وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 19ویں کراچی بین الاقوامی کتب میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسے علم ، ثقافت اور تخیل کا میلہ قرار دیا۔
کتب بینوں، لکھاریوں اور پبلشرز کو ایک ہی چھت تلے جمع کرنے والے اس پروگرام کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے پبلشرز، کتاب فروشوں اور لائبریریز کی کوششوں اور ادبی حلقوں کے درمیان تعاون کو سراہا۔
پانچ روزہ 19واں بین الاقوامی کراچی کتب میلہ ایکسپو سینٹر میں جاری ہے۔ فیتہ کاٹنے کے موقع پر وزیر تعلیم سید سردار شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، صدر آرٹس کونسل پاکستان احمد شاہ ، آرگنائزر متین خان اور عزیز خالد وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔
میلے کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کتب میلے نے قومی اور بین الاقوامی پبلشرز کو ایک ہی چھت تلے جمع کیا ہے جس سے خیالات کے تبالے اور کتب کی فروخت میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کتب میلے میں مصنفین کو پبلشرز اور قارئین کے ساتھ تبادلہ خیال کا موقع ملتا ہے جس سے تخیلیقی مکالمہ اور تنقیدی سوچ پروان چڑھتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے میلے کی کامیابی کےلیے وقار متین کی قیادت میں آرگنائزر اور انتظامی کمیٹی کی محنت کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادب کے فروغ اور کتابوں سے پیار کا جذبہ قابل قدر ہے۔
اس سال میلے میں 17 ممالک کے 40 ادارے شریک ہیں جو پاکستان کےلیے ادبی اور ثقافتی سنگ میل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ملک کے سب سے بڑے کتب میلے کے انعقاد کو اعزاز قرار دیا اور کہا کہ یہ بھی ہمارے کراچی کا ہی اعزاز ہے کو حال ہی میں 17ویں اردو کانفرنس ہوئی اور ہمارے کراچی میں ہی دنیا کا سب سے بڑا کلچرل فیسٹیول بھی ہوا۔
کتب میلے میں لوگوں کے ہجوم پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ لوگوں کی دلچسپی دیکھ کر دل خوش ہوا ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ اگلے چار روز کے دوران یہاں دوبارہ آوں اور میلے کا لطف اٹھاؤں۔
انہوں نے لوگوں کو پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ہر کتاب میں ایک دنیا ہے جو دریافت کی منتظر ہے۔ ہر صفحہ ایک سفر اور ہر پڑھنے والا اپنی کہانی خود بناتا ہے۔
کراچی بین الاقوامی کتب میلہ تخیلقی سوچ، فکری گفتگو اور ثقافتی پذیرائی کا اہم ذریعہ ہے اور ہر سال اس کے دائرے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیرتعلیم سید سردار شاہ نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل دور میں بھی کتاب کی لافانی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کتابوں کی آج کی دنیا میں اپنی اہمیت ہے لیکن کتاب کو ہاتھ میں لینے اور ورق گردانی کا جو مزہ ہے وہ بےمثال ہے۔
سردار شاہ نے علم اور تحقیق کے میدان میں مسلمانوں کے تاریخی کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں نے جدید تعلیم کو آگے بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ جامعہ القراوین 859 عیسوی میں مراکش میں قائم کی گئی اور بغداد کا بیت الحکمت نویں صدی میں علم کا مرکز تھا۔ اس کے مقابلے میں آکسفورڈ یونیورسٹی 12 ویں صدی میں قائم کی گئی۔
سردار شاہ نے بتایا کہ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں پر فکری اور علمی زوال آگیا۔ ہمیں اپنے علمی اور تخلیقی ورثے کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیرتعلیم نے زور دیا کہ تعلیم کو اہمیت دیں، نئی نسل میں پڑھنے اور سیکھنے کے کلچر کو عام کریں۔