پاکستان کے ثقافتی سال کا اہم موقع ، سترہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز کراچی کی آرٹس کونسل پاکستان میں ہوگیا۔ کانفرنس میں اردو اور دیگر علاقائی زبانوں کے زرخیز لسانی اور ثقافتی ورثے کا جشن منایا جا رہا ہے۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے نامور ادبی شخصیات، سفارتکار، فنکار اور شائقین شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں تقریب کو پاکستان کے متنوع ثقافتی ورثے کا جشن قرار دیا۔ انہوں نے آرٹس کونسل کی 70 سالہ شاندار خدمات کو سراہا اور اسے تخلیق اور مکالمے کی روشنی قرار دیا۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کے انقلابی اقدامات نے کراچی کو عالمی ثقافتی مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔ 44 ممالک کے فنکاروں پر مشتمل 38 روزہ ورلڈ کلچرل فیسٹیول ہو یا عالمی اردو کانفرنس کے دائرہ کار میں توسیع ، کراچی فن اور علم کے عالمی شہر کے طور پر ابھر رہا ہے۔
کانفرنس میں علاقائی ادب کی بھی پذیرائی کی گئی۔ کئی سندھی، سرائیکی، پنجابی ، پشتو اور بلوچی مصنفیقن کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز سے نوازا گیا۔ یہ اقدام لسانی تنوع کے فروغ اور کمیونٹیز کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے عالمی رابطے اورآئندہ سال دنیا کے تمام ممالک پر مشتمل ایک بڑے ثقافتی میلے کے انعقاد سمیت آرٹس کونسل کے منصوبوں کی کامیابی کےلیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے آرٹس کونسل کی ثقافتی سفارتکاری، نوجوانوں کو متحرک کرنے اور فکری ترقی کے وژن کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ نے پاکستان کی ثقافتی اور فکری وراثت میں کراچی کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے نوجوانوں کو فن اور ثقافت کے ذریعے پروان چڑھانے کی کوششوں پر زور دیا تاکہ سب کے لیے ایک روشن اور جامع مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی اردو کانفرنس پاکستان کی پائیدار ثقافتی وراثت کی علامت ہے، جس میں مختلف طبقات زبان، فن، اور اتحاد کی طاقت کا جشن منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔