وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت انسداد سموگ کے لئے کابینہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں صوبہ پنجاب میں پٹرول موٹر سائیکل رکشے کی پروڈکشن پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پٹرول سے چلنے والی موٹر سائیکل کی پروڈکشن بھی بتدریج مرحلہ وار بند کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں سرکاری اداروں کے لئے صرف الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں اور الیکٹرک موٹر سائیکل ہی خریدی جائیں گی۔ گھروں کی سطح پر پانی سے گاڑیاں دھونے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ اجلاس میں جدید دنیا کی طرح پورے پنجاب میں رنگ دار کوڑے دان لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی صحت اور ماحول کو نقصان پہنچانے پر کوئی رعایت نہ برتی جائے اور پلاسٹک اور زہریلا دھواں پیدا کرنے والی اشیاء جلانے پر سخت سزا دی جائے۔ اجلاس میں مقررہ معیار سے زیادہ دھواں دینے والی گاڑیوں کی مستقل بنیادوں پر ٹیسٹنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مختلف ورکشاپس مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ سینئرصوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے سموگ کے تدارک اور فضائی معیار کی بہتری کے لئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ نیٹ ورک قائم کیا جا چکا ہے۔ اے کیو آئی فور کاسٹ سسٹم کے ذریعے اب سموگ اور فضائی معیار کی بروقت نشاندہی ممکن ہوگئی ہے۔ سموگ گنز کے استعمال سے مقامی مقامات میں ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ بریفنگ میں بتایاکہ مختلف علاقوں میں آلودگی کے خاتمے کا جامع آپریشن جاری ہے۔ لاہور اور مضافات میں فصلیں جلانے کے واقعات میں 88 فیصد کمی آئی۔ فصلیں جلانے کے واقعات کے تدارک کے لئے ڈرون سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ سٹیلائٹ ٹریکنگ سرویلنس سے بروقت نشاندہی کی وجہ فصلیں جلانے کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔ فصلیں جلانے کے واقعات پر فوری کارروائی کے لیے ‘کوئیک رسپارنس سنٹر’ اور ‘فورس’ قائم کی گئی۔ بریفنگ میں مزید بتایا کہ ملک کا پہلا ‘ایکو چیٹ بوٹ’ قائم کیا جا چکا ہے، موبائل ایپلی کیشن اور پبلک ڈیش بورڈ بھی پوری طرح فعال کر دیا گیا ہے۔ 18 اضلاع میں 41 ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کام کر رہے ہیں۔ تمام اضلاع کے لئے مزید 100ایئر کوالٹی مانٹیرنگ سینسرز نصب کرنے کے لئے اگلے سال کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔پنجاب کے پہلے ایمیشن ٹیسٹنگ سسٹم کے ذریعے 3 لاکھ گاڑیوں کی ٹیسٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔ مستقل انوائرمنٹ مانیٹرنگ کے لئے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں سموگ وار روم قائم کر دیا گیا ہے۔ 8500 سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے انڈسٹری، کار واش اسٹیشن اور ‘ڈسٹ ہاٹ سپاٹ’ کی ڈیجیٹل نگرانی ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے 450 سے زائد انڈسٹریل یونٹ مسمار کئے گئے، 23 کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ انڈسٹری انوائرمنٹ کنٹرول کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب، نائٹ مانیٹرنگ سسٹم فعال ہو چکا ہے جبکہ 8سپیشل نائٹ سکواڈ بھی متحرک ہیں۔ نائٹ سکواڈ نے ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے 100 سے زائد یونٹ مسمار کئے۔ 2200 بھٹے مسمار،2336 سیل کر دیئے گئے۔ پلاسٹ بیگ کے خاتمے کے لیے پنجاب کی تاریخ سب سے بڑی مہم شروع کی گئی۔ 26ہزار کاروباریوں نے مضر صحت پلاسٹک استعمال نہ کرنے کا عہد کیا۔ صوبے بھر میں ٹائر، بیٹری جلانے اور چربی پگھلانے کے کارخانوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ڈیجیٹل انفورسمنٹ ایکو سسٹم کے تحت گرین پنجاب ایپ، 1373ہیلپ لائن اور ایکو واچ ایپ کے ذریعے عوام شکایات کر سکتے ہیں۔ سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں ماحولیاتی آلودگی سے آگاہی کے لئے خصوصی آگاہی مہم بھی جاری ہے۔ پہلی مرتبہ پنجاب گرین سکول سرٹیفکیشن پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ لاہور کے ارد گرد 112 کلومیٹر کے علاقے میں 21 لاکھ درختوں کا حصار بنایا گیا، شجرکاری کا یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ رنگ روڈ پر 2 لاکھ، لنگز آف لاہور کے تحت 4 لاکھ، ہڈیارہ میں 15 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں۔ 30 پارکوں کے علاوہ ریلوے کے 40 کلومیٹر ٹریک کے اطراف بھی شجر کاری ہوئی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ماحولیاتی بہتری کے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا اور پوری ٹیم کو شاباش دی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بھٹوں پر بچوں کی مشقت پر مکمل پابندی کے خلاف مہم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تمام اداروں اور پوری ٹیم کو شاباش بھی دی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب بھر میں بچوں سے مزدوری پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہاکہ ڈیڑھ سال میں جو حاصل کیا اگلے چار سال میں اسے مزید بہتر بنانا ہے۔ ڈیڑھ سال میں جس جذبے، محنت اور توجہ سے اداروں اور ٹیم نے کام کیا، وہ لائق تحسین ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال جدت کی علامت ہے، پنجاب کو ٹیکنالوجی کی ترقی کی مثال بنانا ہے۔شہریوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حکومت اور اداروں سے بھرپور تعاون کیا۔






