صدر جنرل ایمپلائز یونین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ، عبید الرحمن پی سی ہوٹل یونین ، شاکر علی جنرل سیکرٹری نیشنل ریفائنری کنٹریکٹ یونین ، مسرور حسین جنرل سیکرٹری میرٹ پیکیجز ، اسماعیل شاہ جنرل سیکرٹری ایکٹو لیبارٹری لیبر یونین ، فرقان احمد انصاری،جنرل سیکریٹری پیکسار یونین، ارشادعلی بھٹو، ،محمد قاسم جمال جنرل سیکریٹری این ایل ایف کراچی، عمران علی جنرل سیکریٹری پی سی سی ایم ، سعید بلوچ کونسل ممبر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ،قمر الحسن صدر انٹرنیشنل فوڈ ورکرز فیڈریشن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سندھ لیبر کوڈ کے مختلف اہم نکات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اسے مزدور دشمن قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ لیبر کوڈ ڈرافٹ محنت کش کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اس کے نافذ ہونے سے پاکستان کے محنت کش اپنے حاصل شدہ حقوق سے بھی محروم ہو جائیں گئے، اس ڈرافٹ کی تیاری کے وقت محنت کشوں کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں گیا بالخصوص سندھ میں ٹرائی پارٹائٹ لیبر اسٹینڈنگ کمیٹی کو جان بوجھ نظر انداز کیا گیا۔
پروگرام کے آخر میں امیر راوان، سینئر جوائنٹ سیکریٹری این ایل ایف نے سینئر مزدور رہنما اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پائیلر مرحوم کرامت علی کو خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ایصال ثواب کے دعا کی اور شرکاء جلسہ کا موومنٹ فار لیبر رائٹس کی جانب سے شکریہ ادا کیا