پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

لاہور(نمائندہ خصوصی )آئینی فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی اعلی عدالتیں کٹہرے میں کھڑی ہیں،جب فیصلے نظریہ ضرورت کے تحت ہونگے تو وہ تاریخ پر کالا دھبہ ثابت ہونگے۔ایوب اور ضیاء دور میں عدالتوں نے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے دئیے۔2006 میں شہید بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کا غیر مکمل ایجنڈا ہم آئینی عدالت بنا کر مکمل کرنا چاہتے ہیں۔عدالتوں نے پارلیمانی نظام اور جمہوریت کو سبو تاژ کیا،ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ نے پیپلز سیکرٹیریٹ ماڈل ٹاون میں ثمینہ خالد گھرکی، رانا جواد،میاں ایوب اور حاجی عزیز الرحمن چن کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر علامہ یوسف اعوان،ڈاکٹر خیام حفیظ، چودھری سجاد نذیر،نرگس خان،بشری مانیکا بھی موجود تھے۔شہزاد سعید چیمہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ عدالتوں کا نہیں بلکہ انکے سربراہان کے ذاتی پسند نا پسند پر مبنی فیصلے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ آئینی عدالت کا مقصد کسی عدالت کے اختیارات یا حدود کو چھیڑنا نہیں بلکہ فیصلہ سازی کے عمل۔کو بہتر بنانا ہے تاہم آئینی عدالت بننے پر سپریم کورٹ لائم لائٹ سے نکل جائیگی۔انہوں نے سوال کیا کہ جب سول کورٹ،فیملی کورٹ اور دیگر اپنے معاملات دیکھ سکتی ہیں تو آئینی عدالت کیوں کام نہیں کر سکتی،آئینی ترامیم سے انصاف پر مبنی فیصلے ہونے شروع ہو جائیں تو کیا مضائقہ ہے۔شہزاد سعید چیمہ کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی نظام کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی اصلاحات کیں تو تنقید کی گئی۔انہوں نے کہا کہ صدر زرداری 12برس مسلسل جیل میں رھے،بے نظیر بھٹو قتل کیس کی گواہیاں ابھی تک۔مکمل نہیں ہو سکیں۔ہمیں کسی جماعت کیساتھ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔ہمارا مسئلہ عمر کی حد گھٹانے بڑھانے میں نہیں۔ہر جماعت سے رابطہ کر رھے ہیں۔انہوں نے مذید کہا کہ سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کے 80فیصد مقدمات تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔قومی ایشوز پر ساری جماعتیں بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں،میڈیا سوالوں کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب کی سیاست میں مفاہمت سے نقصان ہوا۔ہمارے ن لیگ کیساتھ معاہدے میں ذرہ برابر بھی پیشرفت نہیں ہوئی۔سندھ میں پیپلز پارٹی کے پاس اختیار ہے اور وہ وہاں صحت،ٹرانسپورٹ،ہاوسںگ اور نامیاتی تبدیلی سمیت متعدد عوامی بھلائی کے کام کر رھی ہے۔پیپلز پارٹی ائین،جمہورہت،پارلیمنٹ اور عوام کیساتھ کھڑی ہے اورریاست کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی رہیگی۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے فنانس سیکرٹری رانا جواد نے کہا کہ کسی جج کے چیف جسٹس بنانے پر اعتراض نہیں،انہی عدالتوں سے ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کے قتل اور عمر قید کی سزائیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت اس وقت دنیا کے ,85ممالک میں کام کر رھی ہیں۔ سپریم کورٹ میں 60ہزار سے زائد کیس زیر التواء ہیں۔ججز کی عمر پوری دنیا میں 60سے 72 سال ہے۔ہمارا موقف ہے ہم ججز کو تعینات کرنے کی عمر پربات کرنا چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button