صوبائی وزیر برائے محنت شاہد عبدالسلام تھہیم نے 25 بستروں پر سوشل سیکیورٹی پولی کلینک ہسپتال سکھر کا افتتاح کردیا

صوبائی وزیر برائے محنت و انسانی وسائل /چیئرمین گورننگ باڈی سیسی شاہد عبدالسلام تھہیم نے سکھر پہنچ کر صنعتی ایریا میں 25 بستروں پر مشتمل سندھ سوشل سیکیورٹی پولی کلینک اسپتال کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے بعد صوبائی وزیر نے پولی کلینک اسپتال کے او پی ڈی سیکشن، گائنی وارڈ سمیت دیگر مختلف وارڈز اور سیکشنز کا دورہ کیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر شاہد عبدالسلام تھہیم نے افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سرکل ڈسپنسری سکھر کو اپ گریڈ کر کے 25 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اسپتال میں انکیوبیٹرز کی تعداد کم ہے اس میں اضافہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جلد ہی ڈہرکی سرکل ڈسپینسری کو اپ گریڈ کرنے جا رہے ہیں جبکہ مٹھی میں ہسپتال بنانے جا رہے ہیں جہاں مزدوروں کو ہر قسم کی طبی سہولیات میسر ہوں گی، اس موقع پر صوبائی وزیر برائے محنت نے کراچی میں کینسر اسپتال کے قیام کے علاوہ مٹھی میں مزدوروں کے لیے اسپتال اور لیبر کالونی کے قیام کا بھی اعلان کیا، انہوں نے میڈیا رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کو سیسی میں رجسٹریشن کرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ میڈیا رپورٹرز اور کیمرہ مینوں سمیت تمام صحافی سیسی میں رجسٹریشن کرائیں تا کہ مزدوروں کی طرح صحافیوں کو بھی تمام طبی سہولیات فراہم ہو سکیں۔ صوبائی وزیر شاہد عبدالسلام نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کے مزدوروں کو صحت اور ان کے بچوں کو تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے کا ٹاسک دیا ہے، مزدوروں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہم سندھ کے مختلف اضلاع میں مزدوروں کے لیے اسپتال بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی کا وژن ہے کہ مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہیں جو کہ بے نظیر مزدور کارڈ کے ذریعے ہی ممکن ہے، اس لیے تمام مزدور سیسی میں اپنا اندراج ضرور کرائیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جو کمپنیاں اپنے ورکرز کو رجسٹر نہیں کر رہیں، انہیں چاہیے کہ وہ قانون کے تحت رجسٹریشن کا عمل مکمل کریں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سکھر کے لیبر فلیٹس سے قبضے ختم کرا کے مزدوروں کو الاٹ کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ سکھر کے لیبر فلیٹس میں کوڈـ19 کے دوران کووڈ سینٹر بنایا گیا تھا، جس کے بعد کچھ فلیٹس پر قبضے ہوئے، اب ان فلیٹس کو خالی کرایا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور تمام قابضین کو فلیٹس خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے جائیں گے، باوجود اس کے اگر خالی نہ کیے تو ان کے خلاف دوسرے مرحلے میں کارروائی کر کے فلیٹس واگزار کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لیبر فلیٹس مزدوروں سمیت میڈیا ورکرس کو بھی الاٹ کیے جائیں گے۔ اس موقع پر کمشنر سیسی میانداد راہوجو نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیسی 1970ء سے کام کر رہا ہے جس کا مقصد مزدوروں کو رجسٹرڈ طبی سہولیات اور مالی معاونت فراہم کرنا ہے ۔کمشنر سیسی نے مزید بتایا کہ سندھ میں تقریباً 40 لاکھ کارکنوں کی رجسٹریشن کا پوٹینشل ہے، 1970ء سے اب تک صرف 8 لاکھ ورکرز ہی رجسٹر ہو سکے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہم نے تعلقہ سطح پر آگاہی اور رجسٹریشن کیمپ منعقد کیے ہیں ان کیمپوں کے انعقاد کا مقصد مزدوروں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی اور شعور فراہم کرنا ہے۔ میانداد راہوجو نے بتایا کہ بینظیر مزدور کارڈ صرف ان ہی مزدوروں کو ملے گا جو رجسٹرڈ ہوں گے، بے نظیر مزدور کارڈ صحت کی ضمانت ہے۔ چیئرمین سیسی نے بتایا کہ ہسپتالوں میں سہولیات میں بہتری آئی ہے اور لوگوں کا اعتماد بھی بڑھا ہے، مزدوروں کو اپنی رجسٹریشن کروا کر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ تقریب میں کمشنر سیسی میانداد راہوجو، چیف میڈیکل آفیسر سید نگار شاہ، ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجہ دھاریجو، وائس چانسلر سکھر آئی بی اے یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر آصف شیخ، ڈپٹی میئر سکھر ڈاکٹر ارشد مغل، ڈائریکٹر پروکیورمنٹ سیسی غلام سرور، میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر کامران ، رہنما پیپلز پارٹی سکھر مشتاق احمد سرہیو، ڈاکٹر سادات میمن اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button