فلموں کے حوالے سے صف اول کی ویب سائٹ ’’آئی ایم بی ڈی ‘‘ نے ریٹنگ میں 25 سر فہرست فلموں کی یہ لسٹ جاری کی تھی ۔
اسپرٹیڈ اوے،2001 (Spirited Away)
یہ ایک جاپانی اینیمیٹڈ فلم ہے جس میں ایک دس سالہ بچی کو دکھایا گیا ہے، جس کا خاندان مضافات میں منتقل ہوتا ہے تو وہ ایسی دنیا میں گھومنے لگتی ہے جو بدروحوں اور چڑیلوں سے بھری ہوتی ہے جبکہ وہاں انسان عفریت میں تبدیل ہوجاتا ہے، یہ فلم 8.6 ریٹنگ کے ساتھ 25 ویں نمبر پر ہے۔
سٹی آف گاڈ، 2002 (City of God)
یہ ریو ڈی جنیرو کے کچی بستیوں سے تعلق رکھنے والے 2 ایسے بچوں کی کہانی ہے جن کے راستے جدا ہوجاتے ہیں، ایک فوٹوگرافر بن کر جدوجہد کرنے لگتا ہے جبکہ دوسرا بڑا مجرم بن جاتا ہے، بنیادی طور پر یہ فلم جرائم پیشہ گروپس کے آپسی ٹکراﺅ پر مبنی ہے مگر فوٹوگرافر دوست کو امید ہوتی ہے کہ وہ اپنے دوست کو پھر سے اچھائی کی جانب لاسکے گا، یہ فلم 8.6 ریٹنگ کے ساتھ 24 ویں نمبر پر ہے۔
انٹرسٹیلر، 2014 (Interstellar)
معروف ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کی یہ فلم ایک ایسی کہانی بیان کرتی ہے جس میں خوراک کی کمی سے انسانی بقا کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور انہیں بچانے کے لیے خلا بازوں کی ایک ٹیم خلا میں سفر کرکے ایسے مقام کو تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے جہاں انسانوں کو بسایا جاسکے، جس کے دوران بلیک ہول میں ان کا پھنسنا اور نکلنا دیکھنے کے لائق ہے، یہ 8.6 ریٹنگ کے ساتھ 23 ویں نمبر پر ہے۔
ایوینجرز اینڈ گیم
ایوینجرز کی اس فلم کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں، اپریل 2019 میں ریلیز ہونے والی اس سپرہیرو فلم نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا اور سب سے زیادہ کمانے والی فلم کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہے، آئرن مین کی موت نے تو دنیا بھر میں ہزاروں افراد کو رلا دیا جبکہ آئی لو یو 3000 تو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا، یہ فلم 8.6 ریٹنگ کے ساتھ اس فہرست میں 22ویں نمبر پر ہے۔
عائلہ:دی ڈاٹر آف وار، 2017 (Ayla:The Daughter of War)
یہ ایک ترک فلم ہے جس میں کوریا کی جنگ کا احوال بیان کیا گیا ہے جس میں ایک سارجنٹ ایک ایسی بچی کو بچاتا ہے جو منجمند ہونے والی ہوتی ہے، جس کے والدین نہیں ہوتے اور موت کے منہ میں پہنچ چکی ہے، یہ ننھی بچی سارجنٹ سلیمان کے دل کو چھو لیتی ہے جو اسے بچانے کے لیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر اپنے آرمی بیس میں اسمگل کردیتا ہے، جہاں اس کا نام عائلہ رکھتا ہے، مگر جب اسے وطن واپسی کا حکم ملتا ہے تو بچی سے علیحدگی کا خیال اسے تڑپا دیتا ہے اور اسے لے جانے کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں، آگے کیا ہوتا ہے یہ آپ کو سیکھاتا ہے کہ زندگی میں کبھی امید نہیں ہارنی چاہیے، یہ فلم 8.6 رینٹنگ کے ساتھ 21 ویں نمبر پر ہے۔
ہاراکری، 1962 (Harakiri)
جاپان کی یہ فلم 17 ویں صدی کے ایک ایسے بوڑھے سمورائی جنگجو کی کہانی ہے جو ایک جاگیردار کے گھر آکر ایسے مقام کا مطالبہ کرتا ہے جہاں وہ خودکشی کرسکے، مگر جب وہ ایک نوجوان سمورائی کے بارے میں پوچھتا ہے جو وہاں اس سے پہلے آیا تھا تو حالات ایک غیر متوقع موڑ لے لیتے ہیں، اس دور میں امن کی وجہ سے ہزاروں جنگجو بیروزگار ہوچکے ہوتے ہیں اور ہارا کری ان کے نظم و ضبط کے مطابق خودکشی کی رسم ہے، یہ فلم 8.7 ریٹنگ کے ساتھ 20 ویں نمبر پر ہے۔
ون فلیو اوور ککوز نیسٹ، 1975 ( One Flew Over the Cuckoo’s Nest)
یہ ایک مجرم کی کہانی ہے جسے جب عدالت میں سزا دی جاتی ہے تو خود کو پاگل ظاہر کرتا ہے جس پر اسے ایک نفسیاتی مرکز میں داخل کرادیا جاتا ہے، جہاں اسے ظالمانہ سلوک کرنے والی ہیڈ نرس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس پر وہ دیگر مریضوں کے ساتھ مل کر اس نرس کے خلاف باغیانہ مہم شروع کرتا ہے اور اس کی کہانی اتنی طاقتور ہے کہ دیکھنے والا دنگ ہونے کے ساتھ مسحور ہوئے بغیر نہیں رہتا، 8.7 ریٹنگ کے ساتھ یہ 19 ویں نمبر پر ہے۔
اسٹار وارز: ایپی سوڈ 5۔
دی ایمپائر اسٹرائیکس بیک، 1980 (The Empire Strikes Back)
دی ایمپائر اسٹرائیک بیک اسٹار وارز سیریز کی پہلی ٹرائی لوجی کی دوسری فلم تھی جس میں گلیٹک ایمپائر اور باغیوں کے درمیان جدوجہد کو دکھایا گیا، کہانی میں لیوک اسکائی واکر کی تلاش میں ہان سولو کے ساتھ پیش آنے والے واقعات لوگوں کے دلوں کو بھاگئے۔ یہ فلم 8.7 ریٹنگ کے ساتھ 18 ویں نمبر پر ہے۔
گڈ فیلاز، 1990 (Goodfellas)
یہ ہنری ہل اور اس کی زندگی کی کہانی ہے جس میں اس کے بیوی سے تعلقات اور جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ تعلقات کو دکھایا گیا ہے، ڈائریکٹر مارٹن اسکورسیز نے اس فلم کے لیے نکولس پلیگی کے ناول وائز گائے کا انتخاب کیا، جس میں 1955 سے 1980 کے دوران ایک شخص اور اس کے دوستوں کے عروج و زوال کی داستان کو بیان کیا گیا ہے، یہ فلم 8.7 ریٹنگ کے ساتھ 17 ویں نمبر پر ہے۔
دی میٹرکس، 1999 (The Matrix)
اگر تو آپ سائنس فکشن کو دیکھنے کے شوقین ہیں تو اس فلم کو دیکھے بغیر ایسا دعویٰ کیا ہی نہیں جاسکتا، 1999 کی اس فلم میں جو انوکھا سائنسی تصور پیش کیا گیا ہے وہ اکثر افراد کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے یعنی حقیقت کیا ہے، کیا ہمارے ارگرد کی دنیا حقیقی ہے یا واہمہ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بہترین ایکشن فلم بھی تھی، یہ 8.7 ریٹنگ کے ساتھ 16 ویں نمبر پر ہے۔
لارڈ آف دی رنگز دی ٹو ٹاورز، 2002 (The Two Towers)
لارڈ آف دی رنگز سیریز کی دوسری فلم میں فروڈو اور سام کو موروڈور کے قریب پہنچتے دکھایا گیا ہے جس کے لیے وہ گولم سے مدد لیتے ہیں جو رنگ کو حاصل کرنا چاہتا ہے 8.7 ریٹنگ کے ساتھ یہ 15 ویں نمبر پر ہے۔
دی گڈ، دی بیڈ اینڈ دی اگلی، 1966 (The Good, the Bad and the Ugly)
جب جنوب مغربی امریکا خانہ جنگی کا شکار تھا تو ایک پراسرار اجنبی جو اور ایک میکسیکن مجرم ٹیوکو ایک شراکت داری قائم کرلیتے ہیں، یعنی جو انعام کی رقم کے لیے ٹیو کو پکڑانے کے پروگرام پر عملدرآمد کا فیصلہ کرتا ہے مگر پھر ایک مرتے ہوئے شخص سے انہیں ایک قبرستان کی ایک قبر میں سونا دفن کرنے کا عمل ہوتا ہے، مگر ٹیو کو قبرستان کے نام کا علم ہوتا ہے جبکہ جو کو قبر کا نام معلوم ہوتا ہے اور پھر ان کا سامنا ایک تیسرے شخص سے ہوتا ہے جسے یہ علم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو سونے کی لوکیشن کا علم ہے، یہ کافی دلچسپ فلم ہے جو 8.8 ریٹنگ کے ساتھ 14 ویں نمبر پر ہے۔
فوریسٹ گمپ، 1994 (Forrest Gump)
اس فلم کی ٹیگ لائن ہی یہ ہے : زندگی بھر یاد رہنے والی کہانی۔ یہ کہانی فوریسٹ گمپ نامی شخص کے گرد گھومتی ہے جو فلم کے آغاز پر ایک بس اسٹاپ پر سوٹ کیس کے ساتھ بیٹھا ہوتا ہے جہاں اس کی گفتگو ایک اجنبی سے ہوتی ہے اور وہ اپنے بچپن کی یادوں کو دہراتا ہے۔ فلم کا مرکزی کردار کچھ زیادہ ذہین تو نہیں ہوتا مگر حادثاتی طور پر متعدد تاریخی لمحات کو جنم دینے کا باعث ضرور بن جاتا ہے۔ آپ اس فلم کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوں گے کیونکہ اس کی کہانی کہیں بھی بور نہیں ہونے دیتی بلکہ نت نئے واقعات اس میں دلچسپی بڑھاتے رہتے ہیں۔ یہ اس فہرست میں 8.8 ریٹنگ کے ساتھ 13 ویں نمبر پر ہے۔
دی لارڈ آف دی رنگز: فیلو شپ آف دی رنگ، 2001 (The Fellowship of the Ring)
ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی تین حصوں پر مشتمل فلم سیریز کا پہلا حصہ جے آر آر ٹالکن کے ناول دی لارڈ آف دی رنگز پر بنائی گئی جسے فلمی دنیا کا ایک بہت بڑا اور خطرناک منصوبہ سمجھا گیا تھا جس پر کروڑوں ڈالرز خرچ کیے گئے، ریلیز ہونے کے بعد اس کی کامیابی نے تاریخ رقم کی، یہ اس فہرست میں 8.8 ریٹنگ کے ساتھ 12 ویں نمبر پر ہے۔
فائٹ کلب، 1999 (Fight Club)
ایک عام شخص کی ملاقات صابن بیچنے والے سیلزمین سے ہوتی ہے اور ان کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق اس وقت قائم ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے سے لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ ایک ناول پر بننے والی بہترین فلم ہے جس کو دیکھتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا، بظاہر ایک عام سی کہانی تجسس سے کتنی بھرپور ہے، دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔ 8.8 ریٹنگ کے ساتھ یہ 11 ویں نمبر پر ہے۔
انسیپشن، 2010 (Inception)
ایک اچھی فلم وہ ہوتی ہے جس کی کہانی لوگوں کے ذہن سے محو نہ ہوسکے بلکہ کئی برس بعد بھی اس کے بارے میں سوالات کے جواب ڈھونڈنے پڑے۔ ایسا ہی انسیپشن کے اختتام میں ہوا اور فلم کو اب ریلیز ہوئے 9 سال ہوگئے، مگر ناظرین اب تک اس کی اینڈنگ کے بارے میں وضاحت کے منتظر ہیں۔ خوابوں سے راز چرانے والے باکمال چوروں کی اس فلم میں لیونارڈو ڈی کیپریو نے مرکزی ادا کیا تھا اور اس کا دل بھی ان کا کردار ڈوم کوب تھا جو اداروں کی معلومات چرانے میں مہارت رکھتا ہے، مگر اس کی خاصیت لوگوں کے خوابوں میں گھس کر ان کے لاشعور سے رازوں کو چرانا ہے۔ اس کی ریٹنگ بھی 8.8 ہے اور اس کے حصے میں 10 واں نمبر آیا ہے۔
دریشیئم، 2013 (Drishyam)
یہ تیلگو فلم حیرت انگیز طور پر اس فہرست کا حصہ ہے جس پر بعد میں بولی وڈ پر بھی فلم بنائی گئی تھی، یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو اپنے خاندان کو سزا سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے کیونکہ اس کے گھروالوں سے حادثاتی طور پر ایک جرم سرزد ہوجاتا ہے، یہ فلم اس فہرست میں 8.8 ریٹنگ کے ساتھ 9 ویں نمبر پر ہے۔
12 اینگری مین، 1957 (12 Angry Men)
1957 کی یہ فلم جیوری میں شامل ایک فرد کے گرد گھومتی ہے جو انصاف کا خون ہونے سے بچانے کے لیے اپنے ساتھیوں کو شواہد پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس فلم میں ایک نوجوان پر اپنے باپ کے قتل کا مقدمہ چل رہا ہوتا ہے اور وہ واضح طور پر قاتل نظر آتا ہے۔ یہ 8.9 ریٹنگ کے ساتھ 8 ویں نمبر پر ہے۔
شنڈلرز لسٹ، 1993 (Schindler’s List)
1993 کی یہ فلم پولینڈ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران پیش آنے والے واقعات پر مبنی ہے۔ آسکر شنڈلر نامی شخص کو جرمنی کے ہاتھوں یہودیوں کو سزائے موت دیئے جانے پر ورک فورس کے حوالے سے فکر مند ہوجاتا ہے اور اس حوالے سے اقدامات کرتا ہے۔ 8.9 ریٹنگ کے ساتھ یہ 7ویں نمبر پر ہے۔
پلپ فکشن، 1994 (Plup Fiction)
کامیڈی اور کرائم تھرلر پر مبنی یہ فلم 1994 میں ریلیز ہوئی جسے تحریر اور ڈائریکٹ کوئنٹن ٹرانٹینو نے کیا۔ مزاح اور تشدد کے امتزاج پر مبنی اس فلم کی خاصیت اس کا بہترین پلاٹ اور اس دور کے پاپ کلچر کی جھلکیاں تھیں جس کے مرکزی کردار جان ٹرولوٹا اور سیموئل جیکسن نے ادا کیے۔ یہ 8.9 ریٹنگ کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔
دی لارڈ آف دی رنگز: ریٹرن آف دی کینگ، 2003 (The Return of the King)
لارڈ آف دی رنگ سیریز کا آخری حصہ لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے طویل ہے مگر اس میں دکھائی جانے والی کشمکش اتنی دلچسپ ہے کہ لوگ اسے دیکھتے ہوئے بالکل بھی نہیں تھکتے، ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی اس فلم کو سب سے زیادہ آسکر ایوارڈز حاصل کرنے والی فلموں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یہ اس فہرست میں 8.9 ریٹنگ کے ساتھ 5 ویں نمبر پر ہے۔
دی گاڈ فادر 2، 1974 (The Godfather: Part II)
اس فلم میں پہلے حصے کے مرکزی کردار یعنی گاڈ فادر کی ابتدائی زندگی کا کچھ حصہ پیش کیا گیا ہے جبکہ اس کے جانشین اور بیٹے مائیکل کی کرایم سینڈیکٹ پر گرفت بھی مضبوط ہوتی دکھائی گئی ہے جو نیویارک سے نویڈا کے ایک قصبے میں سرگرمیوں کو بڑھا دیتا ہے۔ 9.0 ریٹنگ کے ساتھ یہ چوتھے نمبر پر موجود ہے۔
دی ڈارک نائٹ، 2008 (The Dark Knight)
کرسٹوفر نولان کی ڈائریکشن سے سجی اس فلم کو بیٹ مین سیریز میں کلاسیک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے ولن، ہیرو غرض ہر کردار پر ڈائریکٹر کی محنت، کہانی اور دیگر چیزوں نے اسے بہترین بنایا۔ خاص طور پر ولن جوکر کو تو ہولی وڈ کی تاریخ کے چند بڑے ولن کرداروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ 9.0 ریٹنگ کے ساتھ یہ تیسرے نمبر پر کھڑی ہے۔
دی گاڈ فادر، 1972 (The Godfater)
اس فلم بلکہ ناول کے بارے میں پاکستان میں ہر ایک کو ہی علم ہے جس کے لیے پاناما کیس کا شکرگزار ہونا چاہیے، ویسے یہ فلم دی گاڈ فادر ماریو پیوزو کے اسی نام کے ناول کی عکسبندی ہے جسے 1972 میں ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپپولا اور مارلن برانڈو، ال پچینو اور جیز سان جیسے اداکاروں نے کلاسک فلموں میں شامل کروایا، اطالوی مافیا کی امریکا میں سرگرمیوں پر مبنی یہ فلم اب بھی دیکھنے والوں کو مسحور کردیتی ہے، جسے ہر دور کی سب سے بہترین فلم بھی قرار دیا جاتا ہے، مگر اس فہرست میں یہ 9.2 ریٹنگ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
دی شاشنک ریڈیمپشن، 1994 (The Shawshank Redemption)
جی ہاں 9.3 ریٹنگ کے ساتھ یہ نمبرون ہے اور حیران کن طور پر یہ وہ فلم ہے جو ریلیز کے موقع پر فلاپ قرار دی گئی تھی مگر اگلے سال آسکر ایوارڈز میں 7 نامزدگیوں اور پھر چند سال بعد اس کی ٹی وی پر بار بار نمائش نے اسے سدا بہار فلم بنادیا۔ ٹم رابنس اور مورگن فری مین کی یہ دلچسپ و کلاسیک فلم جس میں کئی برسوں سے قید دو قیدی اپنی جیل کو ایسے بدل دیتے ہیں کہ وہ غیر معمولی اور دنیا سے باہر کی جیل محسوس ہونے لگتی ہے۔ 1994 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو فرینک ڈارابونٹ نے ڈائریکٹ کیا اور یہ ایسی فلم ہے جسے جب بھی دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔