*سکول کے لوگو والی نوٹ بکس، ورک بکس اور یونیفارم کی مشروط فروخت پرمسابقتی کمیشن کاسو موٹو ایکشن*

مسابقتی کمیشن نے 17 بڑے نجی سکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔نجی اسکولوں پر جارہ داری کے غلط استعمال کا الزام ہے۔طلبہ کو مہنگی لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔مشروط فروخت مسابقی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔شوکاز نوٹس کے مطابق کئی نجی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں۔لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280فیصدتک مہنگی پائی گئیں، انکوائری رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ایڈمیشن کے بعد طلبہ محصور کنزیومر بن جاتے ہیں۔ملک کے 50فیصدطلبہ نجی سکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی پراڈکٹس کی لازمی خریداری مسلط کی جاتی ہے۔والدین سستے متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے۔نوٹس ملنے والے سکولوں میں بیکن ہاؤس، ویسٹ منسٹر، سٹی سکول، ہیڈ اسٹارٹ شامل ہیں۔ایل جی ایس ، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیئم بھی نوٹس ملنے والے سکولوں میں شاملکَپس، الائیڈ سکولز، سپرنوا، دارالارقم، اسٹپ، یونائیٹڈ چارٹر، اسمارٹ سکول بھی شامل ہیں۔نجی سکول سسٹم ملک بھر میں ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں۔لاکھوں طلبہ اور والدین سکولوں کی پالیسیوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ہزاروں اسٹیشنری و یونیفارم فروش چھوٹے کاروبار بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔والدین کا کہنا ہے کہ نئے ایڈمیشن کے اخراجات اور سفری مشکلات کے باعث اسکول تبدیل نہیں کیا جا سکتا،والدین مجبوراً اسکول کے تمام تجارتی فیصلے ماننے پر مجبور ہیں۔

طلبہ سکولوں کے یرغمال صارفین بن جاتے ہیں، انکوائری رپورٹ کے مطابق اسکول انتظامیہ اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کرتی ہے۔نجی سکولوں کو 14 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔مسابقتی کمیشن الزام ثابت ہونے پر ساڑھے 7کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button