وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے ستھرا پنجاب پروگرام کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستھرا پنجاب پروگرام کا آغاز ایک تاریخی لمحہ ہے۔ وزیراعلی مریم نواز نے کابینہ بننے کے بعد پہلا حکم پنجاب کو صاف بنانے کا دیا۔ یہ ایک مشکل سفر تھا کیونکہ شہروں اور دیہات میں یکساں صفائی کیلئے کوئی میکانزم ہی موجود نہیں تھا۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ وزیراعلی کے ویژن کے عملی نفاذ کیلئے دن رات محنت کی گئی۔ سیکرٹری بلدیات، ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے سی اوز، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر نے بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں یومیہ 60 ہزار ٹن ویسٹ جمع ہوتا ہے تاہم اس میں سے بیشتر کوڑا تلف نہیں ہوتا۔ ذیشان رفیق نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پنجاب کی 149 تحصیلوں میں سے 110 میں آئوٹ سورسنگ ہوگئی۔ اس کے تحت گھر گھر جا کر کوڑا جمع کرنے اور ڈی سلٹنگ کا کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایل ڈبلیو ایم سی کو بھی ری سٹرکچرنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ہر تحصیل میں کم از کم ایک محفوظ ڈمپنگ سائٹ بھی بنے گی۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ یہ پہلا مرحلہ ہے۔ انشااللہ اگلے فیز میں ویسٹ سے انرجی بھی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ناممکن نظر آنے والا کام مریم نواز کی قیادت میں ممکن کر دکھایا۔ ستھرا پنجاب سے 88 ہزار ملازمتیں پیدا ہوچکی ہیں۔ ملازمتوں کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ذیشان رفیق نے کہا کہ ستھرا پروگرام کے لئے 25 ہزار گاڑیاں اور مشینری خریدی گئی۔ ستھرا پنجاب خطے کا صفائی کا بڑا پروگرام ثابت ہوگا۔ اس ماڈل کو خودکار اور دیرپا بنایا جائے گا۔ ستھرا پنجاب جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا شاہکار ثابت ہوگا۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال سے مانیٹرنگ کی جائے گی۔ ہر تحصیل، ضلع، ڈویژن اور صوبائی سطح پر کنٹرول روم بن گئے۔ شہری ستھرا پنجاب ایپ پر بھی شکایات درج کراسکیں گے۔ شکایات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پینلٹی کا میکانزم بنایا گیا ہے۔ شفافیت اور مانیٹرنگ ستھرا پنجاب پروگرام کا خاص جزو ہے۔ وزیر بلدیات نے اپیل کی کہ شہری اس عوام دوست پروگرام میں حکومتی محکموں کے ساتھ تعاون کریں۔